کراچی میں قربانی کے بے قابو بھینسے کا سر عام شکار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-07-2021
کراچی میں وحشیانہ کھیل
کراچی میں وحشیانہ کھیل

 

 

کراچی : پاکستان کی تجارتی راجدھانی میں بقرعید کے موقع پر ایک خوفناک منظر دیکھنے کو ملا جب قربانی سے قبل بے قابو ہوئی بھینس کو کچھ اس انداز میں گولیاں ماری گئیں گویا کسی دہشت گرد کا انکاونٹر کیا جارہا ہو۔ جس علاقہ میں یہ واقعہ ہوا اس میں تقریبا آٹھ افراد اپنے ہتھیاروں کے ساتھ سڑکوں پر اتر گئے۔فائرنگ کرتے رہے۔ جبکہ بھینس بھی گولیاں لگنے کے باوجود دوڑاتی رہی اور بھاگتی رہی۔

مسلح افراد اپنی گن اور رائفلز کے ساتھ ریوالور اور پستول کے ساتھ مورچے پر تھے۔ایسا لگ رہا تھا گویاسادہ لباس میں پولیس کسی دہدت گرد کو گھیرے ہوئے ہو۔ کسی نے بھی بھینسے کو قابو مٹیں کرنے کی کوشش نہیں کی ۔بلکہ اس کو مزید مشتعل کردیا۔

ایک خوفناک منظر جو انسانی تہذیب کے خلاف اور مذہبی اصولوں کی دھججیاں اڑا گیا۔

 اس خوفناک منظر کو لاتعداد افراد نے دیکھا اور اس طرح مزہ لیا گویا کوئی شکار کھیل رہا ہو۔ اس کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور فائرنگ کرنے والے آٹھ افراد کو گرفتار کرکے واقعے میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد کرلیا۔لیکن سب کو ضمانت بھی مل گئی۔یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے بھینسے کو گولیاں ماریں اور پھر قربان بھی کردیا۔

 یہ واقعہ عید الاضحیٰ کے پہلے روز بدھ کو کراچی یونیوسٹی ہاٶسنگ سوساٸٹی میں پیش آیا، جس کے دوران ملزمان فائرنگ کرنے کے ساتھ ساتھ ویڈیو بھی بناتے رہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ عمارتوں کے درمیاں خالی میدان میں لوگوں کے پیچھے بھاگتے بے قابو بھینسے کو مارنے کے لیے کئی افراد رپیٹر، بندوق اور پستول سے فائرنگ کر رہے ہیں۔

 ترجمان ضلع ایسٹ پولیس کراچی اے ایس آئی ارشاد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سچل ٹاؤن تھانے کی پولیس نے وائرل ویڈیو کے بعد کامیاب کارروائی کرتے ہوئے واقعے میں ملوث آٹھ ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ ۔

 گرفتار ملزمان میں عمران، زبیر، عطاالرحمان، نور علی، وسیم احمد، معین الرحمان، سلمان اور عرفان شامل ہیں۔

ترجمان کے مطابق پولیس نے گرفتار ملزمان کے قبضے سے فاٸرنگ میں استعمال ہونے والا اسلحہ بشمول رپیٹر اور کارتوس بھی برآمد کرلیے جبکہ ویڈیو میں ملوث دیگر چار نوجوانوں کی شناخت ارسلان، روشن، زاہد اور وقار کے ناموں سے ہوٸی ہے جن کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔

پولیس نے ملزمان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کے ’اینیمل کرولٹی ایکٹ‘ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

 اس قانون کے تحت ‘کسی بھی پالتو یا پکڑے ہوئے جانور کو اگر کوئی شخص مارے گا یا تشدد کرکے مارے گا تو اس کی سزا ایک ماہ قید ہے اور اگر ملزم نے دوسری بار جانور کے ساتھ ویسا ہی سلوک کیا تو سزا تین سال تک ہوسکتی ہے۔ ۔ اس قانون کے تحت جانوروں کی لڑائی کرانا یا کسی جانور کی کھال خریدنا یا اپنے پاس رکھنا جو تشدد کرکے مارا گیا ہو، اس پر بھی سزا ہوگی۔