شیشے اورسنگ مرمرکو فن پاروں میں تبدیل کرنے والے سعودی آرٹسٹ فیصل الحدیدی

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 13-07-2021
 سعودی آرٹسٹ فیصل الحدیدی
سعودی آرٹسٹ فیصل الحدیدی

 

سعودی عرب میں فائن آرٹ کے ماہر ایک آرٹسٹ نے اپنے ہنرکو منفرد انداز میں استعمال کرتے ہوئے شیشے اور سنگ مرمر کے پتھروں کو فن پاروں میں تبدیل کرنے کا منفرد آرٹ اختیار کیا ہے۔ سعودی آرٹسٹ فیصل الحدیدی العتیبی شیشے اور سنگ مرمر میں رنگ بھر کرانہیں فائن آرٹ کے نمونوں میں تبدیل کررہا ہے۔

العتیبی کے تیار کردہ فائن آرٹ کےنمونے حقیقت پسندانہ انداز سے لے کر اپنی اثر پذیری، علامت کے ذریعہ آرائشی آرٹ سرگرمیوں سے متعلق ہیں اور آرٹ کے کام کو ایک اہم انداز میں پیش کرکے اس نے اس فن کو ایک محوری پیشے کی شکل دے دی ہے۔ الخدیدی نے اس وقت آرٹ کے ٹیلنٹ کو فروغ دینے کے لیےایک طویل سفر طے کیا ہے۔ اس طویل سفر کے بعد وہ سنگ مرمر پر نقش نگاری کرنے ، شیشے اور سنگ مرمر کے آرٹ کےنمونے تیار کرنے کے قابل ہوا ہے۔

یہاں تک کہ اس نے اپنے شوق سفر میں لوہے کی چادروں اور لکڑی پر بھی کشیدہ کاری کی۔ اپنےآرٹ کو آگے بڑھاتے ہوئے کاغذی کولیج کی طرف بڑھا۔ اس نے اپنے تیار کردہ فن پاروں میں موضوعاتی ربط کی تنوع کے ساتھ تکنیکی ساخت پر زور دیا۔ "العربیہ ڈاٹ نیٹ" کودیے گئے انٹرویو دیتے فیصل العتیبی نے کہا کہ "فن ایک ایسا ہنر ہے جس کو جاننے ، مطالعے ، مشق اور تجربہ سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پڑھنے ، علم اور بصیرت سے اس کی پرورش ہوتی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ایک آرٹسٹ تجربہ کرتا ہے،تحقیق کرتا ہے اور کسی بھی اسکول یا فنکارانہ سمت کی پرواہ نہیں کرتا۔ وہ اپنے شوق کا مظاہرہ کرتا ہے اور اپنے مقصد کے حصول کے لیے اپنے فن کے ساتھ زندگی گذارتا ہے۔یہاں تک کہ وہ کسی سے اجازت لیے بغیر آرٹ کے ذریعے اپنا پیغام پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ "انسان اور اس کے مختلف مسائل عموما میرے کام کا موضوع ہوتے ہیں۔ میں ایک ایسے فلسفیانہ وژن کے ساتھ دیکھتا ہوں۔ ا

یسے منصوبوں کے ذریعے جو کاموں کی ایک سیریز پر مشتمل ہوتا ہے جو ایک مقصد یا جنون کی خدمت کرتا ہے۔ میں ان کی جمالیاتی موجودگی پر تعصب کے بغیر ساختی اور فکری کاموں پر انحصار کرتا ہوں ۔ سعودی آرٹسٹ نے کہا کی آرزوئیں بہت ہیں اور خواہش کی حدود نہیں۔ جس ملک میں آرٹ کی تعریف اور تخلیق کار کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے وہ ملک آرٹ کے میدان میں ترقی کرتا ہے۔ العتیبی کا کہنا تھا کہ آرٹ کےمیدان میں ابتدائی عرصہ ایسے محنت کرنا پڑی جیسے صحرا کو گلزار میں تبدیل کرنے کرنے کے لیے کی جاتی ہے۔ ایک صحرا میں پھول اگانے کے لیے کتنی محنت درکار ہے۔ آرٹ کےمیدان میں بھی ایسی ہی محنت ہوتی ہے۔ اس طرح بہ تدریج آرٹ پروان چڑھتا ہے۔ (العربیہ ڈاٹ نیٹ )