پاکستانی وزیر کی بے شرمی بلوچستان کے مظلوموں پر طنز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-02-2021
مظلوموں کو بھی نہیں بخشا
مظلوموں کو بھی نہیں بخشا

 

 

اسلام آباد ۔ پاکستان میں جب سے بلوچستان کے باشندوں نے سڑکوں پر اتر کر لاپتہ افراد پر سرکاری خاموشی کے خلاف احتجاج شروع کیا ہے۔پاکستانی حکومت پر بوکھلاہٹ طاری ہوگئی ہے۔ اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے بلوچی باشندوں کے دھرنے نے دنیا کی توجہ مبذول کرالی ہے۔انہیں انصاف دلانے کے بجائے سوال کئے جارہے ہیں۔اب پاکستانی وزیر فواد چوہدری اپنی ایک ٹویٹ کی وجہ سے سوشل میڈیا پر زیر بحث ہیں۔حیرت کی بات یہی ہے کہ جو مظلوم اسلام آباد میں انصاف کےلئے بھٹک رہے ہیں انہیں پنجابی اور بلوچی کی بحث میں الجھا دیا گیا ہے۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں قومیت سے بڑی علاقائی پہچان ہے۔وزیر نے ثابت کردیا کہ انصاف کی راہ آسان نہیں ہے بلکہ اس پر سیاست کا ڈیرا ہے۔

فواد چوہدری نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ ۔‘یہ مائیں پنجاب میں احتجاج کر سکتی ہیں یہاں کوئی ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر گولی نہیں مارے گا۔مگرپنجاب کی ماؤں کے دکھ کا کیا کریں جن کے بچوں کو بسوں سے نکال کر صرف پنجابی ہونے پر بلوچستان میں چھلنی کیا جاتا ہے؟ یہ تو کہیں کہ ظلم ظلم ہے اور خون کا رنگ پنجابیوں کا بھی لال ہے’ پاکستانی وزیر کے اس پیغام پر تبصرہ کرنے والے صارفین نے ملاجلا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہیں ان کے موقف کو بالکل درست تسلیم کیا اور کہیں اختلاف ظاہر کیا گیا۔

ایک پاکستانی ٹی وی اینکر ضرار کھوڑو نے فواد چوہدری کے پیغام پر کئے گئے تبصرے میں انہیں ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کے اوقات یاد دلائے۔ فواد چوہدری کے موقف سے مکمل اتفاق نہ کرنے والے سوشل میڈیا یوزرز میں سے کچھ نے اس انداز فکر کو ’قبائلی ذہنیت‘ قرار دیا اورکچھ نے تو اپنے اس موقف کے پس پردہ وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا ۔ پاکستانی بن کر تو کوئی سوچتا ہی نہیں یہاں ۔ ایک اور خاتون نےنندا کرمانی نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ’کیا یہ طریقہ ہے جس سے آپ ان ماؤں کو جواب دیں گے؟ظل ہما ڈار نامی ایک صارف لکھا ہے کہ۔ یہ بتائیے کہ آپ نے ان بلوچوں کی بازیابی اور پنجابی مزدوروں کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے کیا اقدامات کئے۔