امریکہ ۔ چین ایک رائے: جنگ کسی کے مفاد میں نہیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-03-2022
 امریکہ ۔ چین ایک  رائے: جنگ کسی کے مفاد میں نہیں
امریکہ ۔ چین ایک رائے: جنگ کسی کے مفاد میں نہیں

 

 

واشنگٹن : امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور چینی رہنما شی جن پنگ کے درمیان جمعے کو ٹیلی فونک گفتگو ہوئی ہے جس میں صدر بائیڈن نے اپنے چینی ہم منصب پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین حملے پر روس کے خلاف مغربی دباؤ میں شامل ہوں۔

انہوں نے یہ تبیہ بھی کی ہے کہ اگر بیجنگ نے ماسکو کی مدد کی تو اسے اس کی’ قیمت‘ ادا کرنی پڑے گی۔ خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ نومبر میں ویڈیو سمٹ کے بعد دونوں رہنماؤں نے یہ کال صبح نو بجکر تین منٹ (امریکی وقت) پر شروع کی۔

جو بائیڈن کے لیے یہ بات چیت ایک موقع ہے جس میں وہ کوشش کریں گے کہ شی جن پنگ روس کو مغربی پابندیوں کے اثرات سے نکالنے یا ہمسایہ ملک یوکرین کے خلاف روس کے حملے کے لیے فوجی امداد بھیجنے کے کسی بھی خیال کو ترک کر دیں۔ امریکہ کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے جمعہ کو سی این این کو بتایا کہ چین کو ولادی میر پوتن کے خلاف مغربی طاقتوں کا ساتھ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا :’چین کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ان کا مستقبل امریکہ کے ساتھ ہے، یورپ کے ساتھ ہے، دنیا بھر کے دیگر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ہے۔ ان کا مستقبل ولادی میر پوتن کے ساتھ کھڑا ہونے میں نہیں ہے۔‘

بائیڈن نے یوکرینی افواج کو فوجی حمایت دیتے ہوئے روس کے خلاف سخت مغربی اتحاد کی صف بندی کی ہے۔ لیکن بیجنگ نے اپنے اتحادی کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور امریکہ کو خدشہ ہے کہ چین روس کو مکمل مالی اور فوجی حمایت دے سکتا ہے اور پہلے سے ہی دھماکہ خیز ٹرانس اٹالانٹک کشیدگی کو عالمی تنازعے میں تبدیل کر سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو بیجنگ ممکنہ طور پر نہ صرف ولادی میر پوتن کی پابندیوں اور ان کی جنگ جاری رکھنے میں مدد کر سکتا ہے بلکہ مغربی حکومتوں کو بھی اس تکلیف دہ فیصلے کا سامنا کرنا پڑے گا کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت پر کیسے ضرب لگائی جائے جس سے ممکنہ طور پر بین الاقوامی منڈیوں میں ہنگامہ برپا ہو جائے گا۔

تاہم وائٹ ہاؤس نے اس پر کوئی بات نہیں کی کہ جو بائیڈن نے اپنی کال کے دوران چین کو اقتصادی پابندیوں کی دھمکی دی ہے یا نہیں۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ ’جو بائیڈن یہ ضرور واضح کریں گے کہ روس کی جارحیت کی حمایت کے لیے کیےجانے والے کسی بھی اقدام کی ذمہ داری چین پر ہوگی اور ہم قیمت عائد کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔‘ اعلیٰ امریکی سفارت کار نے زور دیا کہ ’چین کو چاہیے کہ وہ ماسکو کو اس جنگ کے خاتمے پر مجبور کرنے کے لیے جو بھی کرسکتا ہے وہ کرے۔ لیکن تشویش ہے کہ وہ براہ راست فوجی امداد کے ساتھ روس کی مدد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔‘ اے ایف پی کے مطابق چینی سرکاری ٹی وی نے خبر دی ہے کہ:’ شی جن پنگ نے جوبائیڈن سے کہا ہے کہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔‘