آج ہوگا پاکستانی پارلیمنٹ میں سیاسی ڈرامہ کا کلا ئمکس

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-03-2021
پاکستانی سیاست  کا تماشہ
پاکستانی سیاست کا تماشہ

 

 

 اسلام آباد، نئی دہلی

پاکستان میں ہائی والٹیج سیاسی ڈرامہ آج اپنے کلائمکس پر پہنچ جائے گا جب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان پاکستان پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ لیں گے۔یہ ڈرامہ اس وقت شروع ہوا تھا جب سینٹ کے الکیشن میں حکمران اتحاد کا امیدوار ہار گیا تھا جس نے عمران خان حکومت کو ہلا دیا تھا۔ ووٹنگ میں بے وفائی اور پالا بدلنے کے تنازعہ کے سبب عمران خان نے رضا کارانہ طور پر یہ قدم اٹھایا تھا۔ مگر اعتماد کا ووٹ ہونے سے قبل کئی بڑے ڈرامہ ہورہے ہیں۔ ۔پاکستانی صدر ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس 6 مارچ کو دن سوا 12 بجے طلب کر رکھا ہے ۔مگر اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)ا ور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سنیچر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ اگر اپوزیشن حکومت کے خلاف لڑ رہی ہے یا حکومت کو۔دراصل کنگال اور بے حال پاکستان کی کمان سنبھالنے کےلئے ہمت نہیں جٹا پارہی ہے۔جس کے سبب دنیا بھر میں ہاتھ پھیلا کر امداد حاصل کرنے میں مصروف عمران خان کی سیاسی زندگی بچ جائے گی۔

پاکستان تحریک پارٹی کے لیڈر اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو ہر صورت میں سادہ اکثریت یعنی 172 ارکان کے ووٹ درکار ہیں۔ دوسری جانب سنیچر کی صبح کو عمران خان نے پارلیمانی پارٹی کے تمام ممبران اوراتحادی جماعتوں کو ناشتے پر مدعو کرلیا۔اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے ارکان بھی شریک ہوئے۔ اتحادیوں نے عمران خان کو اعتماد کا ووٹ دینے کی یقین دہانی کرائی۔

نئے الیکشن کرانے کا مطالبہ

اپوزیشن لیڈرمولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ عدم اعتماد سینیٹ کے الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کی صورت میں ہوچکا، صدر مملکت نے اجلاس بلانے کے لئے یہی لکھا ہے کہ اکثریت کا اعتماد کھوچکے ہیں اور اب اپوزیشن کی عدم شرکت کے بعد اس اجلاس کی کوئی سیاسی حثیت نہیں،عمران خان نے جس لب و لہجے میں قوم سے خطاب کیا، اس سے شکست چھلک رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ اس وقت کوئی حکومت نہیں، نئے انتخابات کا اعلان کریں، ہم اپنے فیصلوں اور اعلانات پر قائم ہیں اور 8 مارچ کوپی ڈی ایم کا اجلاس ہوگا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے ہوگا۔

ایسا پہلے بھی ہوا تھا

پاکستان میں عمران خان تاریخ میں دوسرے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے پارلیمنٹ سے 'رضاکارانہ' اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔۔اس سے قبل میاں نواز شریف نے 1993 میں سپریم کورٹ سے بحالی کے بعد ایوان سے رضاکارانہ اعتماد کا ووٹ لیا تھا ۔محمد خان جونیجو ملکی پارلیمانی تاریخ کے وہ پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے قومی اسمبلی سے اعتمادکاووٹ لیا ۔ پاکستان کی جمہوری یا پارلیمانی تاریخ میں 2 وزرائے اعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد آئی جو ناکام ہوئی ۔ یکم نومبر 1989 کو بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد 12 ووٹوں سے ناکام ہوئی ۔اگست 2006 میں شوکت عزیز کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی ناکام رہی ۔

سیٹیوں کا حساب کتاب

پاکستانی پارلیمنٹ میں پارٹی پوزیشن کے مطابق حکمراں اتحاد کے پاس 180 جبکہ اپوزیشن سیٹیں پر موجود جماعتوں کے پاس 160 سیٹیں ہیں ۔ پارلیمنٹ یا قومی اسمبلی میں 340 ممبران کی پارٹی پوزیشن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے پاس 156 سیٹیں ہیں جبکہ حکومتی اتحاد میں شامل ایم کیو ایم کے پاس 7، مسلم لیگ ق اور بلوچستان عوامی پارٹی کے پاس 5، 5، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے پاس 3، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کے پاس ایک، ایک سیٹ ہے۔دو آزاد امیدوار حکمراں اتحاد کاحصہ ہیں جس کی طاقت 180 سیٹوں کی ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن میں مسلم لیگ نواز کے پاس 83، پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس 55 جبکہ متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے پاس 15، بی این پی کے 4 اور عوامی نیشنل پارٹی کے پاس ایک سیٹ ہے۔ دو آزاد امیدوار بھی اپوزیشن میں موجود ہیں اور اس طرح اپوزیشن ممبران کی تعداد 160 ہے۔