امریکہ : قاتل کو اسکول میں ہکلانے پر پریشان کیا جاتا تھا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-05-2022
امریکہ : قاتل کو اسکول میں ہکلانے پر پریشان کیا جاتا تھا
امریکہ : قاتل کو اسکول میں ہکلانے پر پریشان کیا جاتا تھا

 

 

یوونڈے:: امریکی ریاست ٹیکسس کے شہر یووالڈے کے روب ایلیمنٹری سکول میں منگل (24 مئی) کو کم از کم 19 بچوں اور دو اساتذہ کو ہلاک کرنے والے 18 سالہ حملہ آور کا نام سلواڈور راموس بتایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق قاتل کو اسکول میں ’ہکلانے پر تنگ کیا جاتا تھا‘ دوستوں اور خاندان کے افراد نے بتایا کہ راموس کو مڈل سکول اور جونیئر ہائی میں ان کے ہکلانے اور تقریر میں الفاظ کی ادائیگی میں درستی نہ ہونے کی وجہ سے تنگ کیا جاتا تھا۔ آٹھویں جماعت میں خود کو راموس کا بہترین دوست سمجھتے والے سٹیفن گارسیا نے کہا کہ انہیں سکول میں تلخ تجربے کا سامنا تھا۔

گارسیا نے ’دی پوسٹ‘ کو بتایا: ’انہیں بہت زیادہ تنگ کیا جاتا۔ جیسے بہت سے لوگ انہیں ہراساں کرتے تھے۔ سوشل میڈیا پر، گیمنگ پر، ہر چیز پر۔ وہ سب سے اچھا لڑکا تھا، سب سے زیادہ شرمیلا بچہ۔ انہیں صرف اپنے خول سے باہر نکلنے کی ضرورت تھی۔ ‘ گارسیا نے بتایا کہ راموس نے ایک بار بلیک آئی لائنر کے ساتھ اپنی ایک تصویر پوسٹ کی تھی جس پر بڑی تعداد میں تبصرے کیے گئے تھے، جن میں ہم جنس پرستوں کے لیے توہین آمیز زبان بھی شامل تھی۔

ریاست کے گورنر گریگ ایبٹ نے راموس کو ’برائی کا چہرہ‘ قرار دیا، جنہیں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے موقعے پر ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔راموس سان انتونیو سے 80 میل دور ایک چھوٹے سے قصبے کے رہائشی اور یوویلڈے ہائی سکول میں زیر تعلیم تھے۔ ٹیکسس کے سینیٹر رولینڈ گٹیریز نے صحافیوں کو بتایا کہ نوجوان نے حملے سے قبل سوشل میڈیا پر اشارہ دیا تھا کہ وہ حملہ کر سکتے ہیں۔

سینیٹر کے بقول حملہ آور نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا: ’بچوں کو ہوشیار رہنا چاہیے۔‘ گورنر ایبٹ کے مطابق راموس نے فیس بک پر یہ بھی لکھا: ’میں ایک ایلیمنٹری سکول میں فائرنگ کرنے جا رہا ہوں۔‘ تاہم فیس بک نے اس دعوے پر اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیغامات ’نجی ون ٹو ون ٹیکسٹ میسجز تھے، جو خوفناک سانحے کے بعد سامنے آئے تھے۔‘ 18 سالہ نوجوان نے منگل کی دوپہر سکول میں فائرنگ سے قبل فیملی ٹرک چوری کرنے اور ایلیمنٹری سکول جانے سے پہلے اپنی نانی کے چہرے کو بھی گولی سے نشانہ بنایا۔ زخمی خاتون نے خود پولیس کو کال کی، جس کے بعد انہیں تشویش ناک حالت میں ہسپتال لے جایا گیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ راموس اس کے بعد سکول کے باہر مذکورہ ٹرک چھوڑ کر اندر داخل ہو گئے۔ پولیس اپ ڈیٹس کے مطابق سکول کھلا ہوا تھا اور حملہ آور کو روکنے کے لیے کوئی پولیس افسر موجود نہیں تھا۔ ’بچے، اساتذہ جو راستے میں آیا، اس نے سب کو نشانہ بنایا‘ ٹیکسس ڈیپارٹمنٹ آف پبلک سیفٹی کے کرسٹوفر اولیواریز نے بتایا: ’مشتبہ شخص سکول میں داخل ہوا اور بچوں اور اساتذہ سمیت جو بھی راستے میں آیا، اس نے سب پر فائرنگ کردی۔

‘ ایلیٹ بارڈر پیٹرول کمانڈوز، کاؤنٹی ڈپٹیز اور مقامی پولیس افسران پر مشتمل ایک ٹیم بالآخر 60 منٹ بعد کمرے میں داخل ہوئی اور بارڈر پٹرولنگ ایجنٹ نے راموس کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ ٹیکسس کے حکام نے بدھ کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ہلاک ہونے والے 21 افراد کے علاو راموس کے حملے میں مزید 17 افراد زخمی بھی ہوئے۔ ان سب کو سنگین زخم نہیں آئے اور ان کی زندگیاں خطرے سے باہر ہیں۔