ایف اے ٹی ایف:پاکستان کے ساتھ اب ترکی بھی گرے لسٹ میں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-10-2021
پاکستان بدستور گرے لسٹ میں رہے گا:ایف اے ٹی ایف
پاکستان بدستور گرے لسٹ میں رہے گا:ایف اے ٹی ایف

 

 

پیرس:ایک بار پھر پاکستان کا خواب ٹوٹ گیا،دہشت گردی کے خلاف ایمانداری کے ساتھ متحرک ہونےکا ثبوت دینے میں ناکامی ہاتھ آئی۔جس کے سبب  فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پیرس میں ہونے والے تین روزہ اجلاس میں پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ  اہم بات یہ ہے کہ اب اس فہرست میں پاکستان تنہا نہیں رہا ہے بلکہ اس کا رہبر اور قائد بنا ترکی بھی شامل کرلیا گیا ہے۔ یہ ایک بڑا فیصلہ ہے۔ جس نے اب ترکی کو بھی کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے۔ بات صرف ترکی تک محدود نہیں بلکہ اردن اور مالی کو بھی گرے لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پیرس میں ہونے والا یہ اجلاس 19 اکتوبر سے 21 اکتوبر تک جاری رہا اور جمعرات کو اس اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں پر بریفنگ دی گئی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ  پاکستان دو دن پہلے ہی امید کھو بیٹھا تھا۔ شاید اس بات  کا احساس ہوگیا تھا کہ اس کو نجات حاصل ہونا تو مشکل ہے بلکہ ترکی بھی اس چنگل میں پھنس جائے گا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو کہ مختلف ممالک کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے اور انسداد منی لانڈرنگ جیسے اقدامات پر نظر رکھتا ہے۔

 جون 2018 میں فیٹف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا تھا اور 2019 کے آخر تک منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل در آمد کے لیے کہا تھا۔

حالیہ اجلاس سے پہلے توقع یہی کی جا رہی تھی کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا کیونکہ جون 2021 میں ہونے والے اجلاس کے بعد فیٹف کے سربراہ مارکس پلیئر نے کہا تھا کہ فیٹف ایکشن پلان کا آخری نقطہ مکمل ہونے اور اس کے بعد ایشیا پیسفک گروپ کے چھ نکات پر مکمل عمل در آمد ہونے کے بعد دو دفعہ جائزہ ٹیم پاکستان بھیجی جائے گی جو کہ ان اقدامات کا زمینی جائزہ لے گی۔ اس جائزے کے بعد ہی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

 جون کے بعد سے فیٹف کی جائزہ ٹیم پاکستان نہیں گئی تھی جس کی وجہ سے قوی امکان یہی تھی کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا۔

گرے لسٹ اور بلیک لسٹ کیا ہے؟

ایف اے ٹی ایف عمومی طور پر انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق قوانین اور ان کے نفاذ کی نگرانی کرتا ہے۔ جن ممالک کے قوانین اور ان کے نفاذ میں مسائل ہوں تو ان کی نشاندہی کی جاتی ہے۔

اگرچہ ایف اے ٹی ایف خود کسی ملک پر پابندیاں عائد نہیں کرتا مگر ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک خلاف ورزی کرنے والے ممالک پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر سکتے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف ممالک کی نگرانی کے لیے لسٹوں کا استعمال کیا جاتا ہے جنہیں گرے لسٹ اور بلیک لسٹ کہا جاتا ہے۔

بلیک لسٹ میں ان ہائی رسک ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جن کے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق قوانین اور قواعد میں سقم موجود ہو۔ ان ممالک کے حوالے سے قوی امکان ہوتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک ان پر پابندیاں بھی عائد کر سکتے ہیں۔ گرے لسٹ میں ان ممالک کو ڈالا جاتا ہے جن کے قوانین اور ان کے نفاذ میں مسائل ہوں اور وہ ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مل کر ان قانونی خامیوں کو دور کرنے کے لیے اعادہ کریں۔