دنیا آگ کا دریا: 23 ممالک میں پارہ 50 ڈگری پار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-07-2021
گرمی کی آؑگ
گرمی کی آؑگ

 

 

 آواز دی وائس : نئی دہلی

پسینہ پسینہ ہے دنیا۔ جھلس رہے ہیں انسان ۔آسمان سے آگ برس رہی ہے۔ قدرت کا قہرہورہا ہے نازل ۔ انسانی ایجاد ایر کنڈیشنڈ بھی فیل ہیں۔سب ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں ۔گرمی گرمی کی صدائیں گونج رہی ہیں کیونکہ پارہ 50کو پار کررہا ہے۔ دنیا پگھل رہی ہے ۔

یہ منظر کشی ہالی ووڈ کی کسی فلم کی نہیں ہے۔ یہ حال ہے دنیا کا۔جہاں آجکل آگ برس رہی ہے ۔دنیا کا کوئی خطہ نہیں بچا جہاں گرمی نے انسانوں کو پسینہ پسینہ نہ کیا ہوا۔ جن ممالک نے تیز دھوپ نہیں دیکھی تھی وہ پگھل رہے ہیں۔

امریکا، یورپ، کینیڈا اور خلیجی ممالک اس وقت شدید گرمی کی لہر کا سامنا کر رہے ہیں اور نسبتاً سرد ماحول میں رہنے والے یورپی اور امریکی ممالک کےشہریوں کے لیے شدید گرمی ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہے۔ دنیا کے گرم ترین مقامات کے نقشے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال دنیا کے ہر ملک میں درجہ حرارت نے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ کم از کم 23 ممالک میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر چلا گیا۔

 الجریزہ کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق کینیڈا 49 اعشاریہ 6 ڈگری، کویت 53 اعشاریہ2 ڈگری سینٹی گریڈ کے ساتھ دنیا کے گرم ترین مقامات میں شامل ہیں۔

جون کا مہینہ زمین کے شُمالی نِصف کُرہ کے متعدد ممالک میں گرم ترین مہینہ رہا ہے۔ کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں پارہ 50 ڈگری سے تجاوز کرنے سے 25 جون تک 486 اچانک اموات ریکارڈ کی گئیں۔ امریکا میں جاری ہیٹ ویو کی وجہ سے پاور لائنز پگھل گئیں اور ہائی ویز پر دراڑیں پڑ گئیں۔

 یاد رہے کہ 22جون کو کویتی شہر نیویسیب میں دنیا اور اس سال کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ جہاں پارہ 53 اعشاریہ2 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرگیا۔ کویت کے پڑوسی ملک عراق میں یکم جولائی کو درجہ حرارت 51 اعشاریہ 6 ڈگری اور ایران میں 51 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔

 جون میں مشرق وسطی کے متعدد ممالک متحدہ عرب امارات، عمان اور سعودیہ عرب میں 50 ڈگری سے زائد ریکارڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ عموماًخلیجی ممالک میں موسم گرما میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا ہے۔ لیکن اس سال گرمی نے نئے ریکارڈ قائم کیے۔

awazurdu

سب سےزیادہ درجہ حرارت ؟

 دنیا میں آفیشلی سب سے زیادہ درجہ حرارت 1913 میں امریکی ریاست کیلی فورنیا کی ڈیتھ ویلی میں ریکارڈ کیا گیا تھا جو کہ 56 اعشاریہ 7 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔ افریقا میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 55 سینٹی گریڈ 1931میں تیونس کے شہر کیبیلی میں ریکارڈ کیا گیا، جب کہ ایشیا کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 54 ڈگری سینٹی گریڈ 2017 میں ایران میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

انٹارکٹیکابھی گرم

اقوام متحدہ نے تصدیق کی کہ براعظم انٹارکٹیکا میں گزشتہ سال ریکارڈ 18.3 ڈگری سینٹی گریڈ گرمی پڑی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی موسمیاتی ادارے ورلڈ مٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے مطابق بلند ترین 18.3 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت جزیرہ نما انٹارکٹک میں موجود ارجنٹائن کے اسپرنزا ریسرچ سٹیشن پر چھ فروری 2020 کو ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پیٹیری تالاس کا کہنا تھا کہ ’اس بلند ترین درجہ حرارت کی تصدیق بہت ہی اہم ہے کیونکہ اس سے ہمیں زمین کی آخری سرحدوں میں موسم اور آب و ہوا کی تصویر واضح کرنے میں مدد ملتی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ جزیرہ نما انٹارکٹک دنیا کے سب سے تیزی سے گرم ہونے والے خطوں میں سے ہے جہاں گزشتہ 50 سالوں میں درجہ حرارت تین ڈگری سینٹی گریڈ بڑھا ہے۔

اس لیے درجہ حرارت کا یہ نیا ریکارڈ جاری موسماتی تبدیلی کے پیٹرن کے مطابق ہے۔‘ تاہم ڈبلیو ایم اور نے رواں سال 9 فروری کو قریبی سیمور جزیرے میں برازیل کے ایک مانیٹرنگ سٹیشن پر ریکارڈ کیے گئے 20.75 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کو مسترد کر دیا ہے۔ انٹارکٹیکا میں اس سے قبل کا بلند ترین درجہ حرارت کا ریکارڈ 17.5 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جو کہ اسپرنزا میں ہی 24 مارچ 2015 کو ریکارڈ کیا گیا تھا۔ تاہم پورے انٹارکٹک خطے کا سب سے بلند ترین درجہ حرارت 19.8 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جو کہ 30 جنوری 1982 کو سگنی جزیرے میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔