یوکرین بحران : کیف بنا میدان جنگ۔ابتک 200 شہری ہلاک

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-02-2022
یوکرین بحران : کیف بنا میدان جنگ۔ابتک 200 شہری ہلاک
یوکرین بحران : کیف بنا میدان جنگ۔ابتک 200 شہری ہلاک

 

 

آواز دی وائس :  کیف (یوکرین)

روسی فوجی دستے ہفتے کو یوکرین کے دارالحکومت کیف میں داخل ہو گئے جہاں سڑکوں اور گلیوں میں دو بدو لڑائی شروع ہو چکی ہے۔

یوکرین کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ سنیچر تک روسی حملوں سے تین بچوں سمیت 198 عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ سنیچر کو انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے حملہ آوروں نے ہمارے 198 افراد کو ہلاک کیا ہے جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 11 سو سے زیادہ ہو چکی ہے جن میں 33 بچے بھی ہیں۔

روسی فوجیوں کی درالحکومت میں پیش قدمی کے بعد شہر کے حکام نے کیف کے رہائشیوں سے محفوظ مقامات پر پناہ لینے کے لیے زور دیا ہے۔

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں 100,000 افراد یوکرین سے فرار ہو چکے ہیں۔

بھاگنے کے لیے سواری نہیں ہتھیاروں کی ضرورت ہے 

یوکرین کے صدر نے امریکی صدر جو بائڈن کی کیف سے انخلا کی پیشکش کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ۔’'لڑائی یہاں ہے۔ مجھے گولہ بارود کی ضرورت ہے، سواری کی نہیں،وہ اپنے ملک میں ہی رہیں گے‘‘۔ایک سینئر امریکی انٹیلی جنس اہلکار کے مطابق ہفتے کی صبح امریکی حکومت نے یوکرین کے صدر کو کیف کو نکالنے کی پیشکش کی لیکن انہوں نے اسے ٹھکرا دیا۔

 تاہم کیف میں روسی فوجیوں نے کس حد تک پیش قدمی کی ہے، یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا۔ اس سے قبل یوکرین کے حکام نے روسی حملوں کو روکنے میں کچھ کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم دارالحکومت کے قریب لڑائی جاری رہی۔شہر کے باہر ہونے والی جھڑپوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ روس کے چھوٹے یونٹس یوکرین کے دفاع کا جائزہ لے رہے تھے تاکہ مرکزی افواج کے لیے راستہ صاف کیا جا سکے۔

حلیف بھیج رہے ہیں ہتھیار

 زلینسکی نے کہا ہے کہ روسی افواج سے لڑنے کے لیے مغربی ’پارٹنرز‘ ہتھیار بھجوا رہے ہیں۔ سنیچر کو یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ روسی افواج نے درالحکومت کیف سمیت دیگر شہروں پر میزائل داغے اور دیگر بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ کیف کے ایئرپورٹ سمیت شہر کا مرکز بھی میزائل کا نشانہ بنا۔

 زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملکی فوج نے کیف پر پیش قدمی کرنے والی روسی افواج کو کامیابی سے پسپا کر دیا ہے اور ایک رات کی وحشیانہ لڑائی کے بعد دارالحکومت پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے جس میں خوفزدہ رہائشیوں کو زیر زمین پناہ کی تلاش میں دیکھا گیا تھا۔

محصور قوم کے نام ایک ویڈیو پیغام میں، زیلنسکی نے کریملن پر الزام لگایا کہ وہ کیف پر قبضہ کرنے، حکومت کا تختہ الٹنے اور ایک 'کٹھ پتلی' حکومت 'جیسے ڈونیٹسک میں' قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو ان دو علیحدگی پسند علاقوں میں سے ایک ہے جسے جنگجو ولادیمیر پوتن نے باضابطہ طور پر تسلیم کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا 'ہماری ریاست کے کئی شہروں اور علاقوں میں لڑائیاں جاری ہیں۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ ہم ملک، زمین، اپنے بچوں کے مستقبل کی حفاظت کر رہے ہیں۔ کیف اور دارالحکومت کے آس پاس کے اہم شہروں پر ہماری فوج کا کنٹرول ہے۔

پوتن کٹھ پتلی حکومت لائیں گے

 امریکی حکام کا خیال ہے کہ روسی صدر ولاد ی میر پوتن یوکرین کی حکومت کا تختہ الٹنے اور اس کی جگہ اپنی کٹھ پتلی حکومت لانے کے لیے پرعزم ہیں۔یہ حملہ پوتن کی یورپ کے نقشے کو تبدیل کرنے اور ماسکو کے سرد جنگ کے دور کے اثر و رسوخ کو بحال کرنے کی ابھی تک کی سب سے جارحانہ کوشش ہے۔

امریکہ کی سفارتی بھاگ دوڑ 

امریکہ نے روسی حملے کو روکنے کے لیے نئی بین الاقوامی کوششیں شروع کیں جن میں پوتن پر براہ راست پابندیاں عائد کرنا بھی شامل ہے۔ کیف میں شہر کے حکام نے رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ پناہ حاصل کریں، کھڑکیوں سے دور رہیں اور دھماکوں سے اڑتے ملبے یا گولیوں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔