افغان حکومت نے طالبان کو اقتدار میں شراکت کی پیشکش کر دی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-08-2021
افغانستان کا مستقبل کیا ہوگا ؟
افغانستان کا مستقبل کیا ہوگا ؟

 

 

دوحہ :عرب ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان حکومت نے طالبان کو اقتدار میں شراکت کی پیشکش کر دی ہے۔ عرب ٹی وی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی حکومت کی جانب سے اقتدار کی یہ پیشکش قطر کے ذریعے طالبان کو دی گئی ہے۔

 قطر افغان امن عمل کی میزبانی کر رہا ہے ، قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ٹرائیکا اجلاس جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق افغان حکومت کے مذاکرات کاروں نے یہ پیشکش براہ راست طالبان کو نہیں کی بلکہ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک قطر کو کی ہے جس نے یہ بات افغان طالبان تک پہنچا دی ہے تاہم اس حوالے سے اب تک طالبان کا مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکا نے 20 سالہ طویل جنگ کا خاتمہ کرتے ہوئے افغانستان سے مکمل انخلا کا اعلان کیا ہے اور 11 ستمبر 2021 تک یہ انخلا مکمل ہونے کا امکان ہے۔

انخلا کے اعلان کے بعد سے ہی طالبان نے مختلف اضلاع میں طاقت کے زور پر قبضہ کرلیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اشرف غنی کی حکومت کے ختم ہونے تک ان کی جنگ جاری رہے گی۔ دوسری جانب امریکا سمیت بیشتر ممالک یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر طالبان نے طاقت کے زور پر اقتدار پر قبضہ کیا تو ان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور وہ دنیا میں تنہا رہ جائیں گے۔

 اس سے قبل افغان وزارتِ خارجہ کا بیان سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ افغان مصالحتی کونسل (ایچ سی این آر) کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللّٰہ عبداللّٰہ نے کہا تھا کہ افغانستان میں طالبان کے حملے جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔

بیان کے مطابق عبداللّٰہ عبداللّٰہ نے فوری جنگ بندی اور سیاسی معاہدے کے لیے بامعنی مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

طالبان نے ایک ہفتے میں افغانستان کی 10صوبوں پر قبضہ کر لیا ہے

۔آج غزنی پر بھی طالبان کے قبضہ میں گیا ہے۔خطرے کی بات یہ ہے کہ اب دارالحکومت کابل سے صرف 150 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یعنی طالبان جلد ہی کابل پر بھی قبضہ کر سکتے ہیں اور اس کے بعد پورا افغانستان ان کے کنٹرول میں ہو جائے گا۔ ادھر افغان حکومت نے مصالحت کی کوشش کی ہے۔

کابل پر قبضہ کرنے میں 3 ماہ لگ سکتے ہیں۔

 امریکہ سمیت کئی ممالک کے دفاعی ماہرین کا ماننا تھا کہ طالبان کو کابل پر قبضہ کرنے میں 3 سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں ، لیکن ان کے دعوے غلط ثابت ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

 غزنی اسٹیٹ کونسل کے سربراہ نصیر احمد فقیری نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ صوبہ غزنی کے بعض شہروں میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں ، تاہم زیادہ تر علاقہ دہشت گردوں کی گرفت میں آچکا ہے۔ طالبان نے غزنی پر قبضے کا اعلان بھی کیا ہے۔