دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم ۔ سری لنکا میں ملک گیر کرفیو

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-05-2022
سری لنکا: دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم ۔ ملک گیر کرفیو نافذ
سری لنکا: دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم ۔ ملک گیر کرفیو نافذ

 


کولمبو: سری لنکا میں حکومت مخالف اور حامی مظاہرین کے درمیا ن سری لنکا کے وزیراعظم مہندرا ر گھر کے باہر 9 مئی 2022 کو تصادم ہوا جس کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے-سری لنکا میں ایک غیر معمولی معاشی بحران کے سبب  بدترین تشدد سے پانچ افراد کے ہلاک اور 225 کے زخمی ہونے کے بعد منگل کوملک گیر کرفیو نافذ کردیا گیا ہے-۔حالات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک ممبر پارلیمنٹ نے خود کو گولی مار لی۔

سری لنکا کی وزارت دفاع نے لوٹ مار یا املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والے افراد کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم دیا ہے۔ یہ حکم حکمران جماعت کے سیاست دانوں کے گھروں کو ہجوم کی طرف سے ہدف بنانے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔  سری لنکا کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ’سکیورٹی فورسز کو حکم دیا گیا ہے کہ سرکاری املاک کو لوٹنے اور جانی نقصان پہنچانے والوں کو دیکھتے ہی گولی مار دی جائے۔‘

ملک میں قانون فافذ کرنے کے لیے ہزاروں فوجی اور پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ پیر کو وزیراعظم مہندرا راجا پاکسے کے مستعفی ہونے بعد تقریبا 200 افراد زخمی بھی ہوئے لیکن اس سے بھی عوام کا غصہ کم نہیں ہوا تھا۔ حکومت مخالف ہزاروں مظاہرین نے رات کو کولمبو میں ان کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا اور پولیس نے ہجوم کو پیچھے دھکیلنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

مہندرا راجا پاکسے کو منگل کی علی الصبح فوج نے ایک کارروائی کے ذریعے وہاں سے نکالا۔ ایک اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار نے  بتایا کہ ’علی الصبح کی کارروائی کے بعد فوج نے سابق وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

احاطے میں کم از کم 10 پٹرول بم پھینکے گئے تھے۔‘ سری لنکا میں کئی مہینوں سے جاری بلیک آؤٹ اور قلت کی وجہ سے راجا پاکسے خاندان کی اقتدار پر گرفت کمزور ہو گئی ہے۔

یہ 1948 میں آزاد ہونے کے بعد سری لنکا کا بدترین معاشی بحران ہے۔ سری لنکن وزیراعظم عوامی مظاہروں کے بعد مستعفی تاہم صدر گوتبیا راجا پاکسے سکیورٹی فورسز پر وسیع اختیارات اور کمان کے ساتھ اپنے عہدے پر موجود ہیں۔ کئی ہفتوں کے حکومت مخالف پرامن مظاہروں کے بعد پیر کو اس وقت تشدد شروع ہوگیا جب مہندا راجاپاکسے کے حامیوں نے دیہی علاقوں سے دارالحکومت میں گھس کر مظاہرین پر ڈنڈوں سے حملہ کیا۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک گواہ نے بتایا کہ ’ہمیں مارا گیا، میڈیا کو نشانہ بنایا گیا، خواتین اور بچوں کو مارا گیا۔‘ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا اور کولمبو میں فوری کرفیو کا اعلان کیا، بعد میں اس فیصلے کو 22 ملین افراد والے پورے ملک پر لاگو کر دیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ کرفیو بدھ کی صبح اٹھا لیا جائے گا، سرکاری اور نجی دفاتر سمیت دکانوں اور سکولوں کو بھی منگل کو بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ امریکی سفیر جولی چنگ نے ٹویٹ کیا کہ: واشنگٹن نے ’پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد‘ کی مذمت اور سری لنکا کی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے وہ تشدد کو بھڑکانے والے کسی بھی شخص کی گرفتاری اور قانونی چارہ جوئی سمیت مکمل تحقیقات کرے۔‘

گولی سے خودکشی کرفیو کے باوجود حکومت مخالف مظاہرین نے حکومتی حامیوں کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے پولیس کی مخالفت کی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ’حکمران جماعت کے قانون ساز امراکیرتی اتھوکورالا نے کولمبو کے باہر اس وقت دو افراد کو گولی مار دی جب وہ حکومت مخالف مظاہرین کے گھیرے میں آگئے تھے۔ ان کی فائرنگ کے نتیجے میں 27 سالہ شخص ہلاک ہو گیا۔ایک پولیس عہدیدار نے  بتایا کہ ’اس کے بعد انہوں نے اپنے ریوالور سے اپنی جان لے لی۔‘ پولیس نے بتایا کہ اتھوکورالا کا باڈی گارڈ بھی جائے وقوعہ پر مردہ پایا گیا۔