سیاستدانوں کے بیانات انتہائی نامناسب ہیں: پاکستان فوج

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
 سیاستدانوں کے بیانات انتہائی نامناسب ہیں: پاکستان فوج
سیاستدانوں کے بیانات انتہائی نامناسب ہیں: پاکستان فوج

 

 

اسلام آباد؛ پاکستان فوج پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ کور کمانڈر پشاور کے حوالے سے اہم سینیئر سیاستدانوں کے حالیہ بیانات انتہائی نامناسب ہیں۔ 

20پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ پشاور کور کمانڈر کے حوالے سے اہم سینیئر سیاستدانوں کے حالیہ بیانات انتہائی نامناسب ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر افتخار بابر نے کہا ہے کہ ’جلد الیکشن کا فیصلہ سیاست دانوں نے کرنا ہے فوج کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔ جمعرات کو ایک بیان میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سیاست دان اس قابل ہیں وہ بیٹھ کر بہتر طریقے سے فیصلہ کرسکتے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’جب بھی فوج کو کسی سیاسی معاملے میں بلایا گیا تو معاملہ متنازع ہو جاتا ہے۔ سیاست دان الیکشن کا فیصلہ بیٹھ کر ہی کر سکتے ہیں۔ الیکشن کے دوران سیاست دان فوج کو سیکیورٹی کے لیے بلائیں گے تواپنی خدمات پیش کریں گے۔

’فوج کبھی بھی سیاست دانوں کو ملاقات کے لیے نہیں بلاتی۔ جب فوج کو درخواست کی جاتی ہے تو پھرآرمی چیف کو ملنا پڑتا ہے۔ اس حوالے سے ساری کی ساری ذمہ داری سیاست دانوں پر ہوتی ہے۔‘ ڈی جی آئی ایس پی آر افتخار بابر کے مطابق ’پاکستان کے عوام اپنی مسلح افواج سے محبت کرتے ہیں۔ مسلح افواج کا کردار عوام کے لیے ہمیشہ اچھا رہے گا۔ مسلح افواج اور عوام کے کردار میں کسی قسم کی دراڑ نہیں آسکتی۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایسے بیانات سپاہ اور قیادت کے مورال اور وقار پر منفی طور پر اثر انداز ہوتے ہیں۔‘ پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ پشاور کور پاکستان آرمی کی ایک ممتاز فارمیشن ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پشاور کور دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف قومی جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہی ہے۔‘

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینٹ جنرل فیض حمید ان دنوں کور کمانڈر پشاور تعینات ہیں۔ واضح رہے کہ بدھ 11 مئی کو کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے اختتام پر پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے جنرل فیض حمید کے بارے میں ایک جملہ کہا تھا۔ سابق صدر آصف زرداری نے لیفٹینٹ جنرل فیض حمید سے متعلق سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’فیض حمید بیچارہ تو کھڈے لائن ہے۔

‘ تاہم بعد میں سندھ کے وزیراطلاعات نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ سابق صدر کے منہ سے جنرل فیض حمید سے متعلق جملہ پریس کانفرنس میں بے دھیانی سے نکل گیا تھا اور یہ دانستہ نہیں تھا۔‘ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس اہم کور کی قیادت ہمیشہ بہترین پروفیشنل ہاتھوں میں سونپی گئی ہے۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سینیئر قومی سیاسی قیادت سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ادارے کے خلاف ایسے متنازعہ بیانات سے اجتناب کریں۔‘ یاد رہے کہ رواں ماہ نو مئی کو قومی اسمبلی نے بھی فوج مخالف تقریر پر قرارداد مذمت منظور کی تھی۔

یہ قرارداد پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی ایک تقریر پر پیش کی گئی تھی۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا تھا کہ قومی سلامتی کے اداروں پر کوئی بھی رکیک حملہ، کمزور کرنے کی کوشش، چھپے یا کھلے الفاظ میں بات کرنا قومی مفاد کے خلاف ہے۔ ’ہمارا آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ افواج پاکستان سمیت اداروں پر ایسے الفاظ کہے جائیں۔‘

دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم بطور ادارہ کافی عرصے سے برداشت کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور بار بار یہ درخواست کر رہے ہیں کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں اور سیاسی گفتگو کا حصہ نہ بنائیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ملک کی جو بھی سیاسی صورتحال ہے اس میں ہمارا بطور ادارہ کوئی عمل دخل نہیں ہے اور ایک بار پھر میں درخواست کروں گا چاہے وہ سیاست دان ہیں یا ہمارا میڈیا ہے کہ فوج کو سیاسی گفتگو سے باہر رکھیں۔

‘ میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے قانون اور آئین کے مطابق فوج کو سیاست سے دور رہنے کے آرڈرز ہیں۔‘ ڈی جی آئی ایس پی آر نے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے کہا کہ ’آرمی چیف ایک بہت اہم عہدہ ہے جس کی تقرری کا طریقہ کار آئین و قانون میں وضع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’آئین و قانون کے تحت ہی تقرری کر دی جائے گی، بلاوجہ اس عہدے پر بحث کرنا اسے متنازع بنانے والی بات ہے۔