لاہور میں سموگ: دفاتر میں حاضری محدود کرنے کا حکم

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-11-2021
لاہور میں سموگ: دفاتر میں حاضری محدود کرنے کا حکم
لاہور میں سموگ: دفاتر میں حاضری محدود کرنے کا حکم

 

 

لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے صوبہ پنجاب کے سب سے بڑے شہر لاہور میں سموگ کی وجہ سے تمام سرکاری و نجی دفاتر میں ملازمین کی حاضری 50 فیصد تک محدود کرنے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے جمعرات کو ہارون فاروق نامی شہری کی متفرق درخواست پر کیس کی سماعت کی۔

 سماعت کے دوران پانی اور ماحولیات پر جوڈیشل کمیشن نے چار سو سے زائد ایئر کوالٹی انڈیکس والے شہر کے متاثرہ علاقوں میں سکول بند کر کے آن لائن کلاسوں کی تجویز دی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔ 

کمیشن کی دیگر تجاویز میں 500 ایئر کوالٹی انڈیکس والے علاقوں میں تمام صنعتی یونٹس بند کرنے، دھواں کنٹرول کرنے والے آلات نہ لگانے والی فیکٹریوں کو 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانے اور پی ڈی ایم اے کی فصلوں کی باقیات کو جلانے کے خلاف نگرانی کی تجاویز بھی دیں۔

کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ فصلوں کی باقیات جلانے کے علاقوں میں پٹواریوں اور زرعی افسران کو مانیٹرنگ کی ذمہ داری دی جائے اور حلقہ پٹواری اور زرعی افسر اپنے علاقوں میں فصلوں کی باقیات جلانے کی پابندی کے خلاف ورزی کے ذمہ دار ہوں گے۔

محکمہ ماحولیات نے عدالت میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے اقدامات سے متعلق اپنی رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ پنجاب میں چار ہزار 761 بھٹوں کی انسپکشن اور 35 ملین روپے کے جرمانے کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق سموگ کے تدارک کے اقدامات نہ کرنے والے بھٹوں کے خلاف 797 مقدمات درج ہوئے، 22 افراد گرفتار اور 274 بھٹے سربمہر اور دھوئیں کا سبب بننے والی گاڑیوں پر 4.6 ملین روپے جرمانے کیے گئے۔

 اسی طرح دھوئیں سے بچاؤ کے آلات نصب نہ کرنے پر 245 جبکہ فضائی آلودگی کا سبب بننے والے77 صنعتی یونٹس کو سربمہر کیا گیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والی فیکٹریوں کے خلاف 197 مقدمات، 93 افراد گرفتار، فصلوں کی باقیات جلانے پر 864 مقدمات درج، چار لاکھ 94 ہزار روپے جرمانے کیے گئے۔ 

سماعت کے دوران ڈی جی محکمہ ماحولیات علی اعجاز نے بتایا کہ فصولوں کی باقیات جلانے پر پابندی کے ساتھ ساتھ ٹریفک جام نہ ہونے کی حکمت عملی ٹریفک پولیس سے مل کر بنائی جا رہی ہے۔ 

ہائی کورٹ نے سموگ کے تدارک کے لیے ٹریفک پلان طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ٹریفک کی ایمرجنسی کال لائن قائم کی جائے جہاں کوئی بھی شہری ٹریفک جام کی شکایت کر سکے اور فوری وہاں سے ٹریفک کو کنٹرول کیا جا سکے۔

 عدالت نے حکم دیا کہ ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ اور ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے سرکاری و نجی دفاتر میں حاضری 50 فیصد تک محدود کی جائے۔