روسی جارحیت: جرمنی نے بدلی اسلحے کی پالیسی

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
روسی جارحیت: جرمنی نے بدلی اسلحے کی پالیسی
روسی جارحیت: جرمنی نے بدلی اسلحے کی پالیسی

 

 

برلن :روس کی یوکرائن میں فوج کشی کے بعد جرمنی نے اپنی ہتھیاروں کی پالیسی کو بدل دیا ہے۔ جرمن چانسلر کے مطابق ایسا مشکل وقت میں یوکرائن کی حمایت و مدد کے لیے کیا گیا ہے۔

یوکرین میں فوج کشی کے چوتھے دن جرمن چانسلر اولاف شولس نے ملکی پارلیمنٹ سے خطاب کیا اور اس میں انہوں نے یوکرائن کے فوجیوں کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی کے حکومتی فیصلے کے مختلف پہلووں پر اظہارِ خیال کیا۔ پارلیمنٹ میں شولس نے واضح کیا کہ ایسا یوکرائن کو جس مشکل گھڑی کا سامنا ہے، اس کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

دوسری جانب جرمن حکومت نے دفاع کے لیے مغربی دفاعی اتحاد کی حد میں دو فیصد زیادہ سرمایہ کاری کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ملکی فوج کے لیے قائم خصوصی فنڈ کے لیے ایک سو بلین ڈالر مختص کر دیے گئے ہیں۔

پوٹن کی جارحیت

جرمن چانسلر نے اپنی تقریر کہا کہ روسی صدر پوٹن کی شروع کردہ جارحیت کا جواب اور کسی صورت میں نہیں دیا جا سکتا تھا۔ ان کا شارہ یوکرائن کے لیے جرمن ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ روسی صدر نے خود سے جنگ کا انتخاب کیا ہے اور یہ روسی عوام کی منشا نہیں تھی لہذا یہ واضح کرنا اشد ضروری ہے کہ یہ روس کی نہیں بلکہ صرف پوٹن کی جنگ ہے۔

یوکرین کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان جرمن حکومت نے ہفتہ چھبیس فروری کو کیا تھا۔ اس اعلان میں ایک ہزار ٹینک شکن ہتھیار اور پانچ سو زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل شامل ہیں۔

اس کے علاوہ نیدرلینڈز اور ایسٹونیا نے بھی برلن حکومت سے اجازت طلب کی ہے کہ ان کے پاس جو جرمن ہتھیار ہیں، انہیں بھی یوکرائن کو فراہم کر دیا جائے۔ ماضی میں جرمن حکومت ایسی اجازت دینے سے انکار کرتی رہی ہے۔

جرمنی پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت کیوں؟ جرمن پارلیمان میں تقریر کرتے ہوئے چانسلر اولاف شولس کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرائن پر حملہ کر کے صرف اس ملک کو عالمی نقشے سے مٹانے کی کوشش نہیں کر رہا بلکہ یہ یورپی سکیورٹی کے ڈھانچے کو بھی تباہ کرنے کی ایک کوشش ہے جو ہلسنکی معاہدے کے تحت کئی برسوں سے استوار ہے۔ جرمن چانسلر نے واشگاف انداز میں کہا کہ اس مشکل وقت میں جرمنی پوری طرح یوکرائن کے ساتھ کھڑا ہے۔

اپنی اس تقریر میں انہوں نے کہا کہ روس یورپ میں اپنی مرضی کا ایک نیا سکیورٹی آرڈر متعارف کرنے کی کوشش میں ہیں۔ اس تناظر میں شولس کے مطابق امن کے دفاع میں وہ اکیلے نہیں ہیں اور اس خطرے سے اب یا مستقبل قریب میں نمٹا ازحد ضروری ہے۔

جرمن چانسلر کے مطابق ان کے ملک نے سیاست کے حوالے سے تشدد کا راستہ نہیں اپنایا ہے اور اس وقت تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے جب تک یورپ کی سلامتی کو استحکام نہیں دے لیتے۔