پاکستان: سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج بننے کی راہ ہوئی ہموار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 07-01-2022
پاکستان: سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج بننے کی راہ ہوئی ہموار
پاکستان: سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج بننے کی راہ ہوئی ہموار

 

 

آسلام آباد : آخر کار اونٹ ایک کروٹ بیٹھ ہی گیا۔پاکستان میں سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج کی راہ ہموار ہوگئی ہے جنہیں پچھلے کئی ماہ سے سپریم کورٹ میں تقرری کے معاملے میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔اب جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے جمعرات کو ملکی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ میں کسی خاتون جج کو تعینات کرنے کی سفارش کر دی۔ مگر دیکھنا یہ اہم ہوگا کہ ان کی آمد کے بعد کیا ہوتا ہے۔ ان کا نام سامنے آنے پر وکلا نے سڑکوں پر مورچہ بندی کردلی تھی اب بات تقرری پر پہنچ چکی ہے اس لیے  وکلا کے ردعمل کا بھی انتظار ہے۔جو ان کے تقرر کو قاعدے کے خلاف مان رہے ہیں۔کمیشن نے جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ تعیناتی کا معاملہ حتمی منظوری کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کو بھیج دیا ہے۔

جمعرات کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس سردار طارق، جسٹس قاضی فائز عیسی، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس ریٹائرڈ سرمدجلال عثمانی، وزیر قانون فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل خالد جاوید نے شرکت کی۔

اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ سے سنیارٹی میں چوتھے نمبر پر جسٹس عائشہ ملک کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی پر غور کیا گیا۔

گذشتہ اجلاس میں معاملہ چار، چار ووٹ سے ٹائی ہو گیا تھا جس کے وجہ سے حتمی فیصلہ نہ ہو سکا۔تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسی بیرون ملک نجی دورے کی وجہ سے شامل نہیں ہو سکے تھے۔ ذرائع کے مطابق پانچ اراکین نے جسٹس عائشہ کے حق میں جبکہ چار نے مخالفت میں رائے دی۔

گذشتہ اجلاس میں بطور رکن ریٹائرڈ جج کی نشست پر جسٹس (ر) دوست محمد تھے جنہوں نے جسٹس عائشہ کے نام کی مخالفت کی تھی۔آج کے اجلاس میں جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی تھے جنہوں نے جسٹس عائشہ کےحق میں ووٹ دیا۔

حق میں ووٹ کرنے والوں میں چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطا بندیال، اٹارنی جنرل خالد جاوید اور وزیر قانون فروغ نسیم شامل تھے جبکہ مخالفت میں جسٹس سردارطارق، جسٹس مقبول باقر، جسٹس قاضی فائز عیسی اور پاکستان بار کے نمائندے اختر حسین نے ووٹ دیے۔ واضح رہے کہ پاکستان بار کے نمائندے اختر حسین نے پہلے اجلاس میں اور آج بھی نامزدگی کی مخالفت کی۔

سپریم کورٹ میں مقررہ 17 ججز میں سے جسٹس مشیر عالم کی 17 اگست کو ریٹائرمنٹ کے بعد خالی ہونے والی نشست پر جسٹس عائشہ اے ملک کی نامزدگی ہوئی ہے-

چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے جسٹس عائشہ اے ملک کا نام تجویز کیا تھا، جس پر جسٹس عائشہ نے بھی رضا مندی کا تحریری طور پر اظہار کیا۔ گذشتہ سال 10 ستمبر کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں منعقد ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کے معاملے پر غور ہوا اور یہ معاملہ چار، چار سے ٹائی ہوا تھا۔

بطور جج عائشہ اے ملک اب تک کئی اہم مقدمات کے فیصلے سنا چکی ہیں۔ جیسا کہ خواتین کا کنوارہ پن جانچنے کے لیے ’ٹو فنگر ٹیسٹ‘ کا مقدمہ، جس میں انہوں نے اسے نامناسب اور خواتین کے لیے تکلیف دہ مرحلہ قرار دے کر ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔

اسی طرح محکمہ انسداد دہشت گردی میں جب خواتین کی تعیناتی سے معذرت کی گئی اور پولیس حکام نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں خواتین کا حصہ لینا ان کے لیے مشکل ہے تو جسٹس عائشہ اے ملک نے اس کیس میں خواتین کو بھرتی کرکے دفتری امور پر تعینات کرنے کا حکم سنایا اور قرار دیا کہ صنفی امتیاز پر خواتین کو نوکریوں سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔

 اس کے علاوہ ملک کے بڑے مقدمات جیسے پی ٹی آئی رہنما کی درخواست پر شوگر ملز جنوبی پنجاب کے کاٹن بیلٹ میں منتقل کرنے سے روکنے کا حکم، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی نیب کیس میں ضمانت بعد از گرفتاری منظور ہونے کے بعد دونوں ججز نے اختلافی فیصلہ دیا تو اس لارجر بینچ میں جسٹس عائشہ اے ملک بھی شامل تھیں، جس نے شہباز شریف کی چند ماہ پہلے ضمانت منظور کرکے رہائی کا حکم سنایا تھا۔