تحریک انصاف کا کفن دفن ہو گیا: منحرف لیڈر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-03-2022
تحریک انصاف کا کفن دفن ہو گیا: منحرف لیڈر
تحریک انصاف کا کفن دفن ہو گیا: منحرف لیڈر

 

 

اسلام آباد :پاکستان میں حکومت کی الٹی گنتی چل رہی ہے،اب انتظار ہے کہ عمران خان کی حکو مت کا خاتمہ کیسے ہوتا ہے۔ اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پریس کانفرنس ہوئی۔ متحدہ اپوزیشن اتحاد، پی ڈی ایم نے کہا ہے کہ شہباز شریف جلد وزیراعظم منتخب ہوں گے۔

ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کی سینیئر ڈپٹی کنوینر نسرین جلیل نےکراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم اور متحدہ اپوزیشن کے درمیان ہونے والے معاہدے کی توثیق کردی ہے۔ عوام کی خواہشات پر پورا اترنے کی امید ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''مجھے امید ہے کہ ہم پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کر کے عوام کی خواہشات پر پورا اتریں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم جن علاقوں کی 35 سال سے نمائندگی کر رہی ہے، ان کے مفادات اور پاکستان کی عوام کے مفادات زیادہ عزیز ہیں، ''ہم چاہتے ہیں کہ مستقبل میں سیاسی انتقام کا کوئی سلسلہ جاری نہ رہے۔

’تحریک انصاف کا کفن دفن ہو گیا‘

پاکستان تحریک انصاف کے بانی ارکان میں سے ایک نجیب ہارون نے بات چیت میں کہا کہ تحریک انصاف کا کفن دفن ہو چکا۔ نجیب ہارون کے بقول انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ پی ٹی آئی میں سے کسی کو منتخب کریں جسے وہ وزارت عظمیٰ کے لیے اہل سمجھتے ہوں اور خود کرسی چھوڑ دیں۔ واضح رہے کہ نجیب ہارون بھی اپنی قیادت سے ناراض تھے۔ انہوں نے رکن اسمبلی منتخب ہونے کے بعد اسپیکر کو ایک خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ وہ سرکار سے تنخواہ، گاڑی، ایئر ٹکٹس، سمیت کسی بھی قسم کی مراعات نہیں لیں گے نہ ہی پارلیمنٹ لاجز میں کوئی جگہ۔ یہ بھی یاد رہے کہ نجیب ہارون وہ منفرد شخصیت ہیں جو سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے پارلیمنٹیرینز میں شامل ہیں جبکہ ایف بی آر کے ریکارڈ میں وہ 32 ویں نمبر پر ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کی سیاست

متحدہ قومی موومنٹ کی ماضی کی سیاست پر اگر نگاہ ڈالی جائے تو 17 اگست سن 1987ء کو سابق صدر جنرل ضیا الحق کی طیارہ حادثے میں ہلاکت کے بعد 16 نومبر سن 1988 کو جب طویل مارشل لاء کے بعد ملک میں جماعتی بنیادوں پر عام انتخابات ہوئے تو ایم کیو ایم کو پہلی بار پارلیمانی طاقت تسلیم کیا گیا۔ تب ایم کیو ایم ملک کی 'تیسری بڑی سیاسی جماعت‘ بن کر اُبھری۔ ان انتخابات میں ملک بھر میں سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والی پیپلز پارٹی نے حکومت بنانے کے لیے ایم کیو ایم سے شراکت اقتدار کا معاہدہ کیا تو ایم کیو ایم بھی پہلی بار کسی سیاسی اتحاد کا حصہ بنی۔1992ء سے 1996ء تک کا وقت چھوڑ کر جب ایم کیو ایم اقتدار سے باہر رہی تھی، یہ جماعت وقتاﹰ فوقتاﹰ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نون کے ساتھ شامل ہو کر اقتدار میں موجود رہی ہے۔ ایم کیو ایم 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف سےدو وزارت لیتے ہوئے حکومتی اتحاد میں شامل ہوئی اوراب ساڑھے تین سال بعد ایم کیوایم نے پاکستان تحریک انصاف سے بھی اتحاد توڑ دیا ہے۔