روم : سات بنگلہ دیشی سمندر میں ٹھٹھر کر مر گئے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-02-2022
روم : سات بنگلہ دیشی سمندر میں ٹھٹھر کر مر گئے
روم : سات بنگلہ دیشی سمندر میں ٹھٹھر کر مر گئے

 

 

روم : روم پولیس کی طرف سے بتایا گیا کہ جس مصری باشندے کو گرفتار کیا گیا ہے، اس پر شبہ ہے کہ اس نے شمالی افریقہ میں لیبیا کے ساحلوں سے سینکڑوں افراد کو غیر قانونی طور پربحیرہ روم کے راستے انتہائی پرخطر حالات میں یورپ پہنچانے کا اہتمام کیا اور اس دوران متعدد تارکین وطن کھلے سمندر میں سردی سے ٹھٹھر کر ہلاک ہو گئے۔

جرمن تنظیم سی واچ نے ہزاروں تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا پولیس کے مطابق اس ملزم نے ایک خستہ حال کشتی میں پناہ کے متلاشی 287 تارکین وطن کو یورپ کی طرف سمندری سفر پر روانہ کیا۔ اطالوی کوسٹ گورڈز نے جب گزشتہ ماہ کی 25 تاریخ کو بحیرہ روم کے پانیوں میں اس کشتی میں سوار مہاجرین کو ریسکیو کیا، تو تمام زندہ افراد انتہائی برے حالات میں تھے جبکہ سات بنگلہ دیشی تارکین وطن سردی کی وجہ سے ہلاک ہو چکے تھے۔

ملزم پہلے سے سزا یافتہ مصری مل‍زم کو، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا مگر جس کی عمر 38 برس ہے، اب گرفتار کیا گیا ہے۔ اٹلی کے جزیرے سسلی کے شہر آگری گینٹو میں پولیس نے بتایا، ''ملزم نے ایک 16 میٹر لمبی خستہ حال کشتی پر 287 تارکین وطن کو سوار کرا کے غیر انسانی حد تک برے حالات میں یورپ اسمگل کرنے کی کوشش کی۔‘‘ جنوبی یورپ میں مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد اور المناک حالات پولیس کے جاری کردہ بیان کے مطابق، ''ملزم کو کشتی کے زندہ بچا لیے جانے والے مسافروں کے بیانات کی روشنی میں گرفتار کیا گیا اور اس کی شناخت کی گئی۔

جس وقت پولیس نے ان تارکین وطن کو کھلے سمندر سے ریسکیو کیا، ان کی کشتی کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔‘‘ سسلی کی پولیس نے مزید بتایا کہ مشتبہ مصری ملزم پہلے سے سزا یافتہ ہے۔ اسے اٹلی کے اسی جزیرے کی ایک عدالت نے 2011ء میں انسانوں کی اسمگلنگ کے جرم میں سزا سنائی تھی۔

اس سال اب تک دو سو سے زائد تارکین وطن ہلاک یا لاپتہ بحیرہ روم کو غیر قانونی طور پر پار کرنے کے لیے سردیوں میں زیادہ تر بہت خراب موسمی حالات اور منجمد کر دینے والا درجہ حرارت ایسے عوامل ثابت ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے پناہ کے متلاشی افراد یورپ پہنچنے کی کوشش سردیوں کے مقابلے میں گرمیوں میں زیادہ کرتے ہیں۔ تاہم سردیوں میں اس سمندری راستے سے انسانوں کی اسمگلنگ بالکل ہی رک نہیں جاتی