افغانستان سے انخلا کے لیے کبھی بھی وقت مناسب نہیں تھا، بائیڈن

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-02-2022
افغانستان سے انخلا کے لیے کبھی بھی وقت مناسب نہیں تھا، بائیڈن
افغانستان سے انخلا کے لیے کبھی بھی وقت مناسب نہیں تھا، بائیڈن

 

 

واشنگٹن : امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اسی ہفتے اپنی طرف سے چھان بین اور امریکی فوج کے کئی کمانڈروں کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ ملکی فوج میں اس وقت اور حالات کے حوالے سے بہت عدم اطمینان کے ساتھ ساتھ تنقید بھی پائی جاتی ہے، جن میں صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے گزشتہ برس موسم گرما میں افغانستان سے واشنگٹن کے مکمل فوجی انخلا کا فیصلہ کیا تھا۔

اخبار کے مطابق امریکی فوج کے کئی کمانڈروں نے یہ الزام بھی لگایا کہ وائٹ ہاؤس اور ملکی وزارت خارجہ نے افغانستان سے فوجی انخلا کے مشن کی تیاریاں نہ صرف بہت تاخیر سے شروع کیں بلکہ ساتھ ہی طالبان کو حاصل ہونے والی عسکری کامیابیوں کو بھی نظر انداز کیا گیا۔

صدر بائیڈن نے جمعرات دس فروری کی شام امریکی نشریاتی ادارے این بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایسی رپورٹوں اور ملکی فوجی کمانڈروں کی طرف سے کی جانے والی مبینہ تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا، ''نہیں، یہ وہ سب کچھ نہیں، جو مجھے بتایا گیا تھا۔‘‘ ڈیموکریٹ صدر بائیڈن اب تک متعدد مرتبہ اپنے فیصلوں کے حوالے سے ایسے الزامات کے خلاف دفاعی موقف اختیار کر چکے ہیں کہ افغانستان میں تقریباﹰ بیس سال تک جاری رہنے والی امریکا کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ اور فوجی انخلا دونوں بہت جلد بازی میں کیے گئے۔

جو بائیڈن نے این بی سی کو بتایا، ''افغانستان سے فوجی انخلا کے لیے کوئی بھی اچھا وقت تو کبھی تھا ہی نہیں۔‘‘ انہوں نے اس رائے کے حق میں دلیل دیتے ہوئے کہا کہ مکمل فوجی انخلا کا واحد متبادل صرف یہی ہو سکتا تھا کہ مزید امریکی فوجی افغانستان بھیجے جائیں، ''لیکن تب ہم پھر اسی جنگ کی طرف لوٹ جاتے، جو بتدریج غیر مؤثر ہوتی جا رہی تھی۔‘‘ حوصلے پست کر دینے والی امریکی فوجی شکست گزشتہ برس اگست میں افغانستان سے امریکی فوجی دستوں کا حتمی اور مکمل انخلا کافی انتشار کا شکار رہا تھا۔ اس کے تقریباﹰ ساتھ ہی ہندوکش کی اس ریاست میں سخت گیر طالبان ایک بار پھر اقتدار میں آ گئے تھے، جنہیں امریکا نے دو عشرے قبل اس ملک پر فوجی چڑھائی کر کے اقتدار سے نکالا تھا۔