حرمین شریفین:کل اور آج

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
مسجدحرام کادلنشیں نظارہ
مسجدحرام کادلنشیں نظارہ

 

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

عرب کی سرزمین کا تقدس دنیا بھر کے مسلمانوں کی نظر میں ہے۔ یہاں اللہ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی تشریف آوری ہوئی اور یہیں اللہ کی اخری کتاب قرآن کریم کا نزول ہوا۔ اسی خطہ زمین پر رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے دعوت دین کی ابتدا کی اور یہیں سے اسلام کا پیغام ساری دنیا میں عام ہوا۔ اس خطے میں اسلام کی تاریخ سے وابستہ مقامات ہیں اور یہیں روئے زمین کی سب سے مقدس مسجدیں یعنی حرم کعبہ اور مسجد نبوی بھی ہیں۔

اس وقت عرب کے بیشتر علاقے پر سعودی بادشاہت قائم ہے جسے سعودی عرب کہا جاتا ہے۔ تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عربیہ میں بہت سی تاریخی مسجدیں تھیں جنھیں موجودہ حکومت نے منہدم کر دیا ہے مگر اسی کے ساتھ حالیہ دنوں میں یہاں شاندار مسجدیں تعمیر ہوئی ہیں جن کی حسن و نزاکت قابل دید ہے۔

کعبہ کی پہلی تصویرجومحمدصادق بے نے 1881میں کیمرے سے لی

سعودیوں نے اپنے دور اقتدار میں بہت سی مسجدیں بنوائی ہیں اور حرمین شریفین کو سجانے، سنوارنے کا کام کیا ہے۔ یہ دونوں مسجدیں دنیا کی وسیع ترین مسجدیں ہیں، جہاں سب سے زیادہ نمازی ایک ساتھ نماز ادا کر سکتے ہیں۔

یہ خوبصورتی میں تو بے مثال ہیں ہی، ساتھ ہی یہاں زائرین کے لئے بہت اچھے انتظامات بھی ہیں۔ مکہ مکرمہ میں واقع مسجد حرام مسلمانوں کے لئے مقدس ترین مقام ہے جبکہ مسجد نبوی شریف شہر مدینہ منورہ میں قائم اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے اور ان دونوں مساجد کی خوبصورتی دیکھ کر انسان کی سانسیں تھم سی جاتی ہیں۔

قدیم زمانے میں کعبہ،ایک پینٹنگ

ان دونوں مسجدوں کے علاوہ بیت المقدس کی مسجد اقصی اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ سعودی عربیہ میں حکومت کی طرف سے عوام کو نماز کی طرف مائل کیا جاتا ہے اور نماز کا وقت ہوتے ہی لوگ کاروبار کو چھوڑ کر مسجدوں کی طرف چل پڑتے ہیں، لہٰذا ہر علاقے میں مسجدیں ہیں اور بڑی تعداد میں ہیں مگر تعمیری نفاست اور تاریخی اہمیت کے لحاظ سے ان میں سے کچھ ہی مساجد کی عمارتیں قابل توجہ ہیں۔

مسجد حرام

مسجد حرام وہ مقام ہے جہاں ساری دنیا کے مسلمان حج و عمرہ کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ اسے اس لئے بھی مرکزیت حاصل ہے کہ اہل اسلام اسی طرف رخ کر کے روزانہ پانچ مرتبہ نماز ادا کرتے ہیں۔

اس وقت یہ دنیا کی سب سے اہم ہی نہیں بلکہ سب سے خوبصورت اور وسیع مسجد بھی ہے۔ یہاں حج و عمرہ کو آنے والے اس کی تعمیری خوبیوں کو دیکھ کر مبہوت رہ جاتے ہیں، اس کی روحانی کشش علاوہ ازیں ہے۔ مسجد حرام کی تعمیری تاریخ حضرات ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کے زمانے سے تعلق رکھتی ہے۔

حالانکہ مذہبی روایات کے مطابق اس کی پہلی تعمیر حضرت آدم علیہ السلام نے کی تھی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے عہد میں بھی اس کی تعمیر نو کا ذکر سیرت کی کتابوں میں ملتا ہے۔ مسجد حرام کے درمیان میں بیت اللہ یعنی خانہ کعبہ واقع ہے اور یہی قبلہ ہے۔

مسجد حرام کا اندرونی اور بیرونی رقبہ 40 لاکھ 8 ہزار 20 مربع میٹر ہے اور حج کے دوران اس میں 40 لاکھ 20 ہزار افراد سما سکتے ہیں۔ مسجد حرام کی توسیع کا کام ہمیشہ چلتا رہتا ہے اور آنے والے وقت میں زیادہ نمازیوں کے لئے جگہ نکل سکتی ہے۔

حالانکہ اس وقت بھی اس کی توسیع کا کام جاری ہے۔ کعبہ کی بلندی تقریباً 15 میٹر ہے اور وہ ایک چوکور حجرہ کی شکل میں بنایا گیا ہے جس پر خوبصورت اور قیمتی کپڑوں کا غلاف پڑا رہتا ہے۔

مسجد نبوی

مسجدنبوی کا ایمان افروزمنظر

آج کی مسجد نبوی بے حد وسیع و عریض اور انتہائی خوبصورت ہے۔ اس کی وسعت مسجدحرم شریف کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ یہ دنیا کی حسین ترین مسجدوں میں سے ایک ہے۔ اونچی اونچی دیواریں، عالیشان محراب و منبر اور بلند و بالا دروازے اس کی جاذبیت میں اضافہ کرتے ہیں۔

یہاں ہر روز لاکھوں لوگ نماز ادا کرتے ہیں جو دنیا کے کونے کونے سے آتے ہیں اور اس مسجد کی روحانی فضا میں کھو جاتے ہیں۔ مسجد سے متصل ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا روضہ مبارکہ جہاں ہر لمحہ درود و سلام پیش کرنے والوں کا جم غفیر رہتا ہے۔

انیسویں صدی میں مسجدنبوی 

ظاہر ہے کہ مسجد اور قبر رسول دونوں کے فضائل احادیث میں بے پناہ آئے ہیں اور اسی سبب یہاں ساری دنیا کے مسلمان کھنچے آتے ہیں۔ مسجد نبوی شریف کی خصوصیت یہ ۔بھی ہے کہ اس کی ابتدائی تعمیر خود رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے مبارک ہاتھوں سے فرمائی اور اس کے لئے خود اپنے دست مبارک سے پتھر اٹھا کر لاتے تھے۔

تاریخی روایات کے مطابق مسجد نبوی کی تعمیر کا آغاز 18 ربیع الاول سنہ 1ھ کو ہوا۔ ہجرت کے فوراً بعد اس مسجد کی تعمیر کا حکم آپ نے دیا اور اس کے لئے زمین بھی آپ نے خود پسند کی۔

ابتدائی دور میں مسجدنبوی:ایک تصوراتی خاکہ

شروع میں مسجد کی دیواریں پتھر اور اینٹوں سے جبکہ چھت درخت کی لکڑیوں سے بنائی گئی تھی۔ مسجد سے ملحق کمرے بھی بنائے گئے تھے جن میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم اپنے گھر والوں کے ہمراہ رہتے تھے۔

یہاں بعض اصحاب کرام بھی رہتے تھے۔ بعد میں مسجد کی تعمیر نو ہوتی رہی اور توسیع کا کام بھی متعدد بار ہوا۔ اب یہ اتنی عالیشان بن گئی ہے کہ دنیا کی کسی بھی حسین عمارت کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ اس کی روحانی و ایمانی فضا علاوہ ازیں ہے جس کا کسی عمارت سے کوئی مقابلہ نہیں۔