قصہ پاکستانی ایر چیف کے کی فاتحہ خوانی کا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-06-2021
شاہی انداز پر تنقید
شاہی انداز پر تنقید

 

 

آواز دی وائس : پاکستان میں اب ایک نیا تنازعہ ہوا ،جس نے ایک تماشہ کی کوکھ سے جنم لیا ہے۔ قصہ یہ ہے کہ پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ظہیر بابر سدھو کے اپنے آبائی گاؤں میں فاتحہ خوانی کے لیے ہیلی کاپٹر میں کیے گئے۔ ان کا یہ سفر کچھ ایسا تھا کہ پورا پاکستان تڑپ گیا۔ کسی کو ان کے انداز اور طریقہ میں غرور نظر آیا تو کسی کو تکبر۔کسی نے اس کو دماغ کا خراب ہونا قرار دیا تو کسی نے جہالت۔دراصل وہ ایک ہیلی کاپٹر سے گاوں میں اترے تو اس میدان میں گاوں والے سرخ قالین لیے کھڑے تھے۔ہیلی کاپٹر کے اترنے کے بعد اس قالین کو بچھایا گیا۔جس پر لینڈ کروزر کو لایا گیا۔انہوں نے مٹی پر قدم نہیں رکھے۔والد کی قبر گاہ پرپہنچے تواس مقام پر بھی سرخ قالین تھا۔

 سوشل میڈیا پر اس معاملہ نے اس قدر طول پکڑا کہ پاکستانی فضائیہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ سرخ قالین گجرات کے اہل علاقہ نے ایئرچیف کے اعزاز میں بچھایا تھا، لہذا اس پر تنقید بے جا ہے۔

 پاکستانی فضائیہ نے یہ بھی واضح کیا کہ ’ہیلی کاپٹر پر کیا گیا یہ دورہ بالخصوص آبائی علاقے کا نہیں تھا بلکہ ایئر چیف آپریشنل ایریا کے دورے پر تھے، جہاں جاتے ہوئے انہوں نے اپنے والدین کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لیے آبائی علاقے گجرات میں مختصر توقف کیا۔

 مزید کہا گیا کہ ’ایئر چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کا آبائی علاقے کا پہلا دورہ ہے اور سکیورٹی اور ٹرانسپورٹ کا انتظام ایئرچیف کے عہدے کے لیے مختص پروٹوکول کےمطابق کیا گیا تھا۔

صحافی وسیم عباسی نے ریڈ کارپٹ کی وضاحت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’اچھا، حیرت ہے گاؤں والے اگر اتنی محبت کرتے ہیں کہ قالین لے آئے تو خود کیوں نہیں آئے استقبال کے لیے؟‘