طالبان : حکومت میں تمام جماعتیں اورخواتین شامل ہوں گی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
طالبان نرم پڑے؟
طالبان نرم پڑے؟

 

 

کابل:افغانستان میں طالبان کا انداز اورمزاج اور انداز بدلا ہوا ہے ،تیوروں میں بڑا فرق نظر آرہا ہے۔جہاں ملک پر قبضہ کےبعد طالبان نے نیوز چینلز کو دوبارہ شروع کیا اور خواتین اینکر کو ڈیوٹی پر واپس بلایا ۔اب طالبان نے خواتین کو بھی اس کی حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔

 انہوں نے منگل کو ایک بیان میں کہا: ’سب کے لیے عام معافی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔۔ آپ پورے اعتماد کے ساتھ اپنی معمول کی زندگی میں واپس آ جائیں۔

‘  دوسری جانب طالبان کی ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ ثمنگنی نے ایک بیان میں کہا ’اسلامی امارات خواتین کو متاثرین کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتی۔ انہیں شرعی قانون کے مطابق حکومتی ڈھانچے میں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی قیادت ہونی چاہیے اور اس میں تمام فریقین شامل ہونے چاہییں

 ہمارے لوگ مسلمان ہیں اور ہم ان پر زبردستی اسلام نافذ کرنے نہیں آئے ہیں

طالبان رہنما مولوی عبدالحق حماد نے کہا ہے کہ پہلے چور حاکم تھے اب وطن کے اصل مالک آ گئے ہیں، طالبان کے فوجی کمیشن کے سربراہ مولوی محمد یعقوب کی بات طالبان کے لیے حرف آخر ہے۔ افغان میڈیا کو انٹرویو میں طالبان رہنما مولوی عبدالحق حماد نے کہا کہ تمام صوبوں کے سقوط میں 50 سے زائد افراد نہیں مارے گئے، عوام کی حمایت نہ ہوتی تو صورتِ حال اتنے بہتر طریقے سے کنٹرول نہ ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ فساد افغانستان کے سربراہ نے شروع کیا جو 4 گاڑیوں میں ڈالر بھر کر بھاگا، طے ہوا تھا کہ اشرف غنی ٹیم کے ہمراہ اختیارات طالبان قیادت کے حوالے کریں گے۔ مولوی عبدالحق کا کہنا ہے کہ طے یہ پایا تھا کہ اشرف غنی کا استعفیٰ قطر جاتا اور وہاں منظور کیا جاتا جس کے بعد نئے نظام پر اتفاق ہوتا، بہتر طریقے سے طالبان قیادت کو افغانستان میں آنا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عملی طور پر اشرف غنی نے اپنی ٹیم اور قوم کے ساتھ خیانت کی، طالبان آج تمام افغانستان پر حاکم ہیں، متفقہ نظام کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ مولوی عبدالحق حماد کا یہ بھی کہنا ہے کہ 20 سال میں پہلی بار 2 راتوں میں کسی افغان کو قتل نہیں کیا گیا، 40 سال سے زیادہ تکلیف کسی قوم پر نہیں آئی اور افغانستان کے 40 سال ہو چکے ہیں۔