دہشت گردی کی امداد اور زمین پر فساد پھیلانے سے منع کیا جائے: خطبۂ حج

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-07-2021
 خطبۂ حج
خطبۂ حج

 

 

 مکہ : عازمین حج کے قافلے پیر نو ذولحجہ کو نماز فجر کے بعد منیٰ سے میدان عرفات پہنچے جہاں حج کا رکنِ اعظم وقوف عرفہ ادا کیا جا رہا ہے۔

 مسجد الحرام کے خطیب اور امام شیخ بندر بلیلہ نے خطبۂ حج میں کہا ہے کہ بندوں کی سلامتی، ملک کے استحکام اور لوگوں کو ان کی ذمہ داریوں اور کاموں کی ادائیگی پر قادر بنانے کی کوشش کرنا بھی احسان میں داخل ہونا ہے۔ ساتھ ہی ان کے خون اور مال کی حفاظت کرنا، قوانین کی پابندی کرنا، اللہ کی نافرمانی کے علاوہ تمام معاملات میں ولاۃ امر(حکمرانوں ) کی اطاعت کرنا ہے۔

 امام شیخ بندر بلیلہ نے خطبے میں کہا کہ ”یہ باتیں تقاضا کرتی ہیں کہ حقوق کی حفاظت کی جائے، فتنوں کے اسباب کو چھوڑا جائے، دوسروں کو تکلیف دینے کو حرام سمجھا جائے، دہشت گردی کی امداد سے روکا جائے اور زمین پر فساد پھیلانے سے منع کیا جائے۔

خطبہ کے بنیادی موضوع "احسان " پر خطاب کرتے ہوئے امام شیخ بندر بلیلہ نے قرآن وسنت کی روشنی میں واضح کیا ہے کہ احسان عبادات و معاملات، ارکان اسلام و ارکان ایمان اور دینی امور و انسانی اخلاقیات میں شامل ہے۔

 شیخ بندر بلیلہ نے خطہ کے دوران اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’اللہ نے اپنے پاک کلام میں ارشاد فرمایا کہ اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور اسی کے لیے قربانی کریں، اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، اللہ کی عبادت کریں اور اس نے جو کچھ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا ہے اس کی اطاعت کریں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آج یومِ عرفہ کے حوالے سے قرآن مجید میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ آج کے دن تمہارا دین مکمل کردیا، تم پر اپنی نعمت مکمل کردی اور تمہارے لیے دینِ اسلام کے لیے راضی ہوگیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اپنی نمازوں سے عبادت کرو، بالخصوص نماز عصر کی حفاظت کرو اور اللہ کی بارگاہ میں انتہائی عاجزی کے ساتھ حاضر رہو، بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ کی رحمت بہت وسیع ہے اور ہر شے پر سبقت لے جانے والی ہے۔

 خطبۂ حج دیتے ہوئے شیخ بندر بلیلہ نے کہا کہ ’’تم میں سے جو کوئی ماہ رمضان پائے اسے چاہیے کہ وہ ماہ رمضان کے روزے رکھے اور حج اسلام کا پانچواں ستون ہے، جس کی استطاعت ہو اسے چاہیے کہ وہ حج ادا کرے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’اللہ پر ایمان لائیں، اللہ کے فرشتوں پر ایمان لائیں، اللہ کی کتابوں پر ایمان لائیں، اللہ کی تقدیر پر ایمان لائیں اور ہر اچھی بری تقدیر کو تسلیم کریں۔ اللہ کی عبادت بجا لائیں، اللہ کی اطاعت کریں اور اسی سے مدد مانگیں، قرآن میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے وہ تمارے لیے مسخر کردیا ہے جسے تم حکم الہٰی سے آسانی سے تسخیر کرسکتے ہو۔‘‘ وہ آگے کہتے ہیں کہ ’’اس کے لیے اللہ نے تمہیں آنکھیں، دل اور عقل دی ہے جس کے ذریعے تم کائنات کو مسخر کرسکتے ہو۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اللہ نے تمہارے درمیان تم ہی میں سے ایک رسول کو بھیجا ہے اور اللہ نے قرآن مجید میں اس کا ارشاد یوں فرمایا کہ ہم نے اہل ایمان پر احسان فرمایا کہ ان ہی میں سے ایک رسول کو بھیجا جو ہماری آیات پڑھ کر انہیں سناتا ہے، حکمت کی باتیں سکھاتا ہے حالانکہ اس سے پہلے وہ گمراہی میں پڑے ہوئے تھے۔

 شیخ بندر بن عبد العزیز بلیلہ نے کہا کہ اللہ کے احکامات میں سے ایک حکم یہ بھی ہے کہ لوگوں کے ساتھ احسان کرو، بھلائی کے ساتھ پیش آؤ، آپس میں مساوات اور ہمدردی کے تعلقات قائم کرو۔ لوگوں میں سب سے زیادہ احسان کے مستحق والدین ہیں۔ قرآن پاک میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ اپنے والدین کے ساتھ احسان کرو، اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ احسان کرو، اپنے پڑوسی کے ساتھ احسان کرو خواہ وہ پڑوسی تمہارے قریب کے ہوں یا دور کے، بے شک اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں اور اترانے والوں کو پسند نہیں فرماتا اور اللہ کے احکامات میں یہ بھی ہے کہ اپنے درمیان یتیموں، مسکینوں اور کمزوروں کے ساتھ احسان کرو۔ اسی طرح سے اللہ کے احکامات میں یہ بھی حکم دیا گیا کہ جو تم وعدہ کرو اسے پورا کرو، کہا گیا کہ اے ایمان والوں اپنے وعدے اللہ کے لیے پورا کرو۔

خطبہ حج میں شیخ بندر بلیلہ نے کہا کہ احسان کے حوالے سے قرآن مجید اور احادیث میں بار بار تاکیدیں آئی ہیں، فرمایا گیا کہ تم اپنے باہمی امور میں احسان زیادہ اختیار کرو اور معاشرے کے معاملات میں احسان کو قائم و دائم رکھو۔ انہوں نے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر نیکی کا اجر ہے، جب تم جانور کو ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو کہ اسے تکلیف کم سے کم پہنچے۔ خطبہ حج دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ احسان ایک ایسی چیز ہے کہ جب انسان دوسروں کے ساتھ احسان کرتا ہے تو اللہ اس کی برکت سے لوگوں کو آفات سے محفوظ فرماتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اور جب تم احسان کرتے ہو تو اللہ تم پر بھلائی نازل فرماتا ہے، تمہارے گناہوں کو معاف کرتا ہے، تمہاری خطاؤں کو درگزر کرتا ہے، لہٰذا چاہیے کہ تم احسان کو اپنائے رکھو۔انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے ساتھ آپس میں عداوت اور نفرت کو ختم کرنا چاہیے کہ جب آپس میں عداوت پائی جائیں تو اس سے معاشرے کی بنیادیں ٹوٹ جایا کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس کسی نے اللہ کی رضا کے لیے قرض حسنہ دیا تو آخرت میں اللہ اسے دوگنا کر کے عطا فرمائے گا۔

شیخ بندر بن عبد العزیز بلیلہ نے کہا کہ اللہ نے ارشاد فرمایا کہ لوگوں کے ساتھ اچھے انداز سے پیش آؤ، بہترین انداز سے کلام کرو، نرم انداز سے گفتگو کرو، ایک دوسرے کے ساتھ احسان کرو بے شک شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح سے احسان دعوت کا ذریعہ ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب تم کسی کو اسلام کی دعوت دو تو اسے احسن انداز سے بلاؤ، عمدہ انداز سے گفتگو کرو، عمدہ نصیحت پیش کرو جس سے اس کے اندر اسلام کی محبت پیدا ہو اور وہ اسلام کی طرف آجائے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ احسان یہ ہے کہ لوگوں کی طرف سے آنے والے مصائب اور تکالیف پر صبر کرو، اللہ نے ارشاد فرمایا کہ آپ صبر کیجیے جیسے آپ سے قبل رسولوں نے صبر کیا۔

 آخر میں انہوں نے کہا کہ ’’حجاج کرام دعا کریں تو اپنے لیے دعا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ممالک و شہروں کے لیے بھی دعا کریں کیونکہ آپ جب دعا کرتے ہیں تو آسمان اور زمین کے فرشتے فخر کرتے ہیں۔‘‘ خطبہ حج کے اختتام پر اللہ کی حمدو ثنا، مناسک حج کو بیان کرنے کے بعد اذان ظہر دی گئی۔ واضح رہے کہ رواں سال خادم حرمین شریفین نے شیخ بندر بن عبد العزیز بلیلہ کو عرفات کا خطبہ دینے کے لیے مقرر کیا۔ غور طلب ہے کہ ہرسال تقریباً 25 لاکھ عازمین حج کی سعادت حاصل کرتے ہیں تاہم دو برس سے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والی کورونا وائرس کی وبا کے باعث بہت محدود تعداد میں سعودی عرب میں ہی مقیم مختلف ممالک کے افراد فریضہ حج ادا کر رہے ہیں۔