یوکرین: روسی بمباری سب سے بڑے نیوکلئیر پلانٹ میں آتشزدگی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-03-2022
یوکرین: روسی بمباری  سب سے بڑے نیوکلئیر پلانٹ میں آتشزدگی
یوکرین: روسی بمباری سب سے بڑے نیوکلئیر پلانٹ میں آتشزدگی

 


کیف :یوکرین پر روس کی فوجی  کارروائی نے اب ایک خطرناک رخ اختیار کرلیا ۔جس نے  پورے یورپ کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ روسی افواج نے جمعے کی صبح یوکرین میں قائم یورپ کے سب سے بڑے ایٹمی پلانٹ پر گولہ باری کی جس سے پلانٹ میں آگ بھڑک اٹھی اور خدشہ ہے کہ تباہ شدہ پاور سٹیشن سے تابکاری ہوسکتی ہے۔ اینرودر شہر میں قائم زاپوریزخیا جوہری پلانٹ کے ترجمان اینڈری ٹز نے یوکرین کے ٹیلی ویژن کو بتایا کہ روسی فوج نے شہر میں پلانٹ پر براہ راست گولہ باری کی جس سے تنصیب کے چھ ری ایکٹروں میں سے ایک میں آگ بھڑک اٹھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ری ایکٹر مرمت کے باعث کام نہیں کر رہا تھا لیکن اس کے اندر جوہری ایندھن موجود ہے۔ یہ پلانٹ یوکرین کی بجلی کی پیداوار کا تقریباً 25 فیصد فراہم کرتا ہے۔ پلانٹ کے ترجمان نے کہا کہ فائر فائٹرز آگ کے قریب نہیں جا سکتے کیونکہ ان کو بھی فائرنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ترجمان نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا: ’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کو روکا جائے کیوں کہ یورپ کے سب سے بڑے ایٹمی پلانٹ کو جوہری تباہی کا حقیقی خطرہ ہے۔‘

اس حملے سے خدشہ پیدا ہوا ہے کہ اس کے نتیجے میں یوکرین کے 15 جوہری ری ایکٹروں میں سے ایک کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور 1986 کے چرنوبل حادثے کی طرح ایک اور ہنگامی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ اینرودر شہر کے میئر نے پہلے کہا تھا کہ یوکرین کی افواج شہر کے مضافات میں روسی فوجیوں سے لڑ رہی ہیں۔ 50 ہزار سے زیادہ آبادی والے شہر سے ملنے والی فوٹیج میں شہر میں آگ کے شعلے اور سیاہ دھواں اٹھ رہا ہے۔ یوکرین کی سرکاری ایٹمی توانائی کمپنی نے اطلاع دی ہے کہ ایک روسی فوجی دستہ جوہری پلانٹ کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں جمعرات کی شب زور دار گولیوں اور راکٹ فائر کی آوازیں سنی گئیں۔

 یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ’روسی فوج یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ پر چاروں طرف سے گولہ باری کر رہی ہے۔‘ انہوں نے ٹویٹ میں روسیوں سے جوہری پلانٹ پر حملہ روکنے اور فائر فائٹر کی ٹیموں کو اندر جانے کی اجازت دینے کی درخواست کی۔ روس پہلے ہی یوکرین کے دارالحکومت کیئف سے تقریباً 100 کلومیٹر شمال میں واقع چرنوبل پلانٹ پر قبضہ کر چکا ہے۔ یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے جوہری پلانٹ پر حملے کے بعد ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’یورپ کو اب جاگ جانا چاہیے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ روسی ٹینک جوہری یونٹس پر گولہ باری کر رہے ہیں۔ ’یہ تھرمل امیجرز سے لیس ٹینک ہیں اس لیے وہ جانتے ہیں کہ وہ کہاں حملہ کر رہے ہیں۔

وہ اس کی تیاری کر رہے تھے۔‘ انہوں نے کہا: ’ہمیں روسی فوج کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔ اپنے سیاستدانوں سے مطالبہ کریں۔ یوکرین میں 15 ایٹمی یونٹس ہیں۔ اگر کوئی دھماکہ ہوتا ہے تو سب کچھ ختم ہو جائے گا۔ یہ یورپ کا خاتمہ ہو گا --- صرف یورپ کی جانب سے فوری کارروائی ہی روسی فوجیوں کو روک سکتی ہے۔ یورپ کو جوہری تباہی سے ختم ہونے سے بچائیں۔‘ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ پاور پلانٹ پر گولہ باری کی اطلاعات سے آگاہ ہے اور صورت حال کے بارے میں یوکرین کے حکام سے رابطے میں ہے۔