روس-یوکرین جنگ، لنکا کے بحران پر: جی 7 میں بولے مودی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 28-06-2022
روس-یوکرین جنگ، لنکاکے بحران پر:جی 7 میں بولے مودی
روس-یوکرین جنگ، لنکاکے بحران پر:جی 7 میں بولے مودی

 

 

میونخ: وزیر اعظم نریندر مودی نے روس-یوکرین جنگ پر ہندوستان کی پوزیشن واضح کر دی ہے، تمام دشمنیوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، منگل کو وزیر خارجہ ونے کواترا نے جرمنی میں جی-7 سربراہی اجلاس میں وزیر اعظم کے خطاب کے چند گھنٹے بعد کہا۔ "روس-یوکرین پر، وزیر اعظم نے ہندوستان کی پوزیشن واضح کی جس میں دشمنی کا فوری خاتمہ شامل ہے۔ صورتحال کو حل کرنے کے لیے بات چیت اور سفارت کاری۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے یہ اطلاع دی۔

جب سے جنگ شروع ہوئی ہے، ہندوستان نے روس اور یوکرین دونوں سے دشمنی ختم کرنے اور اپنے اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی اپیل کی ہے۔ پی ایم مودی نے اس سلسلے میں روس کے ولادیمیر پوتن اور یوکرین کے ولادیمیر زیلینسکی سے بھی متعدد بات چیت کی ہے

تاہم، ہندوستان نے اقوام متحدہ میں ووٹنگ سے پرہیز کیا ہے، جس سے مغربی ممالک ناراض ہیں۔ مغرب کی تنقید کے باوجود، ہندوستان نے اپنا آزادانہ موقف برقرار رکھا ہے لیکن روس اور یوکرین دونوں پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں

ہندوستان کو حل فراہم کرنے والے کے طور پر دیکھا گیا' خارجہ سکریٹری کواترا نے یہ بھی کہا کہ جرمنی میں جی-7 چوٹی کانفرنس کے دوران پی ایم مودی کے ساتھ لیڈروں نے امیدظاہر کی ہے کہ ہندوستان کو حل فراہم کرنے والے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

جی 7 سربراہی اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی نے ظاہر کیا کہ ہندوستان کی موجودگی سب کے لئے قابل قدر ہے اور ہندوستان کو سبھی حل فراہم کرنے والے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ آپ نے ہمارے پی ایم کے ساتھ لیڈروں کی باڈی لینگویج اور دوستی دیکھی ہوگی-

دراصل ۔26 سے 27 جون تک جرمنی میں ہونے والی جی 7چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے مدعو کیے گئے پانچ شراکت دار ممالک میں ہندوستان بھی شامل تھا۔ پہلے سیشن میں پی ایم مودی نے آب و ہوا، توانائی اور صحت پر بات کی جبکہ دوسرے سیشن میں پی ایم نے فوڈ سیکورٹی اور صنفی مساوات کے مسائل پر بات کی جس میں ہندوستان کی خواتین کی زیر قیادت ترقی کے نقطہ نظر پر زور دیا گیا۔

جرمن چانسلر کا عزم

اس سمٹ کے میزبان جرمن چانسلر اولاف شولس نے کہا کہ یوکرین پر حملہ کرنے کی وجہ سے روس پر دباؤ بڑھانے کا عمل جاری رکھا جائے گا۔

شولس نے مزید کہا، ''جی سیون یوکرین کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتا ہے اور اس تنازعہ میں یوکرین کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ اس مقصد کی خاطر ہمیں سخت مگر ضروری فیصلے کرنا ہوں گے۔‘‘

جرمن چانسلر نے زور دیا کہ روسی صدر وولادیمیر پوٹن پر مزید دباؤ دیا جائے گا تاکہ وہ یہ جنگ ختم کر دیں۔ انہوں نے دہرایا کہ اس جنگ کا جلد خاتمہ ہو جانا چاہیے۔

یوکرین پر اعلامیہ

یوکرینی صدر کے خطاب کے بعد جی سیون سربراہی سمٹ میں یوکرین کے بارے میں ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں واضح کیا گیا کہ روسی جارحیت میں یوکرین کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔

اس اعلامیے کے مطابق جی سیون رکن ممالک یوکرین کو اقتصادی، سیاسی، عسکری، سفارتی اور انسانی مدد فراہم کرتے رہیں گے اور یہ کہ یہ بلاک یوکرینی عوام کے ساتھ ہے اور کییف کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔

مزید کہا گیا کہ سات ممالک کا یہ گروپ پرعزم ہے کہ روس پر بین الاقوامی پابندیوں کو پائیدار انداز میں سخت بنایا جائے گا اور ماسکو حکومت اور اس کے اتحادیوں (بیلاروس) پر سیاسی دباؤ بڑھانے کا عمل ترک نہیں کیا جائے گا۔

ایجنڈے میں شامل دیگر موضوعات

جی سیون کی اس سربراہی سمٹ کے ایجنڈے پر تحفظ ماحولیات کا موضوع بھی شامل ہے۔ کوشش ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت کی خاطر غریب ممالک کو خصوصی تعاون فراہم کرنے کے کسی ٹھوس طریقہ کار کو وضع کر لیا جائے۔

ابتدائی طور پر جی سیون رکن ممالک نے چھ سو بلین ڈالر کی رقوم دستیاب بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے، جس سے بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں کلائمیٹ چینج سے ہونے والی تباہ کاریوں کی روک تھام کے لیے ایک نیا انفراسٹریکچر بنایا جائے گا۔ کئی عالمی ماہرین اسے چین کی طرف سے شروع کیے جانے والے 'بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو‘ کا مغربی جواب قرار دے رہے ہیں۔

جی سیون سرابراہی اجلاس میں اس بلاک میں شامل سات ممالک برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکا کے سربراہان حکومت ومملکت کے علاوہ یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن اور یورپی کونسل کے صدر شارک میشل بھی شریک ہیں۔