طالبان نےتسلیم کیا، افغانستان میں ہندوستان کا کردار تعمیری رہا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-08-2021
طالبان نے ماناکہ ہندوستان نے افغانستان میں تعمیری کام کرائے
طالبان نے ماناکہ ہندوستان نے افغانستان میں تعمیری کام کرائے

 

 

کابل / دوحہ

طالبان نے افغانستان میں ھندوستان کے کردار کی تعریف کی ہے۔ یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ اگر طالبان اقتدار میں آتے ہیں تو اس کی زمین کسی دوسرے ملک کی مخالفت میں استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔ طالبان نے ہندوستان کی افغانستان میں انسانی اور ترقیاتی کوششوں کی تعریف کی۔ کہا کہ بھارت نے اس ملک میں سلمی ڈیم ، سڑکوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

موجودہ وقت میں افغانستان میں فوجی کردار ادا کرنے سے بھی انکار کر دیا۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے ، طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ ، "فوجی کردار سے آپ کا کیا مطلب ہے؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر بھارت فوجی طور پر افغانستان آتا ہے تو میرے خیال میں یہ اس کے لیے اچھا نہیں ہے۔

افغانستان میں دوسرے ممالک کی فوجی موجودگی کی وجہ ان کے لیے ایک کھلی کتاب کی طرح ہے۔ ' طالبان ترجمان نے بھارت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے افغانستان کی مدد کی۔ پارلیمنٹ ، سکول ، سڑکیں یا ڈیموں کی تعمیرمیں بھارت نے افغانستان کو دو ارب ڈالر سے زائد کی امداد دی ہے۔

شاہین نے کہا ، "آپ نے افغانستان کے لوگوں کے لیے جو کچھ کیا ہے اس کی ہم تعریف کرتے ہیں۔" واضح ہوکہ غیریقینی حالات کے سبب افغانستان میں واقع قونصل خانوں سے ملازمین کو نکالا گیا ہے۔ کئی ممالک نے عملہ بھی کم کر دیا ہے جبکہ طالبان نے کہا ہے کہ سفارتی برادری کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ "ہماری طرف سے سفارت کاروں اور سفارت خانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ہم کسی سفارت خانے ، کسی سفارت کار کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔ ہندوستان کے خدشات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، ترجمان نے کہا ، ہمارا موقف واضح ہے کہ ہم کسی سفارت کار یا سفارت خانے کو نشانہ نہیں بنا رہے ہیں۔ جب افغانستان میں رہنے والے سکھوں اور ہندوؤں کی حفاظت کے بارے میں پوچھا گیا ، خاص طور پر پکتیا صوبے میں ایک سکھ مذہبی جھنڈے کو ایک گردوارے سے گرا دیا گیا تو ایک طالبان ترجمان نے دعویٰ کیا کہ یہ پرچم سکھ برادری نے ہی ہٹایا تھا۔ اقلیتوں کوپوجاپاٹ کی اجازت ہوگی۔

ان کی رسومات جاری رہیں گی۔ طالبان ترجمان کے مطابق "وہاں سکھ برادری نے جھنڈاخود ہٹا یاتھا۔ جب یہ خبر میڈیا میں آئی تو ہم نے صوبہ پکتیکا میں اپنے عہدیداروں سے رابطہ کیا۔ انہیں اس کے بارے میں آگاہ کیا۔ پھر ہماری سکیورٹی فورسز گرودوارہ گئیں۔ اس کے بارے میں پوچھا. شاہین نے کہا کہ کمیونٹی کو انکی مذہبی رسومات اور تقریبات کو انجام دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

غورطلب ہے کہ ایسی خبریں میڈیا میں آتی رہی ہیں کہ طالبان اور پاکستان میں قائم لشکر طیبہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے درمیان گہرے تعلقات ہیں۔ ایک دہائی سے یہ پاکستانی شہروں کوئٹہ اور پشاور سے کام کر رہی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ طالبان قیادت پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتی ہے۔

دریں اثنا ، بھارت کو خدشہ ہے کہ اگر طالبان نے افغانستان پر قبضہ کرلیا تو اس کی زمین بھارت مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوگی۔ طالبان کے ترجمان نے پاکستانی دہشت گرد تنظیموں اور طالبان کے درمیان تعلق کو مسترد کرتے ہوئے اسے سیاسی طور پر محرک اور بے بنیاد الزام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین بھارت سمیت کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔