سوڈان :فوجی بغاوت، نئے انتخابات کا اعلان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-10-2021
سوڈان :فوجی بغاوت، نئے انتخابات کا اعلان
سوڈان :فوجی بغاوت، نئے انتخابات کا اعلان

 

 

خرطوم : سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں فوجی بغاوت کے خلاف مشتعل شہری پیر کو سڑکوں پر نکل آئے ۔ افریقہ کے ملک سوڈان کی وزارت اطلاعات نے کہا ہے کہ ملک کی افواج نے وزیراعظم کو ’فوجی بغاوت‘ کی حمایت نہ کرنے پر حراست میں رکھا ہوا ہے۔

سوڈان کے آرمی چیف عبدالفتح البرہان نے فوجی بغاوت کےبعد سوڈان میں ہنگامی حالت نافذ کرکے حکومت برطرف کردی اور جولائی 2023 میں انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق وزیراعظم کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جبکہ فوجی بغاوت کےبعد آرمی چیف نے اعلان کیا کہ ملک کی خود مختار کونسل اور حکومت برطرف کردی گئی ہے اور اینٹی کرپشن ٹاسک فورس بھی معطل کردی گئی ہے۔

سول اور فوجی اداروں کے درمیان ہفتوں سے جاری تناؤ کے بعد صورت حال اس نہج تک جا پہنچی ہے، جو کہ اپریل 2019 میں آمر عمر البشیر کے اقتدار سے نکالے جانے کے بعد سے پہلا واقعہ ہے۔

وزارت اطلاعات نے فیس بک پر جاری ایک بیان میں کہا کہ افواج نے سوڈان کی حکومتی کونسل کے سویلین اراکین اور وزرا کو بھی حراست میں رکھا ہوا ہے۔ ’بغاوت کی حمایت نہ کرنے پر آرمی فورس نے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کو حراست میں لے کر ایک نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

پیغام میں یہ بھی بتایا گیا کہ انٹرنیٹ سروسز کو بھی معطل کردیا گیا ہے اور دارالحکومت خرطوم سے منسلک پل اور سڑکیں بھی بند کردی گئیں ہیں۔ فوجی بغاوت پر شہری مشتعل ہو کر سڑکوں پر نکل آئے اور ٹائر جلائے۔ سوڈان سے آنے والی اطلاعات پر بین الاقوامی برادری کا ردعمل بھی سامنے آنا شروع ہوگیا ہے۔امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے قرن افریقہ جیفری فیلٹ مین نے ایک بیان میں کہا: ’امریکہ کو عبوری حکومت پر فوجی قبضے کی خبروں پر گہری تشویش ہے۔

 ٹوئٹر پر ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا: ’یہ آئینی ڈکلیریشن کے خلاف ہے [جوعبوری نظام کو واضح کرتی ہے] اور سوڈانی عوام کی جمہوری روایات کے بھی۔‘ان کے مطابق: ’عبوری حکومت میں کوئی بھی جبری تبدیلی امریکی معاونت کے لیے خطرناک ہے۔

 اس سال ستمبر 21 کی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد اکتوبر میں ٹینشن ایک بار پھر زور پکڑ گئی اوراختلافات بڑھنے لگ گئے۔ گذشتہ ہفتے ہزاروں کی تعداد میں سوڈانی مختلف شہروں میں سڑکوں پر آگئے اور یہ مطالبہ کیا کہ طاقت کا اختیار سویلینز کے پاس ہو۔ اس کا ایک اور مقصد صدارتی محل کے سامنے ہونے والے مظاہرے کی مخالفت کرنا تھا جن کا مطالبہ ’ملٹری‘ حکومت کی واپسی تھا۔ ہفتے کے روز حمدوک نے کابینہ میں تبدیلیوں کی افواہ کو جھٹلاتے ہوئے کہا کہ ایسے خبریں ’صحیح نہیں ہیں‘۔