یوکرین پر روسی حملہ :تمام محاذوں پرتعطل

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 18-03-2022
یوکرین پر روسی حملہ :تمام محاذوں پرتعطل
یوکرین پر روسی حملہ :تمام محاذوں پرتعطل

 

 

کیف:یوکرین پر روس کے حملے کو جمعرات کو ’تمام محاذوں پر بڑے پیمانے پر تعطل‘ کے طور پر بیان کیا گیا کیونکہ یورپ کا 80 سالوں میں سب سے بڑا تنازع چوتھے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق یوکرین کا شہر ماریوپول جو روسی فوج کے محاصرے میں ہے، وہاں امدادی کارکنوں نے زندہ بچ جانے والوں کو تھیٹر کے ملبے سے نکالا۔

تھیٹر کے بارے یوکرینی حکام کا کہنا تھا وہ روسی فضائی حملے کا نشانہ بنا جبکہ لوگوں نے وہاں بمباری سے بچنے کے لیے پناہ لی ہوئی تھی۔

روس نے تھیٹر پر حملے سے انکار کیا ہے لیکن اس کی افواج نے یوکرین پر اپنے حملے میں کئی شہروں کو دھماکے سے اڑایا ہے اور بہت سے شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔ ماریوپول جنگ کی تباہ کاریوں سے انسانی سطح پر بہت بری طرح متاثر ہوا ہے۔

لاکھوں شہری بیسمنٹس میں پھنسے ہوئے ہیں جبکہ ان کے پاس خوراک ہے نہ پانی ہے اور وہ بجلی سے بھی محروم ہیں۔ جبکہ روسی افواج مسلسل حملے کر رہی ہیں۔

شہر کے میئر کے مشیر پیٹرو اندروشچینکو کا کہنا ہے کہ بدھ کو تھیٹر پر ہونے والے حملے کے متاثرین کی تعداد معلوم نہیں ہے، لیکن وہاں پناہ گاہ تھی۔ ’اب ملبہ صاف کیا جا رہا ہے۔ لوگ زندہ بچے ہیں۔‘

واضح رہے کہ سیٹلائٹ تصویروں میں دکھایا گیا ہے کہ عمارت پر حملے سے پہلے اس کے سامنے زمین پر لفظ ’بچوں‘ کو نشان زد کر دیا گیا تھا۔

تاہم روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے تھیٹر پر بمباری کا الزام ’جھوٹ‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کریملن نے بار بار اس بات کی تردید کی ہے کہ روسی افواج نے شہریوں کو نشانہ بنایا تھا۔

’روس کی مسلح افواج قصبوں اور شہروں پر بمباری نہیں کرتی ہیں۔‘ جنگ میں شہروں کے محاصرے کی حکمت عملی طے کی گئی ہے لیکن روسی یوکرینی افواج کی پرجوش مزاحمت کے پیش نظر ایک بھی بڑے شہر پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

برطانوی ملٹری انٹیلی جنس کے مطابق ’تمام محاذوں پر حملے میں بڑے پیمانے پر تعطل آ گیا‘ اور روسی افواج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

دوسری جانب روسی اور یوکرین کے مذاکرات کاروں کے درمیان ویڈیو لنک کے ذریعے چوتھے روز بھی بات چیت ہوئی لیکن مغربی حکام نے کہا کہ ابھی وہ بہت دور ہیں۔

ایک سرکاری اہلکار کے مطابق ’دونوں فریق اِنہیں سنجیدگی سے لے رہے ہیں لیکن ان کے موقف کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔‘