برطانیہ: پی ایم کی کرسی کے لیے'سونک اور لز ٹرس' آمنے سامنے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-07-2022
برطانیہ: پی ایم کی کرسی کے لیے'سونک اور لز ٹرس' آمنے سامنے
برطانیہ: پی ایم کی کرسی کے لیے'سونک اور لز ٹرس' آمنے سامنے

 

 

لندن: برطانیہ کے سابق بھارتی نژاد وزیر خزانہ رشی سونک اور وزیر خارجہ لز ٹرس ملک کے اگلے وزیراعظم بننے کی دوڑ میں آخری امیدوار بچ گئے ہیں۔ حکمراں جماعت کنزرویٹیو پارٹی کے قانون سازوں کی بدھ کو حتمی ووٹنگ میں لز ٹرس اور رشی سونک سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے پہلے دو امیدار رہے۔

سابق وزیر خزانہ رشی سونک ٹوری ایم پیز کے پانچویں اور آخری بیلٹ میں 137 ووٹوں سے آگے رہے، جبکہ لز ٹرس کو 113 ووٹ ملے۔ تیسرے نمبر پر وزیر تجارت پینی مورڈانٹ نے 105 ووٹ لیے۔ رشی سونک اور لز ٹرس کا معاملہ اب کنزرویٹو پارٹی کے اراکین کے پاس ہے جو اگلے چھ ہفتوں کے دوران نئے رہنما اور وزیراعظم کا فیصلہ کریں گے۔

نتائج کا اعلان پانچ ستمبر کو کیا جائے گا۔ اپنی جیت کے بعد رشی سنک نے کہا: ’ہمیں اعتماد بحال کرنے، معیشت کی تعمیر نو اور اپنے ملک کو دوبارہ متحد کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ برطانیہ وبا، یوکرین میں جنگ اور بریگزٹ کی وجہ سے پیدا ہونے والے مہنگائی کے بدترین بحران سے نبر آزما ہے۔‘ بُکیز کی پسندیدہ ترین امیدوار لز ٹرس نے کہا: ’میرا خیال ہے کہ ٹیکسوں کو کم کرنے، مواقع پیدا کرنے سے ہمیں وہ معاشی ترقی ملے گی جس کی برطانیہ کو ضرورت ہے۔ اور اس سے ہمیں اگلے انتخابات میں بھی فائدہ ملے گا۔‘

رشی سونک دیگر حکومتی عہدیداروں کی طرح رواں ماہ وزیر خزانہ کے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے جس کے بعد سکینڈل سے گھرے وزیراعظم بورس جانسن کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔ ڈاؤننگ سٹریٹ مبینہ طور پر’رشی کے علاوہ کوئی بھی‘ کی مہم چلا رہا ہے اور جانسن نے لز ٹرس کی سیاسی پالیسیوں کی حمایت کے اشارے میں اپنے جانشین پر زور دیا کہ وہ ’ٹیکسوں میں کمی کریں اور جہاں آپ برطانیہ کو رہنے اور سرمایہ کاری کرنے کی سب سے بڑی بہترین ملک بنا سکتے ہیں وہاں ڈی ریگولیٹ کریں۔‘ بورس جانسن نے وزیراعظم کے لیے مقابلے کے شرکا پر زور دیا کہ وہ یوکرین کے لیے کھل کر اپنی حمایت جاری رکھیں۔

ووٹ سے قبل شائع ہونے والے یو گوو کے ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ ساتھیوں میں مقبولیت کے باوجود رشی سونک اراکین میں سب سے کم مقبول امیدوار تھے۔

بی بی سی اور سکائی نیوز دونوں اس جوڑی کے درمیان براہ راست ٹی وی مباحثوں کی میزبانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ پارٹی اراکین کی پوسٹل ووٹنگ دو ستمبر کو ختم ہوگی۔ سنیپ پول کے مطابق رشی سونک نے اس سے پہلے کے دو مباحثے جیتے تھے۔ اگلے جمعرات کو شمالی انگلینڈ کے شہر لیڈز میں ہونے والے درجن بھر انتخابات کی وجہ سے امیدواروں سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ سمیت برطانیہ کے کونے کونے کا دورہ کریں گے۔

کنزرویٹوز نے یہ بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ ان کے پاس کتنے اہل ارکان ہیں لیکن انہوں نے بتایا کہ یہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زیادہ ہوں گے۔ رشی سونک کی نچلی سطح پر مقبولیت اس وقت سے کم ہوئی ہے جب سے ان کے خاندان کے ٹیکس انتظامات پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

روس یوکرین جنگ کی وجہ سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد رشی سونک نے وزیر خزانہ کے طور پر ایک نئی پالیسی کا اعلان کیا تھا، جس میں 2045 تک ’برطانیہ کی توانائی کو خود مختار بنانے کے لیے ایک نئے منصوبے‘ کا عزم کیا گیا تاکہ مستقبل میں توانائی کی وجہ سے ہونے والے افراط زر کو روکا جا سکے۔ لز ٹرس نے’پہلے دن سے ’ٹیکسوں میں زیادہ کٹوتی‘ کا وعدہ کیا ہے۔

برطانیہ کے پارلیمانی نظام کے تحت سب سے بڑی جماعت کا رہنما وزیراعظم ہوتا ہے اور اسے عام انتخابات کا مطالبہ کیے بغیر وسط مدتی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔