پاکستان : عدالتی مداخلت کے بعد آج ہوگی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-04-2022
پاکستان : عدالتی مداخلت کے بعد آج ہوگی  تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ
پاکستان : عدالتی مداخلت کے بعد آج ہوگی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ

 

 

اسلام آباد: پاکستان میں جمہوریت کا دنگل پھر سجے گا ،جس میں عمران خان حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد کی تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔جس پر رات ساڑھے دس بجے سے قبل ووٹنگ ہوگی۔ یہ سب سپریم کورٹ کے حکم پر ہورہا ہے ۔جس نے پانچ روزہ سماعت کے بعد ڈپٹی اسپیکر کے ہاتھوں تحریک عدم اعتماد کو خارج کرنے اور قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کے صدارتی فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کل ہوگا۔ سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے کی کاپی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو موصول ہوگئی ہے جس کے بعد اسمبلی کا اجلاس کل صبح ساڑھے 10بجے طلب کرلیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے جس میں تحریک عدم اعتماد کی قرارداد ایجنڈے میں چوتھے نمبر پر ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے 3 اپریل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی کو پرانی حالت میں بحال کرنے اور تحریک عدم اعتماد کے لیے دوبارہ اجلاس بلانے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے یہ حکم بھی دیا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل صبح ساڑھے 10 بجے تک بلایا جائے۔

ڈپٹی اسپیکر کے خلاف بھی عدم اعتماد تحریک 

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف سیکریٹری قومی اسمبلی کے پاس تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما مرتضی جاوید عباسی نے تحریک عدم اعتماد جمع کروائی ہے۔ سیکریٹری قومی اسمبلی کے پاس جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے غیر آئینی رولنگ دی، سپریم کورٹ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو آئین سے متصادم قرار دے چکی ہے، سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ رولنگ غیر آئینی تھی، قاسم خان سوری نے اپنے عہدے کی پاسداری نہیں کی۔ تحریک عدم اعتماد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ قاسم سوری نے ایوان چلاتے ہوئے بدترین طریقہ اختیار کیا، انہوں نے آئینی شقوں کی پامالی کی، ایوان چلاتے ہوئے بدترین مثال قائم کی۔

جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کے متن کے مطابق ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن کو اس کے جمہوری حق سے محروم کیا، ڈپٹی اسپیکر نے حکومت کی حمایت میں متعصبانہ طریقہ اپنایا اور دانستہ آئین کو سبوتاژ کیا۔ تحریک عدم اعتماد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ قاسم سوری نے 3 اپریل کو تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ دی، سپریم کورٹ آف پاکستان نے قاسم سوری کی 3 اپریل کی رولنگ کو خلاف آئین قرار دیا جبکہ اس سے قبل بھی وہ آئین و قانون، اور اسمبلی قواعد و ضوابط کے خلاف اقدامات اٹھاتے رہے ہیں، قاسم سوری نے جان بوجھ کر آئین کے خلاف قدم اٹھایا، ان کے اقدامات آئین کے آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ اور صدر مملکت کے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیاتھا۔

موجودہ سیاسی صورتحال کا پس منظر

واضح رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے ایک خط لہرایا تھا اور کہا تھاکہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے جو اس بات کا ثبوت ہے۔

اس کے بعد 31 مارچ کو قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے مراسلے والے ملک کا ذکر کرتے ہوئے ’امریکا‘ کا نام لیا اور پھر غلطی کا احساس ہونے پر رکے اور کہا کہ نہیں باہر سے ملک کا نام مطلب کسی اور ملک سے باہر سے۔

البتہ بعد میں انہوں نے کھل کر کہا کہ خط امریکا میں تعینات ان کے سفیر نے بھیجا لیکن اس میں امریکا کا پیغام تھا۔ وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ’ یہ آفیشل ڈاکومنٹ ہے، جس اجلاس میں یہ بات ہوئی وہاں ہمارے سفیر نوٹس لے رہے تھے، جس میں یہ کہا گیا کہ اگر عمران خان وزیراعظم رہتا ہے تو ہمارے آپ کے ساتھ تعلقات خراب ہوجائیں گے اور آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ہمیں کوئی باہر کا ملک دھمکی دے رہا ہے اور کوئی وجہ بھی نہیں بتا رہا، بس ایک چیز بتا دی کہ عمران خان نے اکیلا روس جانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’روس جانے کا فیصلہ دفتر خارجہ اور عسکری قیادت کی مشاورت سے ہوا، ہمارا سفیر ان کو بتا رہا ہے کہ یہ مشاورت سے ہوا ہے انہوں نے کہا نہیں یہ صرف عمران خان کی وجہ سے ہوا، انہوں نے لکھا جب تک وہ ہے ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہوسکتے، اصل میں وہ کہہ رہے ہیں کہ عمران کی جگہ جو آئے گا ان سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

بعد ازاں اسی خط کو جواز بناکر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے 3 اپریل کو وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں کرائی اور عدم اعتماد کی قرارداد کو ملک دشمنوں کی سازش قرار دے کر مسترد کردیا۔ 3 اپریل کو ہی عمران خان کے خطاب کے بعد صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی تاہم اپوزیشن نے اس سارے عمل کو غیر آئینی قرار دیا اور اسمبلی کے اندر ہی دھرنا دے دیا۔

قومی اسمبلی کی کارروائی پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا جس کی پانچ روز تک سماعت جاری رہی جس کے بعد 7 اپریل کو سپریم کورٹ نے 3 اپریل کے ڈپٹی اسپیکر اور صدر اور وزیراعظم کے تمام احکامات کالعدم قرار دے کر اسمبلی بحال کردی اور 9 اپریل کو عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اس اہم ترین کیس کی سماعت کی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل تھے۔