سری لنکا میں برقع اور مدرسوں پر پابندی کی تیاری

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-03-2021
لنکا میں نیا تنازعہ
لنکا میں نیا تنازعہ

 

 

 کولمبو: سری لنکا میں مسلمانوں کےلئے ایک اور مسئلہ پیدا ہورہا ہے کیونکہ ملک کے ایک وزیرنے برقع پہننے پر پابندی کے ساتھ ایک ہزار سے زیادہ اسلامی اسکول کو بند کردیا جائے گا۔ وزیر برائے عوامی تحفظ سارتھ ویراسکیرا نے بتایا کہ انہوں نے ’قومی سلامتی‘ کی بنیاد پر کچھ مسلمان خواتین کی جانب سے مکمل چہرہ ڈھانپنے پر پابندی کی کابینہ سے منظوری کےلئے ایک دستاویز پر دستخط کئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی دنوں میں مسلم خواتین اور لڑکیاں کبھی برقع نہیں پہنتی تھیں، مگر پچھلے چند سال کے دوران اس میں اضافہ ہواہے جو ایک طرح سے’مذہبی انتہا پسندی‘ کی نشانی ہے اور ہم اس پر یقینی طور پر پابندی عائد کریں گے۔

سال 2019 میں گرجا گھروں اور ہوٹلز پر انتہا پسندوں کی جانب سے دھماکوں کے بعد بدھ مت کے اکثریتی ملک میں برقع پہننے پر عارضی پابندی عائد کردی گئی تھی۔ بعد ازاں اسی سال کے آخر میں بطور سیکریٹری دفاع ملک کے شمالی حصے میں دہائیوں سے جاری شورش کا خاتمہ کرنے پر جانے جانے والے گوٹابایا راجاپاکسا انتہا پسندی کے خلاف کارروائیوں کے وعدے کے بعد صدر منتخب ہوگئے تھے۔ سارتھ ویراسکیرا کا کہنا تھا کہ حکومت کا ہزار سے زائد مدرسہ اسلامک اسکولوں پر پابندی کا بھی ارادہ ہے جو ان کے بقول قومی تعلیمی پالیسی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی اسکول نہیں کھول سکتا اور بچوں کو جو مرضی چاہے پڑھا نہیں سکتا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل چند یورپی ممالک میں مسلمانوں خاص طور پر خواتین کے نقاب پر پابندی کےلئےکوششیں کی گئی تھیں۔حال ہی میں یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں عوامی مقامات پر چہرے کو مکمل ڈھانپنے پر پابندی سے متعلق تجویز کی ریفرنڈم میں حمایت کی گئی تھی۔ سرکاری نتائج کے مطابق 51.21 فیصد رائے دہندگان اس تجویز کی حمایت کی تھی۔