پاکستان کے وزیراعظم اپنے ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہاں جنسی جرائم میں تزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ خواتین کو اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ وہ جو چاہے لباس زیب تن کر سکتی ہیں، مگر ریپ رکنے والا ہی اصل ذمہ دار ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ خواتین کے لباس سے متعلق میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا گیا۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے پردے کا لفظ استعمال کیا، پردے کا مطلب صرف لباس نہیں، پردہ صرف خواتین کے لیے ہی نہیں ہے، مردوں کے لیے بھی ہے، اسلام خواتین کو عزت و احترام دیتا ہے۔ اسلام میں پردے کا مقصد بگاڑ کو روکنا ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستانی معاشرے میں جنسی جرائم میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، جنسی جرائم کو صرف خواتین سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ صرف خواتین نہیں بچے بھی جنسی جرائم کا شکار ہو رہے ہیں۔
پاکستان میں جنسی زیادتی کے واقعات کا موازنہ مغرب سے کیا جاتا ہے، پاکستان میں زیادتی کے واقعات مغرب کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔
اس بیان کے بعد سے حزب اختلاف کی جانب سے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔