شام : کرد فورسز اور داعش کے درمیان جنگ: 120 افراد ہلاک

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-01-2022
شام :  کرد فورسز اور داعش کے درمیان جنگ: 120 افراد ہلاک
شام : کرد فورسز اور داعش کے درمیان جنگ: 120 افراد ہلاک

 

 

دمشق : شام کے شمال مشرقی علاقے میں امریکی حمایت یافتہ کرد فورسز اور داعش کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 120 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد داعش کے جنگجوؤں کی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق ’ جمعرات سے جاری لڑائی میں غویران جیل کے اندر اور باہر داعش کے کم از کم 77جنگجو اور کرد فورسز کے جنگجو، جبکہ کرد فورسز اور جیل کے گارڈز سمیت دیگر فورسز کے 39 افراد ہلاک ہوئے۔‘ ان کے علاوہ سات عام شہری بھی اس لڑائی میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

غویران جیل میں ہزاروں کی تعداد میں شدت پسند قید ہیں۔جمعرات کی رات کو ایک سو سے زائد عسکریت پسندوں نے شمال مشرقی شہر حسکہ میں واقع غویران مرکزی جیل پر حملہ کیا تھا جس کے بعد امریکی حمایت یافتہ کرد فورسز کے ساتھ لڑائی چھڑ گئی تھی۔

لڑائی میں کردوں کی زیر قیادت شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے 17 فوجی ہلاک اور 23 زخمی ہوئے ہیں جبکہ درجنوں کی تعداد میں داعش کے جنگجو ہلاک ہوئے۔تین سال قبل داعش کی شام میں شکست کے باوجود تنظیم کے سلیپر سیلز مشرقی شام میں دریائے دجلہ کے مغربی کنارے پر حکومتی افواج اور ایس ڈی ایف کے خلاف مہلک حملے کر چکے ہیں۔

 حسکہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ امریکی حمایت یافتہ کرد ایس ڈی ایف نے داعش سے شہر کا کنٹرول واپس لینے کے لیے اضافی فوج تعینات کی۔ حسکہ کے گورنر غسان خالد نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ لڑائی میں شدت کے بعد تقریباً چار ہزار شہریوں نے حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں کا رخ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے نقل مکانی کرنے والوں کے لیے تین پناہ گاہوں کا انتظام کیا ہے جبک گھر چھوڑنے والے افراد کے لیے مساجد کے دروازے بھی کھلے رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

ایک صحافی عدنان حسن نے بتایا کہ داعش کے خلاف کارروائی کے لیے دوپہر کو ایس ڈی ایف کے فوجیوں کی بڑی تعداد مشین گنز کے ہمراہ علاقے میں پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی ایف نے جیل میں سے قیدیوں کی رہائی کی کوشش ناکام بنا دی تھی تاہم یہ واضح نہیں کہ صورتحال پر کب قابو پایا جا سکے گا۔

 امریکی حمایت یافتہ شامی ڈیموکریٹک فورسز کے زیر کنٹرول غویران سب سے بڑی جیل ہے جہاں تین ہزار سے زائد قیدیوں کو رکھا گیا ہے جن میں داعش کے کمانڈروں سمیت خطرناک ترین شدت پسند شامل ہیں۔

 ایس ڈی ایف کے ترجمان سیامند علی نے اے پی کو بتایا کہ جیل کے کنارے پر لڑائی جاری ہے جبکہ اس کا بیشتر حصہ شامی فورسز کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قریبی ظہور نامی علاقے میں بھی لڑائی جاری ہے جہاں داعش جنگجو چھپے ہوئے تھے۔۔

 ترجمان نے بتایا کہ ایس ڈی ایف کے عہدیداروں کی کوشش ہے کہ ہنگامہ آرائی کرنے والے قیدیوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا جائے کیونکہ جیل میں موجود قیدیوں کی بڑی تعداد کے باعث کسی بھی قسم کی محاذ آرائی کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔