قطری اتھلیٹ کی فراخ دلی ۔جیت کے بعد حریف کو گولڈ میڈل میں حصہ دار بنایا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
یاد رکھے گی دنیا
یاد رکھے گی دنیا

 

 

ٹوکیو:  آج ٹوکیو اولمپکس میں ایک خوبصورت منظر نظر آیا،ایک ایسا منظرجس میں ایک مقابلے میں دودعویدار گولڈ کے حقدار بن گئے۔ یہ اس لیے ہوا کہ ایک کھلاڑی نے کھیل کی روح کو زندہ رکھتے ہوئے گولڈ میڈل میں ساجھے داری قبول کی۔

جی ہاں! کچھ ایسا ہی مظاہرہ ٹوکیو اولمپکس میں ایتھلیٹکس مقابلوں کے ہائی جمپ ایونٹ میں دیکھنے میں آیا جب قطری ایتھلیٹ نے سونے کا تمغہ جیتنے کے باوجود اُس میں اٹلی کے کھلاڑی کو بھی حصے دار بنا دیا۔

ہائی جمپ کے فائنل میں اٹلی کے گیان مارکو ٹیمبری اور قطر کے موتاز عیسیٰ بارشم کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوا جس میں دونوں ایتھلیٹس نے اپنی اپنی باریوں میں 2.37 میٹر کی چھلانگ لگا کر پوائنٹس برابر کردیے تھے۔

اس لیے آفیشلز کی جانب سے کسی ایک ایتھلیٹ کو گولڈ میڈل کا حق دار قرار دینے کیلئے دونوں ایتھلیٹس کو مزید تین تین باریاں دیں گئیں لیکن اس کے باوجود دونوں کھلاڑی ناکام رہے۔

بعد ازاں دونوں کو پھر ایک، ایک باری مہیا کی گئی جس میں اٹلی کے گیان مارکو ان فٹ ہونے کے سبب اس باری سے دستبردار ہوگئے تاہم یہ وہ موقع تھا جب قطر کے موتاز عیسیٰ بارشم سونے کے تمغے کے حقدار بن گئے۔

اٹلی کے ایتھلیٹ کے خوشی میں آنسو بھی رواں تھے اور پھر انہوں نے اپنے حریف کو دل سے گلے بھی لگایا۔

awazurdu

اس موقع پر بارشم نے منتظمین سے سوال پوچھا کہ اگر وہ بھی آخری باری سے دستبردار ہوجائیں تو گولڈ میڈل میں دونوں حصے دار بن سکتے ہیں جس پر منتظمین نے جواب ہاں میں دیا۔

منتظمین کا جواب سُن کر بارشم نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے آخری باری سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا جس پر اٹلی کے ٹیمبری نے بے انتہا خوشی کا ظہار کیا اور بارشم کے اس فیصلے پر اتنا اچھلے جتنا وہ مقابلے کے دوران نہیں اچھلے ہوں گے۔

اٹلی کے ایتھلیٹ کے خوشی میں آنسو بھی رواں تھے اور پھر انہوں نے اپنے حریف کو دل سے گلے بھی لگایا۔

کھیل ہمیں یہی سکھاتا ہے، یہ وہ انداز ہے جو دلوں کو چھو جاتا ہے جس کے بعد مذہب، رنگ اور سرحدوں کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی