کیا پاکستان خواتین صحافیوں کے لئے غیر محفوظ مقام ہے؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-07-2021
 پاکستان میں خواتین صحافیوں
پاکستان میں خواتین صحافیوں

 

 

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان صحافیوں کے لئے ایک پُرخطر مقام ہے اور خواتین صحافیوں کے لیے اور بھی زیادہ خطرناک ہے۔

وہاں نہ صرف زبانی طور خواتین صحافیوں کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے بلکہ ان سے نفرت بھی کیا جاتا ہے اور انہیں جسمانی تشدد بھی کا سامنا ہے۔

سنہ 2020 کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس(World Press Freedom Index) کے مطابق پاکستان 180 ممالک میں سے 145 ویں نمبر پر ہے۔جہاں صحافیوں کو تحفظ حاصل نہیں ہے۔

 ایک سروے کے مطابق پاکستان 2013 سے 2019 کے درمیان 33 صحافی ہلاک ہوئے ہیں۔اس رپورٹ میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ پرنٹ میڈیا میں کام کرنے والے صحافی الیکٹرانک میڈیا میں کام کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ نشانہ بنتے ہیں۔

پاکستان میں خواتین کے تئیں سخت رویہ کے سبب خواتین صحافیوں کے لیے تشدد کا خطرہ اور بھی زیادہ ہے۔ پاکستان کی موجودہ صورت حال پر وہاں کے مصنف مہمل خالد لکھتے ہیں یہاں روزانہ کی بنیاد پر مختلف قسم کے تشدد کا سامنا خواتین کو کرنا پڑتا ہے۔حتیٰ کہ انہیں ان کی نجی باتوں کو عام کرنے کی بھی دھمکی دی جاتی ہے اور ان کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے۔

پاکستان میں صحافیوں کے تعلق سے آن لائن بھی غنڈہ گردی کی جاتی ہے۔یہ ایک ایسی صورت حال ہے جس سے وہاں کے معاشرہ میں انارکی پھیل سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صنفی طور پر عدم مساوات کے سبب وہاں کی خواتین صحافیوں کو ابھی بہت دنوں تک جدو جہد کرنی ہوگی۔

حالیہ دنوں میں پاکستان میں ان خواتین کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جنھوں نے حکومت کے خلاف کورونا وائرس کے سلسلے بے احتیاطی پر لکھا تھا۔اس کاانکشاف ان خواتین صحافیوں نے کیا ہے جنہوں نے گذشتہ سال حکومت کے خلاف لکھا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی باتیں کھل کر عوام کے سامنے نہیں رکھ سکتی ہیں؛ انہیں عوامی گفتگو سے بھی روکا گیا، جب کہ وہاں کے آئین کی دفعہ 19 اے کی بھی خلاف ورزی ہے۔

ایک صحافی نے یہ بھی کہا کہ کچھ معاملات میں ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی بند کردیے گئے۔  پاکستان میں وہ صحافی جو حکومت پر تنقید کرتے ہیں انہیں فوج، آئی ایس آئی کے انٹیلیجنس کے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انھیں طرح طرح کے ہراساں کیا جاتا ہے۔