ڈاکٹر بھی پولیس کی طرح سوال کررہے تھے۔ افغان سفیر کی بیٹی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-08-2021
علی خیل  اور پاکستان میں رہے افغان سفیر
علی خیل اور پاکستان میں رہے افغان سفیر

 

 

کابل:پاکستان کے لیے افغان سفیر کی بیٹی سلسلہ علی خیل نے 16 جولائی کو اسلام آباد میں اپنے مبینہ اغوا اور تشدد کے حوالے سے اپنے پہلے ویڈیو پیغام میں خود پر گزرنے والے حالات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتال میں ڈاکٹر بھی ان سے پولیس کی طرح کے سوالات پوچھ رہے تھے۔

 انگریزی اور پشتو زبانوں میں جاری کیے گئے اس بیان میں انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات جلد مکمل کرکے ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دے۔

 سلسلہ علی خیل نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا: ’میری اس وقت ڈاکٹروں سے یہ توقع تھی کہ وہ مجھ پر توجہ دیں۔ بہت سی باتیں اہم ہوتی ہیں جو کہ ابتدا میں ہو جانی چاہیے تھیں۔ مثال کے طور پر مجھے یقین ہے کہ انہوں نے مجھے بےہوشی کی دوا دی تھی کیونکہ میرا سر گھوم رہا تھا اور مجھے ایک کی بجائے دو یا تین انسان دکھائی دے رہے تھے۔

‘  بقول سلسلہ: ’انہیں دیکھنا چاہیے تھا کہ میں کس حالت میں ہوں۔ زخمی ہوں۔ یہ باتیں پولیس کی تحقیقات میں بھی مدد کر سکتی تھیں۔ میں نہیں سمجھتی کیوں لیکن ایک جامع معائنہ نہیں ہوا۔

‘  انہوں نے مزید کہا: ’ڈاکٹر بھی پولیس کی طرح سوال کر رہے تھے۔ جیسے کہ آرتھوپیڈک ڈاکٹر وہ میری ہڈیوں کا معائنہ کرتے لیکن وہ پوچھ رہے تھے کہ مجھے بتائیں کہ کیا ہوا؟ میرا خیال تھا کہ وہ میری صحت کے بارے میں سوال کریں گے، پوچھیں گے کہ کہاں کہاں درد ہے؟ اس کی بجائے انہوں نے پوچھا کہ آغاز سے کہانی بتائیں کہ کیا ہوا۔ ایک آرتھوپیڈک ڈاکٹر مجھ سے گھر سے نکلنے کے بارے میں کیوں پوچھ رہے تھے کہ آیا میں ٹیکسی میں گئی یا اپنی گاڑی میں گئی تھی۔

‘ ۔ 16 جولائی کو افغانستان کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ ’اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ علی خیل کو 16 جولائی کو نامعلوم افراد نے کئی گھنٹوں تک اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا۔

‘  اس کے دو دن بعد افغانستان نے پاکستان سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلا لیا تھا۔

 پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید کو ہدایت دی تھی کہ وہ اغوا میں ملوث افراد کو پکڑنے کے لیے تمام دستیاب وسائل کا استعمال کریں۔

 اسلام آباد پولیس حکام کے مطابق سلسلہ بعد میں اسلام آباد میں ایک مقام سے ملیں جہاں ان کہ ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اغوا کا نہیں تھا۔ سلسلہ نے اپنے ویڈیو بیان میں مزید کہا کہ ’ہسپتال میں پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔ انہوں نے اسی وقت تحقیقات شروع کر دیں اور بار بار سوال پوچھ رہے تھے۔ میں ان کو جواب دے رہی تھی باوجود اس کے کہ میں ذہنی اور جسمانی طور پر صدمے کی حالت میں تھی۔‘  افغان سفیر کی صاحبزادی نے مزید کہا کہ ’میری پاکستان حکام سے توقع ہے کہ اس معاملے کی صداقت کے ساتھ تحقیقات کریں اور ملوث افراد کو سزا دلوائیں اور بغیر کسی تاخیر کہ یہ کام کریں کیونکہ اسلام آباد کے اہم ترین علاقے میں یہ واقعہ دن دہاڑے کیسے ممکن ہوا؟‘

 اسلام آباد اور کابل کے مابین سلسلہ علی خیل کے مبینہ اغوا کے معاملے پر لفظی جنگ بھی جاری ہے، جہاں افغان حکام کی جانب سے پاکستان پر درست انداز سے تحقیقات نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے ہیں اور تحقیقات کے لیے آنے والی افغان ٹیم سے بھی تمام شواہد اور ویڈیوز شیئر کی گئی ہیں۔