روس: برطرف کیے جانے والے روسی جنرل کی ’خودکشی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 16-02-2023
 روس: برطرف کیے جانے والے روسی جنرل کی ’خودکشی
روس: برطرف کیے جانے والے روسی جنرل کی ’خودکشی

 

 

ماسکو: صحافیوں، حزب اختلاف کے کارکنوں اور مظاہرین کے خلاف کارروائی کی قیادت کرنے والے ایک روسی جنرل کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے صدر ولادی میر پوتن کی جانب سے برطرف کیے جانے کے ایک ماہ بعد خود کشی کر لی۔

روسی صحافیوں کے مطابق 72 سالہ میجر جنرل ولادی میر مکاروف نے ان لوگوں کی ’تلاش‘ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا، جنہیں کریملن نے اپنے لیے مسئلہ سمجھا۔ لیکن انہیں حال ہی میں انسداد انتہا پسندی کے مرکزی ڈائریکٹوریٹ کے نائب سربراہ کے عہدے سے جبری ریٹائرمنٹ پر مجبور کیا گیا۔ 2008 میں قائم کیا جانے والا انسداد انتہا پسندی ڈائریکٹوریٹ ایک ایسا ادارہ ہے جو مظاہرین کے خلاف کارروائیاں کرتا ہے اور سوشل میڈیا پر حزب اختلاف کے خیالات پر نظر رکھتا ہے۔

روس کے سرکاری خبر رساں ادارے تاس اور اخبار ’موسکووسکی کومسومولتس‘ کی رپورٹ کے مطابق پیر کو میجر جنرل مکاروف کو ان کے ماسکو کے شمال مغرب میں گولیکووو میں واقع مضافاتی گھر میں مردہ پایا گیا۔

ان کے سر پر گولی کے زخموں کے نشان تھے۔ نیوز ایجنسی تاس نے سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خود کشی کی۔ مکاروف کی موت ان ہلاکتوں میں تازہ ترین ہے جنہیں روسی سکیورٹی فورسز کی اعلیٰ شخصیات کی خودکشی قرار دیا گیا ہے۔

ان لوگوں میں خفیہ ادارے ایف ایس بی کے ریٹائرڈ میجر جنرل ایوگینی لوباچوف اور روس کی فارن انٹیلی جنس سروس (ایس وی آر) کے میجر جنرل لیو سوتسکوف شامل ہیں۔ آزادانہ کام کرنے والے ٹیلی گرام چینل’ وی سی ایچ کے۔اوجی پی یو‘ نے رشتہ داروں کے حوالے سے بتایا کہ مکاروف ایک ماہ قبل اپنی ملازمت سے محروم ہونے کے بعد مایوسی کا شکار ہو گئے تھے اور انہیں ’شہری زندگی میں اپنے لیے کوئی جگہ نہ مل سکی