خلا سے چار سیاحوں کی واپسی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
خلا میں تفریح
خلا میں تفریح

 

 

فلوریڈا:اسپیس ایکس کے ڈریگن خلائی جہاز میں خلائی سیر پر گئے چار عام لوگ واپس آگئے۔ آج صبح طیارے نے فلوریڈا کے ساحل سے بحر اوقیانوس میں لینڈنگ کی۔ چار افراد تین دن پہلے انسپریشن -4 نامی اس مشن پر گئے تھے۔ ڈاکٹر سین پراکٹر ، جو ایک سفر پر گئے تھے نے ٹویٹ کیا - یہ میری زندگی کا بہترین سفر تھا۔ شکریہ ایلون مسک اور اسپیس ایکس۔

انسانی تاریخ میں پہلی بار خلا کا سفر کرنے والے چار عام شہری اپنا مشن مکمل کر کے زمین پر واپس لوٹ آئے۔ امریکی کمپنی سپیس ایکس کے مشن پر جانے والے ان چار خلائی سیاحوں کا کیپسول تین دن تک زمین کے مدار میں رہنے کے بعد ہفتے کو بحر اوقیانوس میں امریکی ریاست فلوریڈا کے ساحل سے کچھ دور سمندر میں اترا۔ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کامیابی کے ساتھ خلائی مشن مکمل کرنے والے تمام خلا نورد عام شہری تھے اور خلائی جہاز میں کوئی پیشہ ور خلانورد موجود نہیں تھا۔

سپیس ایکس کے کریو ڈریگن کیپسول کی ہیٹ شیلڈ (حرارت کو برداشت کرنے والی تہہ) نے اسے زمین پر اترتے ہوئے شدید گرمی سے بچایا اور چار بڑے پیرا شوٹس نے اس کی زمین پر اترنے کی رفتار کم کر دی۔ کمپنی کی طرف سے جاری کی گئی فوٹیج کے مطابق خلائی کیپسول مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے سمندر میں اترا۔ اس کے بعد اسے پانی سے باہر نکالنے کے لیے سپیس ایکس کی کشتی فوری طور پر اس کے قریب پہنچ گئی جس کے بعد خلانورد کیپسول کا دروازہ کھول کر باہر آ گئے۔

انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے کنیڈی سپیس سینٹر منتقل کیا گیا جہاں سے وہ بدھ کو فالکن نائن قسم کے راکٹ کی مدد سے خلائی سفر پر روانہ ہوئے تھے۔ خلائی جہاز کے ارب پتی کپتان اور خلائی سفر کے لیے سرمایہ فراہم کرنے والے جیرڈ آئزک مین کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے لیے مشکل سفر تھا۔ ابھی تو ہم آغاز کر رہے ہیں۔‘ انسپریشن فور کہلانے والے خلائی مشن کا مقصد خلا میں جمہوریت کی حوصلہ افزائی تھا یعنی کائنات تک ان لوگوں کی رسائی ممکن بنانا جنہیں نہ تو منتخب کیا گیا ہو اور نہ ہی انہوں نے برسوں تک تربیت حاصل کی ہو، یعنی عام شہری۔

اس کے علاوہ اس مشن کا مقصد سینٹ جوڈز چلڈرنز ہسپتال کے لیے فنڈز جمع کرنا بھی تھا۔ مشن کے ختم ہونے سے پہلے خلانوردوں نے ویڈیو کال پر کینسر میں متبلا بچوں کے سوالوں کے جواب بھی دیے۔ سپیس ایکس کو لاکھوں ڈالرز ادا کرنے والے آئزک مین نے خلائی جہاز کی دوسری تین نشستیں اجنبی افراد کو پیش کیں۔ ان لوگوں میں 29 سالہ نرس ہیلی آرسینو، 51 سالہ پروفیسر شیان پروکٹر اور امریکی فضائیہ کے سابق اہلکار کرس سمبروسکی شامل ہیں۔ ڈریگن کیپسول نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن (آئی ایس ایس) سے 575 کلو میٹر کی بلندی پر واقع مدار میں سفر کیا اور ہر روز زمین کے گرد 15 سے زیادہ مرتبہ چکر لگایا۔