ٹرانس جینڈر، پہلی بار بنگلہ دیش کے ایک قصبے کی میئر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 01-12-2021
ٹرانس جینڈر، پہلی بار بنگلہ دیش کے ایک قصبے کی میئر
ٹرانس جینڈر، پہلی بار بنگلہ دیش کے ایک قصبے کی میئر

 

 

ڈھاکہ :  بنگلہ دیش کے ایک دور افتادہ قصبے میں ایک ٹرانس جینڈر کو میئر منتخب کر لیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ تیسری جنس سے تعلق رکھنے والی کسی رہنما کو قصبے کا انتظام سنبھالنے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

 آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لینے والی 45 سالہ نذرالاسلام رِتو نے اپنی حریف جماعت کے خلاف بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ پیر 29 نومبر کو نذر الاسلام رِتو کی فتح کا باقاعدہ اعلان کیا گیا ہے۔

پاکستانی مذہبی گروپ جنسی تبدیلی کے قانون میں ترمیم کے خواہش مند ارجنٹائن میں شناختی دستاویزات میں تیسری جنس کے لیے خانے بنگلہ دیش میں مجموعی طور پر تقریباﹰ ڈیڑھ ملین ٹرانس جینڈر بستے ہیں، جنہیں معاشرتی سطح پر عدم مساوات اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹرانس جینڈر جنہیں جنوبی ایشیا کے کئی ممالک میں'ہیجڑا کہہ کر پکارا جاتا ہے، عمومی طور پر بھیک مانگتےہیں یا جسم فروشی کے کاروبار میں ملوث ملتے ہیں۔

تاہم نذر الاسلام رِتو کی انتخابی فتح بنگلہ دیش میں اس برادری کے لیے سماجی قبولیت میں اضافے کی ایک علامت کے طور پر بھی دیکھی جا رہی ہے۔ 

رِتو کا کہنا تھا کہ شیشے کی چھت ٹوٹ رہی ہے۔یہ ایک اچھی علامت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس فتح کا مطلب ہے کہ لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور انہیں اپنا سمجھتے ہیں: ''میں اپنی زندگی عوامی خدمت کے لیے وقف کر دوں گی۔

رِتو، جو بیک وقت مذکر اور مونث نام ہے، ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئیں تاہم بچپن ہی میں تریلوچن پور میں اپنے اہل خانہ کو چھوڑ کر دارالحکومت ڈھاکا میں ٹرانس جینڈر برادری میں جا شامل ہوئیں۔ اپنی عمر کی تیسری دہائی میں وہ مقامی برادری میں دو مساجد اور متعدد ہندو مندروں کی تعمیر میں معاونت کی وجہ سے مقبول ہوئیں۔ اتوار کے روز اپنے قریبی حریف سے دوگنے سے بھی زیادہ نو ہزار پانچ سو ستاون ووٹ لے کر کامیاب ہونے والی رِتو اب علاقے کے میئر کے بہ طور اپنی خدمات انجام دیں گی۔