طالبان نے افغانستان کی تاجکستان کے ساتھ مرکزی سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کرلیا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-06-2021
بڑھتے قدم
بڑھتے قدم

 

 

کابل : افغانستان میں طالبان کی پیشقدمی جاری ہے۔ امریکی افواج کے انخلا سے قبل ہی طالبان نے ملک کے بیشتر علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔جس کے سبب یہ سوال ایک بار پھر پریشان کررہا ہے کہ انخلا کے بعد کیا ہوگا۔آج طالبان نے افغانستان کی تاجکستان کے ساتھ مرکزی سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کرلیا اور حفاظت پر مامور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار وہاں سے سرحد پار کر کے فرار ہو گئے۔قندوز شہر سے 50 کلو میٹر کے فاصلے پر افغانستان کے شمال میں شیر خان بندر پر قبضہ امریکی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد سے طالبان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔

 قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن خالدین حکیمی نے بتایا کہ بدقسمتی سے آج صبح ڈیڑھ گھنٹہ لڑائی کے بعد طالبان نے شیر خان بندرگاہ اور تاجکستان کے ساتھ واقع قصبے اور تمام سرحدی چوکیوں پر قبضہ کرلیا۔

اس کے علاوہ فوج کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ہمیں تمام چوکیاں چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور ہمارے کچھ فوجی سرحد عبور کر کے تاجکستان چلے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ صبح تک سیکڑوں کی تعداد میں طالبان جنگجو ہر جگہ موجود تھے۔

 دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی کہ طالبان جنگجوؤں نے دریائے پاینج کے پار گزرگاہ پر قبضہ کر لیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے مجاہدین شیر خان بندر اور قندوز میں تاجکستان سے ملحقہ سرحدی گزر گاہوں پر مکمل کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔صوبائی کونسل کے ایک اور رکن عمرالدین ولی نے بتایا کہ پیر کی شب سے اس علاقے سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔

 اس گزرگاہ پر 700 میٹر طویل پل موجود ہے اور امریکا کے تعاون سے تعمیر کیا گیا یہ پُل 2007 میں کھولا گیا تھا جس کا مقصد وسط ایشیائی ہمسایہ ممالک کے مابین تجارت کو فروغ دینا تھا۔یہ ایک وسیع و عریض خشک بندرگاہ ہے جو ایک دن میں ایک ہزار گاڑیاں سنبھالنے کے قابل ہے۔ قندوز کے صوبائی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے ترجمان مسعود وحدت نے بتایا کہ جس وقت قبضہ ہوا، اس وقت شیر خان بندرگاہ پر سامان سے لدے ہوئے 150 ٹرک موجود تھے اور ہمیں نہیں معلوم کہ ان کا کیا بنے گا، یہ ایک بہت بڑا مالی نقصان ہو گا۔