انسانی حقوق کمیشن پاکستان کو بھی لاپتہ بلوچیوں پر تشویش

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 03-07-2021
 لاپتہ بلوچیوں پر تشویش
لاپتہ بلوچیوں پر تشویش

 

 

کوئٹہ

انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کے بلوچستان چیپٹر کے چیئرمین ایڈووکیٹ حبیب طاہر نے کہا ہے کہ صوبے میں دو دہائیوں سے جاری بدامنی کے واقعات میں 2020 میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ ایڈووکیٹ حبیب طاہر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کمیشن کی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو برس میں لوگوں کے لاپتا ہونے کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ البتہ لاپتا افراد کے کیسز اب بھی موجود ہیں۔

ایچ آر سی پی کی جاری کردہ رپورٹ میں بلوچستان میں لاپتا افراد کی عدم بازیابی اور جبری گمشدگیوں کے نئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ لاپتا افراد کے کیسز کے حوالے سے ایڈووکیٹ حبیب طاہر کا کہنا تھا کہ ان میں بعض کیسز ایسے ہوتے ہیں کہ جو لوگ خوف کی وجہ سے رپورٹ نہیں کرتے، اسی وجہ سے تھانوں میں ایف آئی آر درج نہیں ہوتی اور لاپتا شخص کے لواحقین انتظار کرتے ہیں کہ کب ان کے اپنے واپس آئیں گے۔

چیئرمین ایچ آر پی سی بلوچستان چپیٹر کا مزید کہنا تھا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ گزشتہ برس بہت سے لوگ بازیاب ہو کر اپنے گھروں کو لوٹے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ جتنے بھی لاپتا افراد ہیں انہیں منظر عام پر لایا جائے۔

اگر ان کے خلاف الزامات ہیں تو قانونی طریقے سے ایف آئی آر درج کی جائے اور مقدمات عدالتوں میں چلائے جائیں۔ ایچ آر سی پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں بلوچستان سے 24 افراد لاپتا ہونے کی درخواستیں موصول ہوئیں۔

جب کہ مجموعی طور پر 73 لاشیں بر آمد ہونے کی رپورٹ سامنے آئیں۔ ایچ آر سی پی کی رپورٹ میں اختلاف رائے رکھنے والے صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ان واقعات میں کریمہ بلوچ، ساجد حسین، شاہینہ شاہین اور انور جان کھیتران کا قتل سرفہرست ہے۔

انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی رپورٹ پر لاپتا افراد کے حوالے سے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز‘ کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے بتایا کہ گزشتہ دو برس کے دوران لاپتا افراد کی لاشوں کی برآمدگی کے واقعات نہ ہونے کے برابر رہے ہیں۔ البتہ کبھی کوئی لاش ملی بھی ہے تو وہ ناقابل شناخت تھی۔ اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ لاپتا فرد کی ہی لاش تھی۔ (وائس آف امریکہ ان پٹ )