ترکی: تاریخی' آیا صوفیہ' میں 88 سال بعد پہلی مرتبہ نماز تراویح

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 01-04-2022
ترکی: تاریخی' آیا صوفیہ' میں 88 سال بعد پہلی مرتبہ نماز تراویح
ترکی: تاریخی' آیا صوفیہ' میں 88 سال بعد پہلی مرتبہ نماز تراویح

 

 

انقرہ: ترکی میں جمعہ کی شب ایک تاریخ رقم ہوئی ،جب استنبول کی تاریخی جامع مسجد آیا صوفیہ میں رمضان المبارک کے مہینے میں 88 سال کے بعد پہلی مرتبہ نماز تراویح ادا کی گئی۔ نماز تراویح کے لیے مسجد کچھا کھچ بھری ہوئی تھی۔اندرونی اور بیرونی حصے روشنی سے نہائے ہوئے تھے۔یہ رمضان المبارک اس خاص موقع کے سبب مزید یادگار بن گیا ہے۔

ترک مذہبی عبادات کی نگرانی کے ذمہ دار علی عرباس دیانت نے اپنے بیان میں کہا کہ شکر ہے کہ ہم 88 سال کے بعد پہلی مرتبہ مسجد میں اس رمضان میں نماز تراویح کے لیے اہلِ ایمان کا خیرمقدم کیا،  مجھے پہلی نماز ترایح کی امامت کرتے ہوئے اس خوب صورت لمحے کو محسوس کیا جو ناقابل بیان ہے۔

تاریخی عمارت جو اس سے پہلے عجائب گھر کے طور پراستعمال ہورہی تھی سال 2020 میں ترک صدر طیب اردوان نے دوبارہ مسجد میں تبدیل کر دیا تھا تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران کورونا وائرس کی وبا کے باعث نمازِ تراویح ادا نہیں کی جاسکی تھی۔

awazurdu

نماز تراویح کا روح پرور منظر


واضح رہے کہ آیا صوفیہ کی عمارت سب سے پہلے رومی شہنشاہ جسٹینین اوّل کے دور میں 532ء سے 537ء تک عیسائی گرجا گھر کے طور پر تعمیرکی گئی تھی اور اسے بازنطینی سلطنت کا سب سے اہم عمارتی ڈھانچا سمجھا جاتا ہے۔یہ ایک طویل عرصہ آرتھو ڈکس عیسائیوں کے ایک گرجاگھر کے طور پر استعمال ہوتی رہی تھی۔ سن 1453ء میں جب عثمانی سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ (اب استنبول) شہر کو فتح کیا تھا تو آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کردیا تھا۔

بعض روایات کے مطابق انھوں نے آرتھوڈکس چرچ سے یہ عمارت خرید ی تھی اور پھر اس کو مسجد میں تبدیل کیا تھا۔

awazurdu

آیا صوفیہ کا اندرونی منظر


جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال پاشا اتاترک نے خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد 1934ء میں آیا صوفیہ کو ایک عجائب گھر میں تبدیل کردیا تھا لیکن ترکی کی عدالت نے جون 2020ء میں اس کی عجائب گھر کی حیثیت کالعدم قرار دے دی تھی۔

اس کے بعد صدر رجب طیب اردوان نے اس کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا اور 24 جولائی 2020ء کو 86 سال کے بعد پہلی مرتبہ وہاں جمعہ کی نماز ادا کی گئی تھی۔نمازیوں میں خود ترک صدر بھی شامل تھے۔ اس سے قبل یونیسکو نے 1985ء میں آیا صوفیہ کی عمارت کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا اور

اسے عالمی ورثہ مقامات کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

جانئے کیا ہے  آیا صوفیہ کی تاریخ 

آیا صوفیہ آرتھوڈوکس کلیسا کا عالمی مرکز اور عیسائی دنیا کا بے مثال شاہکار رہا ہے, اس کی تعمیر مسیحیوں کے کلیسا کے طور پر.532ء میں ہوئی اسے بازنطینی فن تعمیر کا نچوڑ سمجھا جاتا ہےاور کہا جاتا ہے کہ اس کی تعمیر سے "فن تعمیر کی تاریخ بدل گئی اس کی تعمیر میں دس لاکھ پونڈ کا صرفہ آیا

اسلامی فتحیابی

نبی آخرالزماں کی پیشگوئی کے مطابق سلطان محمد نے قسطنطنیہ کو فتح کرنے کا عزم کیا 1453ء میں عیسائیوں کو شکست فاش دے کر قسطنطنیہ کو فتح کر لیا .فتح ہی کے دن سلطان نے اپنی فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم آج ان شاءاللہ ظہر کی نماز آیا صوفیہ میں ادا کریں گے"۔ چنانچہ اسی دن فتح ہوا اور اس سر زمین پر پہلی نماز ظہر ادا کی گئی، اس کے بعد پہلا جمعہ بھی اسی میں پڑھا گیا۔

ایک تاریخی حقیقت

مسجد آیا صوفیہ قسطنطنیہ فتح ہونے کے بعد مسلمانوں کو سب سے بڑی ضرورت نماز اور اجتماع کے لیے فوری عبادت گاہ کا بنانا تھا اس لیے سلطان نے آرتھوڈوکس کلیسیا کے اس تاریخی مذہبی مرکز کو مسجد بنانے کا ارادہ کیا۔ چنانچہ سلطان نے اس عمارت کو اور آس پاس کی زمین کو اپنے ذاتی مال سے خریدا اور اس کی مکمل قیمت کلیسا کے راہبوں کو دی، علاوہ ازیں سلطان نے اس مصرف کے لیے مسلمانوں کے بیت المال سے بھی قیمت نہیں لی بلکہ طے کردہ پوری قیمت اپنی جیب سے ادا کی، اور اس عمارت اور زمین کو مسلمانوں کے مصالح کے لیے وقف کر دیا۔ خرید وفروخت کے دستاویزات آج بھی ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں پوری طرح موجود ہیں۔

awazurdu

استنبول کی تاریخی مسجد کا بیرونی مسجد


 حالیہ معاملہ - میوزیم کی تبدیلی

مسجد آیا صوفیہ کا اندون مسجد آیا صوفیہ تقریباً ایک ہزار سال تک پوری تابناکی کے ساتھ پنچوقتہ نماز سے معمور رہی سلطنت عثمانیہ کے زوال کے ساتھ اس کی بھی حیثیت تبدیل کر دی گئی آیا صوفیہ کو مصطفیٰ کمال اتاترک کے دور حکومت میں میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ آیا صوفیہ سے متعلق کیس سامنے لانے والی ایسوسی ایشن کے مطابق یہ تاریخی عمارت سلطنت عثمانیہ کے سلطان محمد دوم کی پراپرٹی تھی۔ سلطان محمد نے 1453 میں اس وقت قسطنطنیہ کہلائے جانے والے شہر پر قبضہ کیا تھا اور نو سو سال پرانے بازنطین گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کر دیا تھا۔

awazurdu

آیا صوفیہ کا بیرونی منظر


آیا صوفیہ بازنطینی عیسائیوں اور مسلمان سلطنت عثمانیہ کا اہم تاریخی مرکز ہونے کے علاوہ ترکی آنے والے سیاحوں کے لیے معروف ترین مقام ہے۔ صدر رجب طیب اردوغان نے فیصلے کی تصدیق کے فرمان پر دستخط کر دیے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جس تصفیے کے مطابق آیا صوفیہ کو مسجد کا درجہ دیا گیا تھا اس کے تحت اس کو مسجد کےعلاوہ استعمال کرنا قانونی نہیں ہے 10 جولائی 2020ء کو ترکی کی عدالت عظمیٰ نے میوزیم کومسجد میں تبدیل کرنے کی قرارداد کو منظوری دی اور عجائب گھر کی حیثیت منسوخ کر کے سرکاری طور پر مسجد بحالی کا فیصلہ صادر کیا.

اسی سال 26جولائی کو مسجد میں 86 سال بعد  نماز جمعہ ادا کی گئی تھی۔ ترک صدر رجب طیب اردوغان سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے نماز ادا کی تھی۔ خطبہ جمعہ اور دعا کے دوران‌ روح‌ پرور مناظر دیکھے گئے جبکہ ترک وزیر مذہبی امور پروفیسر ڈاکٹر علی ایریاش نے خطبہ جمعہ تلوار تھام کر دیا۔

عالمی سطح پر اس فیصلے پر تنقید

اگرچہ آیا صوفیہ کو مسجد میں بدلنے سے سیاحوں کو آنے سے نہیں روکا جائے گا لیکن ناقدین کا کہنا تھا کہ اس کی نوعیت میں تبدیلی سے اس کی کشش میں کمی آئے گی۔ امریکہ اور یونان نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

امریکا کے سفیر برائے مذہبی آزادی سیم براؤن بیک نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ آیا صوفیہ کے درجے میں تبدیلی سے اس کی مختلف مذاہب کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کرنے کی صلاحیت میں کمی آئے گی۔

یونان کی وزیر ثقافت لینا منڈونی نے اس عدالتی فیصلے کو مہذب دنیا کے لیے 'کھلی اشتعال انگیزی' قرار دیتے ہوئے کہا ’آج کا فیصلہ، جو صدر اردغان کی سیاسی خواہش کا نتیجہ ہے، مہذب دنیا کے لیے کھلی اشتعال انگیزی ہے، جو اس یادگار کو اتحاد کی علامت سمجھتی اور اس کی منفرد خصوصیت کو جانتی ہے۔