برطانیہ : بورس جانسن کا فوٹو شوٹ،فوجی جہاز کا 330 میل سفر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-02-2022
برطانیہ : بورس جانسن کا فوٹو شوٹ،فوجی جہاز کا 330 میل سفر
برطانیہ : بورس جانسن کا فوٹو شوٹ،فوجی جہاز کا 330 میل سفر

 

 

لندن : برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے فوٹو شوٹ کے لیے رائل ایئر فورس (آر اے ایف) کے ایک طیارے کو سکاٹ لینڈ کے ہوائی اڈے سے خصوصی طور پر لایا گیا جسے دوبارہ بیس پر پہنچے کے لیے 330 میل کا فاصلہ طے کرنا پڑا۔ جمعرات کو لنکن شائر میں وڈنگٹن بیس کے دورے کے دوران رائل ایئر فورس کے اس طیارے کے ساتھ وزیر اعظم کی تصاویر نے یوکرین کے بحران کے حوالے سے جمعے کے مختلف اخبارات میں صفحہ اول پر جگہ بنائی تھی۔ بورس جانسن کا برطانوی فضائیہ کے پی-8A پوسیڈن طیارے کے سامنے کھڑے ہوئے فوٹو شوٹ کیا گیا تھا اور مقصد کے لیے اس طیارے کو سکاٹ لینڈ کی مورے کونسل کے  ائیر بیس سے 330 میل سے زیادہ کا فاصلہ طے کرنا پڑا۔ 

میری ٹائم پیٹرولنگ طیارہ، جسے اینٹی سب میرین جنگ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، بدھ کی صبح 9 بجے سے کچھ دیر پہلے فوٹو شوٹ کے لیے اپنے ایئر بیس سے روانہ ہوا۔ فوٹو شوٹ کے بعد طیارے نے جمعرات کو واپس سکاٹ لینڈ کے لیے اڑان بھری جو تقریباً 6 بج کر 20 منٹ پر وزیر اعظم کے بیس کا دورہ مکمل ہونے کے بعد روانہ ہوا۔ یہ طیارہ اس سے پہلے کبھی ویڈنگٹن بیس پر نہیں اتر تھا۔ وزیر اعظم جانسن کی آر اے ایف ٹائفون جیٹ میں بیٹھے ہوئے بھی تصویریں بنائی گئی تھیں جن میں انہیں تھمز اپ کا پوز دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس طیارے کو بھی آر اے ایف کے  بیس سے یہاں لایا گیا تھا جو ویڈنگٹن سے 15 میل دور ہے۔ ٹائفون جیٹ جس میں بورس جانسن کو بیٹھے ہوئے دکھایا گیا تھا اور P-8A پوسیڈن کو وزیر اعظم کے دورے کے بعد ان کے متعلقہ اڈوں پر واپس بھیج دیا گیا تھا۔

برطانوی وزارت دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ طیارے نے وزیراعظم کے دورے سے پہلے اور بعد میں تربیتی پروازیں کی تھیں۔ ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے ’سکائی نیوز‘ کو بتایا کہ ’اس سے یہ ظاہر کرنا تھا کہ بہت کم تعداد میں طیارے استعمال کرتے ہوئے رائل ایئر فورس کس طرح برطانیہ اور پورے یورپ میں ہمارے نیٹو اتحادیوں کا دفاع کر سکتی ہے۔‘ ترجمان نے کہا کہ ’اس (مظاہرے سے) کسی بھی موقع پر کسی بھی جاری آپریشن پر اثر نہیں پڑا۔‘ ہوائی اڈے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم جانسن نے کہا کہ وہ فورس کے عملے میں سے کچھ افسران سے بات کرنے کے لیے یہاں پہنچے ہیں جو انتہائی اہم انٹیلی جنس اکٹھا کرنے اور نگرانی کے عمل میں شامل ہیں۔‘

بورس جانسن نے مزید کہا: ’آج یہاں سے کچھ طیارے بہت جلد بیلاروس، پولینڈ کی سرحدوں اور یوکرین کے کسی بھی علاقوں کے اوپر پرواز کرنے والے ہیں یہ دیکھنے کے لیے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے اور اس سے ہمیں وہاں کے فوجی حالات کے بارے میں مزید تفصیلی جائزہ لینے مدد ملے گی۔‘ دریں اثنا تازہ ترین سرکاری اخراجات کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ستمبر میں آر اے ایف وائجر کے ذریعے امریکہ کے چار روزہ دورے کے دوران جانسن کی پروازوں کی لاگت تین لاکھ 65 ہزار پاؤنڈ سے زیادہ تھی۔ 45 عہدیداروں پر مشتمل ایک گروپ وزیر اعظم کے ساتھ اس طیارے میں سوار تھا جسے 2020 میں نو لاکھ پاؤنڈ میں سرخ، سفید اور نیلے رنگ کے پینٹ کے کام کے بعد ’دا بریگزٹ جیٹ‘کا نام دیا گیا تھا تاکہ بورس جانسن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب اور صدر جو بائیڈن سے ملاقات کر سکیں۔

یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ حکومت نے ماحولیاتی کانفرنسکوپ26 سے قبل موسمیات کے وزیر آلوک شرما کے چین کے دورے کے دوران ان کی پرواز پر ایک لاکھ 25 ہزار پاؤنڈ خرچ کیے تھے۔ اس دورہ کا مقصد کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے اقدامات پر دستخط کرنے کے لیے بیجنگ کو راضی کرنا تھا۔ دی سن نے پہلے رپورٹ کیا تھا کہ کوپ 26 کے صدر اور ان کے عملے کے لیے خصوصی طور پر چارٹرڈ طیاروں کے اخراجات کے لیے بھی ایک لاکھ 25 ہزار پاؤنڈ خرچ کیے گئے تھے جب کہ ستمبر کے دورے کے دوران رہائش، کھانے اور ویزوں پر مزید 18 ہزار پاؤنڈ خرچ کیے گئے۔ حکومتی اخراجات کے تازہ ترین دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ آلوک شرما اور ان کی ٹیم نے جولائی میں جمیکا، اینٹیگوا اینڈ باربودا اور بارباڈوس کے سفر کے لیے خصوصی طور پر چارٹڈ پروازیں استعمال کی تھیں جن پر 24 ہزار پاونڈ لاگت آئی۔

آلوک شرما کی پروازوں پر اس وقت سوالات اٹھائے گئے جب گلاسگو میں موسمیاتی کانفرنس کے موقع پر یہ بات سامنے آئی کہ انہوں نے 30 سے زیادہ ممالک کا سفر کیا تھا اس پر اپوزیشن کے سیاستدانوں نے ان پر کاربن کے اخراج کی کمی کے بارے ’دوغلا پن‘ رکھنے کا الزام لگایا تھا۔ ایک حکومتی ترجمان نے کہا کہ وہ گلاسگو میں کوپ26 کانفرنس سے وابستہ تمام کاربن کے اخراج کو ختم کریں گے جس میں وزیر کا سفر بھی شامل تھا۔