رمضان المبارک :فلسطینی علاقوں میں ’خدمت‘ ۔ عیسائی بھی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
رمضان المبارک :فلسطینی علاقوں میں ’خدمت‘ میں عیسائی بھی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ
رمضان المبارک :فلسطینی علاقوں میں ’خدمت‘ میں عیسائی بھی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ

 


مغربی کنارہ: دنیا بھر میں ٹکراو اور اختلافات کی خبروں کے درمیان ایک خبر مغربی کنارے کے چھوٹے سے قصبے بیت اللحم کی مقدس سرزمین سے آئی ہے ، حضرت عیسیٰ کی پیدائش اب مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان دوستی ،بھائی چارے اور ہم آہنگی کا نمونہ بنی ہوئی ہے۔ جہاں رمضان المبارک کے سبب بیشتر  فلاحی کاموں میں مسلمانوں کے ساتھ عیسائی پیش پیش ہیں ۔جو  نہ صرف اجتماعی افطار میں مدد کررہے ہیں بلکہ مختلف علاقوں میں سجاوٹ کے کاموں میں بھی حصہ داری کررہے ہیں ۔ایک خوبصورت نظیر قائم ہورہی ہے ،جس نے اب عالمی میڈیا کو بھی اس جانب متوجہ کیا ہے۔ 

فلسطین میں بسنے والے عیسائی افراد مسلمانوں کے مقدس مہینے کے احترام میں کئے جانے والے بیشتر اقدامات میں مسلمانوں کے شانہ بشانہ ہیں۔ عرب نیوز کے مطابق مغربی کنارے کے علاوہ بیت لحم، رام اللہ اور نابلس میں باہمی طور پر انجام دی جانیوالی خدمات میں زیادہ تر روزہ سے متعلق امدادی کام ہیں جن میں افطار کے وقت کھجوروں اور پانی کی تقسیم ہے۔ علاوہ ازیں بہت سے افراد گلیوں اور بازاروں کی رمضان کے حوالے سے خصوصی سجاوٹ میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔

awaz

مسجد اقصی کے احاطے میں بھی افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے


خلیل کاوا ایک 41 سالہ عیسائی فلسطینی ہے جو نابلس میں ایک چوراہے پر راہگیروں کو افطار کے لیے کھجور اور پینے کا پانی دے رہا ہے، نابلس ایک ایسا شہر ہے جہاں مسلمان اور عیسائی ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔

بقول خلیل مجھے نہیں لگتا کہ مسلمان روزہ داروں میں کھجور اور پانی تقسیم کر کے عیسائی ہونے کے ناطے کوئی عجیب کام کر رہا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں کسی مسلمان، عیسائی یا دیگر مذہب میں کوئی فرق نہیں کرتا ، یہاں ہم سب فلسطینی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے چند نوجوانوں کے ساتھ مل کر فوٹوگرافروں کا ایک گروپ بنا رکھا ہے جس کی بنیاد 2013 میں نابلس شہر میں رکھی گئی اور اسے نابلس ٹور کا نام دیا گیا ہے۔

ہم سب نابلس شہر میں گھومتے اور مختلف مقامات پر لوگوں کی تصاویر کھینچتے ہیں۔ مسلمانوں کے کسی بھی تہوار پر مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں اور رمضان کے بابرکت مہینے اور عید کے موقع پر شہر کو سجاتے ہیں۔

اس کے علاوہ ہم یہاں پر موجود روزہ داروں میں کھجوریں اور پانی بھی مقت تقسیم کرنے کا بندوبست کرتے ہیں۔ کسی کی خدمت کرنا ایک بہت ہی خوبصورت احساس ہے جسے بیان نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر رمضان سے قبل ہی لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ کیا آپ اس سال خدمت کے لیے تیار ہیں اور اس کے لیے کس کس چیز کی ضرورت ہے۔

خلیل کاوا نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ہم سب دوستوں نے مل کر فنڈ اکٹھا کیا اور اس خدمت کا آغاز کردیا جیسے ہی ہمارا گروپ مشہور ہوا تو اب کئی دیگر افراد بھی مزید فنڈز اور دیگر اشیا کی سپلائی کے ساتھ شراکت دار بن گئے ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ رام اللہ شہر میں بسنے والے نوجوانوں کے ایک گروپ نے 'معاف کرو اور محبت کے مہینے میں مصافحہ کرو' کے عنوان سے رمضان آگاہی مہم شروع کی ہے جس کا مقصد یہاں پر رہنے والوں کے لیے مثبت پیغامات پھیلانا ہے۔

اسی طرح مغربی کنارے کے جنوب میں واقع مسیحی اکثریتی شہر بیت لحم میں بھی سکاؤٹس اور گائیڈز کے گروپ روزہ داروں میں کھجوریں، پانی اور افطار کا دیگر سامان تقسیم کر رہے ہیں۔

یہاں موجود سکاؤٹس گروپ میں شامل فواد سلمان نے بتایا ہے کہ بیت المقدس میں رہنے والے مسلمان اور عیسائی، نسل در نسل محبت اور بقائے باہمی کے وارث ہیں اور محبت کا یہ پیغام جاری رہنا چاہیے۔ 37 سالہ فواد سلمان نے مزید کہا کہ میں فلسطینی اور خاص طور پر بیت المقدس سے تعلق رکھنے پر فخر محسوس کرتا ہوں، میں بچپن سے ہی رضاکارانہ کاموں میں حصہ لے رہا ہوں جس میں خاص طور پر ماہ رمضان کے آغاز میں مساجد میں نئے قالین بچھانے کا کام بھی شامل ہے۔