پاکستان: عیدالاضحی پر قربانی کرنے پر تین احمدی افراد گرفتار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-07-2022
پاکستان: عیدالاضحی پر قربانی کرنے پر تین احمدی افراد گرفتار
پاکستان: عیدالاضحی پر قربانی کرنے پر تین احمدی افراد گرفتار

 

 

فیصل آباد: پاکستان میں ایک بار پھر احمدیہ فرقہ پر مظالم کی نئی خبریں سامنے آئی ہیں -  احمدیہ فرقہ کے لوگوں کو عید الاضحی میں قربانی کرنا بھی بہت بھاری پڑگیا کے بعد گرفتاری کی مہم شروع ہوگئی- یاد رہے کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے احمدیہ فرقہ کو غیر مسلم قرار دیا ہے -عیدالاضحیٰ کے پہلے دن فیصل آباد کے تھانہ ٹھیکری والا کے علاقے میں تین احمدیوں کو گھر میں قربانی کرنے کے الزام میں گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا۔

 آئے دن ہونے والے مظالم کے علاوہ  احمدیہ طبقہ کو ایک بڑے تہوار پر اس قسم کی کارروائی کا نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں احمدیہ فرقہ کے لوگ ہر سطح پر غیر محفوظ ہیں-

 تازہ واقعہ اتوار کو فیصل آباد کے ایک نواحی گاؤں چک 89 ج ب کے دو گھروں میں قربانی کی جارہی تھی، جس کے بعد یہ مسئلہ اٹھا۔ فیصل آباد پولیس کے ترجمان منیب گیلانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چونکہ آئین پاکستان 1973 کے مطابق احمدیوں کو ’غیر مسلم‘ قرار دیا جا چکا ہے اس لیے وہ قربانی نہیں کر سکتے۔ جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان و دیگر اس حوالے سے سوشل میڈیا پر اپنے خلاف ہونے والے اس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

پولیس کے ترجمان کے مطابق چند روز قبل ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھی احمدیوں کو یہ نوٹس جاری کیا گیا تھا کہ وہ قربانی نہیں کریں گے۔ اس کے علاوہ پولیس نے خود انہیں ایک دو روز قبل تنبیہ کی تھی۔ ’صبح جب یہ معاملہ سامنے آیا پولیس موقعے پر پہنچی اور انہیں منع کیا مگر کچھ دیر بعد ان دونوں گھروں میں پھر وہی عمل شروع کردیا جس کے بعد علاقے کے لوگ مشتعل ہو کر ان گھروں کے باہر اکٹھے ہو گئے۔‘

حیرت کی بات یہ ہے کہ عدالت نے احمد یہ طبقہ کو ہر تہوار پر پر اپنی رسموں کو انجام دینے کی چھوٹ دے رکھی ہے- صدر انجمن احمدیہ پاکستان عامر محمود نے کہا کہ ’سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس منصور علی شاہ نے حال ہی میں ایک فیصلہ دیا تھا کہ احمدی اپنی مذہبی رسومات اپنی چار دیواری میں کر سکتے ہیں۔ آج جو ہوا وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے۔

’یہ مقدمہ بنیادی طور پر ہوا ہے اس کے پیچھے محرکات یہ ہیں کہ کافی عرصے سے مہم چل رہی ہے کہ احمدیوں کوقربانی سے روکا جائے اس ضمن میں جماعت احمدیہ کے مخالفین سرکاری انتظامیہ کو درخواستیں دیتے ہیں کہ احمدیوں کو قربانی سے روکا جائے تو اس سال بھی یہی ہوا ہے۔ اور پھر پاکستان خاص طور پرپنجاب کے مختلف اضلاع میں پولیس نے احمدیوں پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ قربانی نہیں کریں گے۔

ہم اپنی کمیونٹی کو پہلے ہی یہ ہدایات جاری کرتے رہتے ہیں کہ وہ مذہبی رسومات چار دیواری کے اندر کریں۔‘ عامر محمود نے کہا کہ اس مقدمے میں مدعی کے مطابق اس نے چھت پر چڑھ کر دیکھا کہ احمدی اپنے گھر کے اندر قربانی کر رہے ہیں۔ جو بالکل ہی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور احمدیوں کی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے