قطرنے طالبان کو دیا ملک چھوڑنے والے شہریوں سے متعلق مشورہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 01-09-2021
قطرکے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن ال ثانی
قطرکے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن ال ثانی

 

 

 

دوحہ(قطر):  قطر نے طالبان سے کہا ہے کہ وہ ان افغانوں کے ’محفوظ راستہ‘ یقینی بنائیں جو امریکی انخلا کے بعد بھی ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔

قطرکے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن ال ثانی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم طالبان پر نقل و حرکت کی آزادی پر زور دیتے ہیں اور یہ بھی کہ ملک چھوڑنے یا داخل ہونے کے خواہشمند افراد کے لیے محفوظ راستہ ہونا چاہیے۔‘

اس موقع پر ان کے ہمراہ نیدرلینڈز کی وزیر خارجہ بھی موجود تھے۔

نیدر لینڈز کی وزیر خارجہ سیگرید کاگ نے اسی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد نیدر لینڈز اپنے سفارتی مشن کو کابل سے قطر منتقل کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ اور برطانیہ پہلے ہی ایسا کر چکے ہیں۔

  اس سے پہلے برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے بدھ کے روز بیان دیا ہے کہ برطانیہ پر ان افغان باشندوں کا بے پناہ قرض واجب الادا ہے جنہوں نے نیٹو افواج کے ساتھ کام کیا۔

انہوں نے یہ بیان برطانیہ آںے والے افغان پناہ گزینوں کے لیے بھرپور تعاون کا اعلان کرتے ہوئے دیا ہے۔

لیکن ان کی حکومت اس وقت شدید تنقید کی زد میں ہے کیوں کہ وہ ہزاروں افغان جنہوں نے نیٹو کی مدد کی اور ’نقل مکانی اور امدادی پالیسی‘ کے تحت برطانیہ منتقل ہونے کے اہل تھے وہ اب بھی افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں وہ کُلی طور پر طالبان کے رحم و کرم پر ہیں۔

آٹھ ہزار سے زائد افراد اب تک برطانیہ پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

حکومت برطانیہ نے بدھ کے روز یہ اعلان بھی کیا کہ انہیں فوری طور پر غیر معینہ مدت تک قیام کی سہولت دی جائے گی نیز اسکولوں اور صحت سہولیات تک رسائی کے لیے 15 ملین پاؤنڈز فراہم کیے جائیں گے۔

برطانوی وزیر اعظم نے نام نہاد ’آپریشن خوش آمدید‘ کے بارے میں کہا ’ہم افغانستان میں مسلح افواج کے ساتھ کام کرنے والوں کے بے حد قرض دار ہیں اور میں پرعزم ہوں کہ ہم انہیں اور ان کے اہل خانہ کو برطانیہ میں اپنی زندگی دوبارہ شروع کرنے کے لیے مکمل مدد فراہم کریں گے۔‘

’میں جانتا ہوں کہ یہ ایک ناقابل یقین حد تک مشکل وقت ہوگا لیکن مجھے امید ہے کہ برطانوی عوام کے اظہار کردہ تعاون اور دریا دلی کی لہر سے ان کے دل بڑے ہوں گے۔ ’

ہم افغانیوں کو یہاں کام کرنے کے غیر محدود حقوق اور مستقبل میں برطانوی شہریت کے لیے درخواست دینے کے اختیارات کے ساتھ اپنی زندگیوں کی تعمیر نو کے لیے یقین اور استحکام دیں گے۔