‘آج پاکستان طے کرے گا ہندوستان سے ’دوستی کی حد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
پاکستان میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔۔۔۔۔
پاکستان میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔۔۔۔۔

 

 

   منصور الدین فریدی ۔ نئی دہلی/اسلام آباد

آج ،گڈ فرائڈے ‘کو پاکستان فیصلہ کرے گا کہ ہندوستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی ’’حد‘‘ کیا ہوگی۔پاکستان پڑوسی کے ساتھ دوستی نبھانے کےلئے کس حد تک جائے گا۔در اصل یہ نوبت ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی پر کابینہ کی میٹنگ میں گھمسان کے بعد آئی ہے۔

ایک دن قبل ہندوستان سے تجارت کی بحالی پرجس تجویز کو وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی رضامندی کے ساتھ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی )نے منظور کیا تھا اس کو عمران خان کے سامنے ہی کابینہ میں کسی پگڑی کی طرح اچھال دیا ۔ ہر کوئی حیران پریشان ہے ،آخر یہ کیا ہوا اور کیوں ہوا۔ایک دن فیصلہ ہوا کہ ہندوستان اورپاکستان کےدرمیان تجارت بحال ہوجائےگی،تجارتی تعلقات معمول پر آجائیں گے۔ لیکن ایک رات میں کچھ ایسا ہوا کہ سب کچھ بدل گیا۔

اس سے یہ تاثر ابھرا کہ شاید ای سی سی کا باہمی تجارت کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے بغیر ہوا تھا۔ تاہم ای سی سی نے وزارت تجارت کی جس سمری کو بدھ کو منظور کیا تھا اس پر واضح لکھا ہے کہ یہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی بطور وزیر تجارت منظوری کے بعد لیا گیا ہے۔ اب بحث چھڑ گئی ہے کہ آخر اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے اور نئے وزیر خزانہ حماد اظہر کے فخریہ اعلان کے ایک دن بعد ایسی کیا تبدیلی آئی ہے کہ حکومت نے فیصلے پر ’یو ٹرن‘ لے لیا ہے؟

 پھر کشمیر کا راگ 

دراصل چار وزرا نے اس کی کھل کر مخالفت کی اور اس کے بعد دیگر وزرا نے بھی اس کی مخالفت شروع کی ۔جس نے واضح کردیا تھا کہ عمران خان کی دال نہیں گل پائے گی۔حیرت کی بات یہی رہی کہ یہ سب کچھ یعنی فیصلہ کو مسترد کرنا کشمیر کے نام پر ہوا۔وزرا نے مؤقف اپنایا کہ جب تک ہندوستانی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیرمیں آرٹیکل 370 بحال نہیں کرتی تب تک اس کے ساتھ کسی قسم کی تجارت نہیں ہونی چاہیے۔

جمعرات کو کابینہ اجلاس کے بعد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ آج اجلاس میں بحث کے بعد کابینہ اس نتیجے پر پہنچی کہ اس فیصلے کو موخر کر دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے یہ تاثر ابھر رہا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات بحالی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور تجارت کھل گئی ہے تو اس پر تبادلہ خیال کے بعد متفقہ رائے تھی اور وزیراعظم کی بھی رائے تھی کہ ہندوستان جب تک پانچ اگست2019 کے یک طرفہ اقدامات پر نظرثانی نہیں کرتا تب تک ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ممکن نہیں ہو گا ۔ پاکستان کے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ تجارت کشمیر کی قیمت پر نہیں ہوگی، ہم تجارت چاہتے ہیں لیکن ہندوستان پہلے 5 اگست سے پہلے کی پوزیشن پر جائے۔

 کابینہ میں اس گھمسان کے بعد وزیر اعظم عمران خان کو تاو آگیا ہےاور’گڈ فرائڈے‘ کو انہوں نے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کی ’حد‘ مقرر کرنے کےلئے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزیرخارجہ اور وزارت خارجہ کے دیگر متعلقہ حکام کو بھی کل طلب کرلیا ہے۔ہندوستان کے ساتھ تعلقات کس حد تک ہوں گے، فیصلہ بریفنگ کے بعد ہوگا۔ اب ذیلی کمیٹی کرے گی فیصلہ ۔

کابینہ نےہندوستان کے ساتھ تجارت کے معاملے پرکابینہ کی ذیلی کمیٹی قائم کرنےکا فیصلہ کیا ہے،کابینہ ذیلی کمیٹی ہندوستان کے ساتھ تجارت کی تجاویز پر سفارشات دے گی،کمیٹی کے ارکان کا اعلان بعد میں کیا جائےگا۔یا د رہے کہ کابینہ نے جمعرات کو ہندوستان سے چینی اور کاٹن کی درآمد سے متعلق ای سی سی کا فیصلہ ملتوی کیا تھا۔

 حیرت کی بات یہ ہے کہ اس سے قبل بدھ کو نئے وزیر خزانہ حماد اظہر نے صحافیوں کے سوالات پرہندوستان کے ساتھ تجارت کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا فائدہ براہ راست غریب عوام اور چھوٹے کاروباری افراد کو ہوگا۔ اس کے علاوہ ان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دیں گے تاہم انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت میں متعارف کروائی گئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو معمولی رد و بدل کے ساتھ نافذ کیا۔

 ایسا پہلی بار نہیں ہوا

 پاکستان یں ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنا کوئی فیصلہ بدلا ہو۔ یہاں تک کہ اپنی مسلسل تبدیل ہونے والی پالیسیوں کی بنا پر جب انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو اپنی حکومت سنبھالنے کے چند ماہ بعد ہی انہیں یہاں تک کہنا پڑا کہ حالات کے مطابق یوٹرن نہ لینے والا کبھی کامیاب لیڈر نہیں ہوتا۔

اپنی حکومت کے آغاز میں ہی انہوں نے ملک کی معاشی حالت کو سدھارنے کے لئے دنیا سے بہترین ماہرین کو جمع کرنے کے اعلان کے پیش نظر ماہر معاشیات عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کمیٹی کا رکن مقرر کیا۔ تاہم کچھ حلقوں کی جانب سے تنقید کے بعد عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کمیٹی کی رکنیت سے ہٹانے کا اعلان کر دیا۔

اس کے بعد حکومت ملنے کے بعد انہوں نے اپنی کابینہ میں پانچ بار ردو بدل کیا۔ تین بار وزیرخزانہ کو تبدیل کیا گیا اور حماد اظہر کی تقرری کے ایک دن بعد ہی مقامی میڈیا پر سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کو بطور وزیرخزانہ لائے جانے کی خبریں آنا شروع ہو گئیں۔

پاکستان کے  وزیراعظم عمران خان کا حکومت میں آنے سے قبل یہ مسلسل موقف تھا کہ عالمی مالیاتی اداروں اور بلخصوص آئی ایم ایف سے قرض لینا ملک کے لئے نقصان دہ ہے اور وہ اس کے مقابلے میں خودکشی کرنے کو ترجیح دیں گے تاہم وقت کے ساتھ ساتھ ان کے موقف میں تبدیلی آئی اور باالآخر ان کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کر لیا۔