میلکم ایکس قتل کیس : 56 برس بعد دو مسلمان بے قصور ثابت،

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 19-11-2021
میلکم ایکس قتل کیس میں نامزد دو مسلمان بے قصور قرار، 56 برس بعد بری
میلکم ایکس قتل کیس میں نامزد دو مسلمان بے قصور قرار، 56 برس بعد بری

 

 

آواز دی وائس، نیویارک

انسانی حقوق کے علمبردار میلکم ایکس کے قتل میں ملوث دو مسلمانوں کو واقعے کے 56 برس بعد بری کردیاگیا۔

سپریم کورٹ نے نظرثانی فیصلے میں تسلیم کیا کہ محمدعزیز اور خلیل اسلام کوغلط سزائیں سنائی گئی تھیں، دونوں بے قصور تھے۔ محمد عزیز کو 1985 اور خلیل اسلام کو 1987 میں رہائی دی گئی، خلیل 12 سال پہلے انتقال کرچکے اور محمدعزیز کاکہناہےکہ انہیں ایسے کرپٹ نظام کاسامناکرناپڑا جسے امریکا میں سیاہ فام بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔

میلکم ایکس قتل سے متعلق امریکی تاریخ کے اہم مقدمے میں ملوث قراردیےگئے دو ملزم محمد عزیز اور خلیل اسلام کو دی گئی سزا واقعے کے 56 برس بعد کالعدم قراردیدی گئی ہے۔ امریکی عدالت نے 22 ماہ سے جاری نظرثانی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا ہے۔

انسانی حقوق کے علمبردار میلکم ایکس کو 1965 میں قتل کیا گیا تھا، اس دور کے تاریخ دانوں اور دانشوروں نے عزیز اور خلیل کے خلاف کیس کو شواہد نہ ہونے کی بنا پر ابتداہی میں مشکوک قراردیا تھا۔ اسٹیٹ سپریم کورٹ جج نے کہا کہ انہیں اس بات پر افسوس ہے کہ جس انصاف کا قتل ہوا اس کا مکمل مداوا نہیں کیا جا سکے گا اور ضائع کیے گئے قیمتی سال لوٹائے نہیں جاسکیں گے۔

عدالت میں اس بات کا اعتراف کیا گیاتھا کہ اگر ایف بی آئی اورنیویارک پولیس نے اپنے پاس موجود شواہد عدالت کو دیے ہوتے تو دونوں بےقصورافراد کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے معافی مانگی اورکہا کہ ریکارڈ کی درستگی سے قانون پر کم سے کم لوگوں کا اعتمادتو بحال کیا جاسکےگا۔

دوعشروں تک جیل میں قید رہنے والے محمدعزیزنےکہا کہ یہ بتانے کے لیے کہ وہ بےگناہ ہیں، انہیں کسی عدالت، پراسیکیوٹر یا کاغذکے ٹکڑےکی ضرورت نہیں تھی تاہم انہیں خوشی ہے کہ جس بات پروہ اور ان کے عزیزیقین رکھتے تھے اسے درست مان لیاگیاہے۔

جب کہ 83 برس کے محمدعزیز نےکہا کہ انہیں ایسے کرپٹ نظام کاسامناکرناپڑا جس سے امریکا میں سیاہ فام بہت اچھی طرح جانتے ہیں، یہ عدالتی نظام اس نقصان کی بھی ذمہ داری قبول کرے جو انہیں 55 برس بھگتناپڑا تھا۔

محمد عزیز کو1985 میں رہائی دیدی گئی تھی جب کہ خلیل اسلام کو 20 برس جیل کاٹناپڑی تھی اور انہیں 1987 میں پیرول پر رہائی دی گئی تھی، وہ 2009 میں انتقال کرچکے ہیں۔

والد کی بریت سے متعلق فیصلہ سننےکے لیے خلیل اسلام کےدو بیٹے امین اورشاہد عدالت میں موجودتھے جو فیصلہ سنتے ہی آبدیدہ ہوگئے۔

عزیز کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کو اسی نسل پرستی کا سامنا کرناپڑا جس کیخلاف میلکم ایکس آواز بلند کرتے تھے، اسی قتل میں مجاہدعبدالحلیم کو بھی قصور وار قرار دیاگیا تھا تاہم مجاہد قتل کا اعتراف کرچکاہے اور اسے بری نہیں کیاگیا۔