ایک بارپھر شرمندہ ہواپاکستان،دنیا صدمے میں

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 04-12-2021
ایک بارپھر شرمندہ ہواپاکستان،دنیا صدمے میں
ایک بارپھر شرمندہ ہواپاکستان،دنیا صدمے میں

 

 

نئی دہلی،اسلام آباد: پاکستان نے جو بویاآخرکاروہی کاٹ رہاہے۔دہشت اور نفرت کی آگ میں پاکستانی سماج چل رہاہے اور اس کی لپیٹ میں معصوم وبے قصور لوگ بھی آرہے ہیں۔کل ایک سری لنکن غیرمسلم کوپاکستان کے سیال کوٹ میں زندہ جلادیا گیا۔

اس واقعے پر جہاں آج وزیراعظم عمران خان کو افسوس ہے وہیں سماج کے ہرطبقے کی طرف سے اس کی مذمت کی جارہی ہے۔ پاکستان اور دنیا بھر میں عوام وخواص کی جانب سے واقعے پر ردعمل آرہے ہیں۔ سوشل میڈیااس کی مذمت سے بھراپڑاہے۔

لوگ یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ پاکستان نے جو دنیا کے لئے دہشت کے کانٹے بوئے تھے،کہیں یہ اسی کا نتیجہ تو نہیں ہے۔ پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی کی جانب سے سیالکوٹ کے افسوسناک واقعے پر ردّعمل سامنے آگیا ہے۔

 

شاہد آفریدی نے سیالکوٹ میں مشتعل افراد کے ہاتھوں سری لنکن شہری کی ہلاکت پر ردّعمل دیتے ہوئے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر قرآن پاک کی آیت کا ترجمہ لکھا۔ سابق کپتان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’جس نے کسی ایک انسان کا قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا۔

 

‘ اُنہوں نے اپنے ٹوئٹ میں ہیش ٹیگ سیالکوٹ کا بھی استعمال کیا جبکہ صارفین کی جانب سے اس افسوسناک واقعے پر شدید برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سیالکوٹ میں نجی فیکٹری کا سری لنکن منیجر فیکٹری ملازمین کے تشدد سے ہلاک ہوگیا تھا، مشتعل افراد نے لاش کو سڑک پر گھسیٹا اور آگ لگادی گئی تھی۔ مشتعل افراد کا دعویٰ ہے کہ مقتول نے مبینہ طور پر مذہبی جذبات مجروح کیے تھے، مشتعل افراد نے فیکٹری میں توڑ پھوڑ بھی کی۔

ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔ عثمان بزدار نے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ ’کل سے سوچ رہا تھا کہ سیالکوٹ واقعے پر کیا لکھوں لفظ تو بے عمل ہو گئے ہیں۔‘

فواد چوہدری نے کہا کہ ’ایسے واقعات صرف 48 گھنٹے ہمیں تکلیف دیتے ہیں پھر سب نارمل ہو جاتا ہے اور تب تک احساس دفن رہتا ہے جب تک اگلا واقعہ نہ ہو۔‘ اُنہوں نے کہا کہ ’یہ بے حسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے، ہمارے سامنے ملکوں میں خون کے دریا بہہ گئے۔‘

 

معروف عالم دین اور مبلع مولانا طارق جمیل نے سیالکوٹ واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔طارق جمیل نے کہا کہ سیالکوٹ میں ناموسِ رسالت کی آڑ میں غیر ملکی کو زندہ جلا دینے کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام میں تشدد اور شدت پسندی کی کوئی جگہ نہیں، علماء کرام انتہا پسندی کو روکنے میں مثبت کردار ادا کریں۔

 

پاکستان کی معروف اداکارہ ماہرہ خان نے اس موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرے ہوئے پیغام دیا۔ ماہرہ خان نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’میں شرمندہ ہوں، میں جوابات، انصاف اور اس خطرے کو ملک سے دور کرنے کے لیے آپ کی طرف دیکھ رہی ہوں۔‘

 

سیالکوٹ میں پیش آنے والے وحشتناک اور بے رحم واقعے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید برہمی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ گزشتہ روز صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں انتہائی دلخراش واقعہ پیش آیا جہاں ایک نجی فیکٹری کے ورکرز نے توہینِ مذہب کے نام پر اپنی ہی فیکٹری کے سری لنکن مینجر پریانتھا کمارا کو بےرحمی سے قتل کرکے لاش کو جلادیا تھا۔

اس افسوسناک واقعے کے بعد سے سوشل میڈیا پر سفاک مجرمان کے خلاف شدید ردّعمل دیا جارہا ہے اور ساتھ ہی پاکستانی عوام شرمندگی کا اظہار بھی کررہے ہیں ۔

ٹوئٹر پر گزشتہ روز سے ہیش ٹیگ ’سیالکوٹ‘ ٹاپ ٹرینڈ ہے جہاں صارفین اس ہیش ٹیگ کو استعمال کرتے ہوئے واقعے پر ردّعمل دیتے نظر آرہے ہیں۔ فجر نامی صارف نے وزیراعظم عمران خان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’سر! میرا خیال ہے کہ آپ کو سیالکوٹ کے واقعے کی ناصرف مذمت کرتے ہوئے ایک مضبوط عوامی بیان دینا چاہیے بلکہ قوم کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ کیا صحیح ہے اور کیا سراسر غیر انسانی اور غیر اسلامی ہے۔‘

صارف نے کہا کہ ’ہمارے یہاں اکثریت مذہب کے بارے میں اندھی جذباتی ہے، پھر بھی اپنے اخلاق سے ناواقف ہے۔‘ آمنہ نامی صارف نے جذباتی ہوتے ہوئے کہا کہ ’3 دسمبر 2021 پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے، ہم سری لنکا سے معذرت خواہ ہیں۔‘

حمزہ کیانی نامی صارف نے کہا کہ ’سیالکوٹ میں کل کے المناک واقعے پر ایک پاکستانی کی حیثیت سے اس قدر شرمندہ ہوں کہ میں آپ کو اپنے جذبات سے آگاہ نہیں کر سکتا۔‘ ہمایوں نامی صارف نے پنجاب پولیس سے سوالیہ انداز میں کہا کہ ’جب یہ واقعہ ہو رہا تھا تو پولیس کہاں تھی؟

کیا علاقے میں کوئی ڈی پی او نہیں ہے؟ کیا پولیس اتنی کمزور ہے کہ ایسے معاملات میں کوئی ایکشن لے؟ صائمہ نامی صارف نے کہا کہ ’یہاں ہر شخص خدا بننے میں مصروف ہے، یہ تماشا بھی خدا دیکھ رہا ہے۔‘ کیپٹن مجیب نامی صارف نے کہا کہ ’سیالکوٹ میں جو کچھ ہوا اس پر بطور پاکستانی میں شرمندہ ہوں، سری لنکن بھائیو اور بہنو، ہمیں معاف کر دیں۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ روز سیالکوٹ میں نجی فیکٹری کا سری لنکن منیجر فیکٹری ملازمین کے تشدد سے ہلاک ہوگیا تھا، مشتعل افراد نے لاش کو سڑک پر گھسیٹا اور آگ لگادی گئی تھی۔