یوکرین تنازع: روس اور امریکہ دوبارہ مذاکرات کے لیے رضامند

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-12-2021
یوکرین تنازع: روس اور امریکہ دوبارہ مذاکرات کے لیے رضامند
یوکرین تنازع: روس اور امریکہ دوبارہ مذاکرات کے لیے رضامند

 

 

واشنگٹن : روس کی جانب سے یوکرین کے ساتھ اپنی سرحد پر فوجیوں کی تعداد بڑھانے کے بعد یورپی اتحاد کے مشترکہ رد عمل میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن آج (جمعرات) کو اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کریں گے۔

اس سے قبل دونوں رہنما رواں ماہ کے آغاز میں ایک ورچوئل ملاقات بھی کرچکے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایملی ہورن نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ دونوں رہنما ممالک کے درمیان آئندہ سکیورٹی مذاکرات اور یورپ میں کشیدہ صورت حال سمیت متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ ’یہ کال سہ پہر ساڑھے تین بجے ہوگی۔‘ ترجمان ایملی ہورن نے کہا کہ جو بائیڈن نے یوکرین سرحد کی صورت حال کے بارے میں یورپ کے رہنماؤں سے بات کی ہے جبکہ بائیڈن انتظامیہ کے حکام نیٹو، یورپی یونین اور یورپ میں سکیورٹی اور تعاون کی تنظیم کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔ روس نے 2014 میں یوکرین کے جزیرہ نما علاقے کریمیا پر قبضے اور مشرقی یوکرین میں یوکرینی فوجیوں سے لڑنے والے علیحدگی پسندوں کی حمایت کے بعد گذشتہ دو ماہ کے دوران یوکرین کے قریب ہزاروں فوجیوں کو جمع کرکے مغرب کو خوفزدہ کر دیا ہے۔

تاہم روس نے یوکرین پر حملے کی منصوبہ بندی کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے حق حاصل ہے کہ اپنی سرزمین پر جیسے چاہے اپنی فوجوں کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کرے۔ماسکو یہ سوچ کر فکر مند ہے کہ مغرب یوکرین کو دوبارہ مسلح کر رہا ہے اور روس اس بات کی قانونی طور پر ضمانت چاہتا ہے کہ نیٹو کی توسیع نہیں ہوگی اور یوکرین یا دیگر ہمسایہ ممالک میں جارحانہ ہتھیار نصب نہیں کیے جائیں گے۔

بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار کے مطابق حالیہ ہفتوں میں امریکی خدشات میں کمی نہیں آئی۔ دیگر امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ہفتے کے آخر میں ایک رپورٹ آئی تھی کہ روس یوکرین کے ساتھ اپنی سرحد سے تقریباً 10 ہزار فوجیوں کو واپس بلا لے گا، لیکن انہوں نے اب تک اس رپورٹ کی حمایت کے لیے بہت کم شواہد دیکھے ہیں۔

ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ ’ہمیں بحران اور کچھ ہفتوں سے روس کے بڑھتے ہوئے فوجیوں کو مد نظر رکھ کر اعلیٰ سطح کی بات چیت کرنی چاہیے تاکہ کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔‘ روئٹرز کے مطابق مذکورہ عہدیدار نے کہا کہ روس کے صدر ولادی میر پوتن نے اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن سے کال کی درخواست کی۔

انہوں نے بتایا امریکی صدر جو بائیڈن نے سال 2021 کے دوران جب روسی ہم منصب ولادی میر پوتن سے بات کرنے کا کہا تو صدر پوتن نے کہا کہ ہاں، آئیے بات کرتے ہیں اور جب صدر پوتن کہتے ہیں کہ مجھے بیس کو چھونے (امریکہ آنے) اور فون کال کرنے میں دلچسپی ہے تو صدر جو بائیڈن ہاں کہتے ہیں۔

امکان ہے کہ جو بائیڈن اس کال کے دوران اس بات کا اعادہ کریں گے کہ امریکہ یوکرین پر حملے کی صورت میں روس کے خلاف فوری اقتصادی کارروائی کرے گا۔ وہ اس صورت حال میں نیٹو کو بھی مضبوط کرے گا۔ تاہم امریکی صدر اس سب کے بجائے براہ راست سفارت کاری پر زور دے رہے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان ایملی ہورن کے مطابق بائیڈن انتظامیہ یوکرین کے ساتھ ساتھ متعدد نیٹو اتحادیوں سے بھی بات چیت کر رہی ہے اور ان میں وہ اتحادی بھی شامل ہیں، جن کی روس کے ساتھ سرحدیں ہیں۔