پاکستان: تحریک لبیک کا مارچ اور مذاکرات جاری

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-10-2021
پاکستان: تحریک لبیک کا مارچ اور مذاکرات جاری
پاکستان: تحریک لبیک کا مارچ اور مذاکرات جاری

 

 

وزیرآباد: پاکستان میں سیاسی طوفان تھم نہیں رہا ہے ،سڑکوں پر کہرام مچا ہے۔اسلام آباد کا ہائی وے جام ہے۔ سب کچھ ٹھپ ہے۔ ممنوعہ تحریک لبیک کے مارچ کے شرکا اسلام آباد روانہ ہونے کے لیے وزیر آباد میں موجود ہیں۔ ٹی ایل پی کے ترجمان کے مطابق قافلے کے شرکا نے رات وزیر آباد میں قیام کیا تھا۔ تحریک لبیک پاکستان کےو ترجمان سجاد سیفی کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت مارچ کے شرکا وزیرآباد شہر میں ایک پل پر جمع ہیں اور ان کے سامنے رینجرز کھڑے ہیں۔اسلام آباد میں ہمارے مذاکرات چل رہے ہیں اس لیے فی الحال ہمیں یہاں انتظار کرنے کا کہا گیا ہے۔

 علاقے میں پیٹرول پمپس، تجارتی مراکز اور انٹرنیٹ بند ہے۔ اس کے علاوہ مارچ کے شرکا کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔ اس سے پہلے ٹی ایل پی نے پی رات گکھڑ منڈی میں گزارنے کا اعلان کیا تھا تاہم اس کے بعد یہ پلان تبدیل کر دیا گیا۔ گکھڑ منڈی میں مختصر قیام کے بعد اچانک سٹیج سے اعلان کیا گیا کہ ’ہماری آج کی منزل وزیر آباد ہے‘ اور یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب وفاقی وزرا میڈیا پر مذاکرات میں کسی قسم کی پیش رفت نہ ہونے کا اعلان کر رہے تھے۔

وزیر آباد کے بعد دریائے چناب کے پل کو ضلعی انتظامیہ نے آمدورفت کے لیے بند کردیا ہے جبکہ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کو بھی تعینات کردیا گیا ہے۔ ٹی ایل پی کے مارچ میں کنٹینرز کو ہٹانے کے لیے کرینیں بھی موجود ہیں۔ اس مارچ کا یہ نواں روز ہے اور نو دن سے ہی جی ٹی روڈ پر چلنے والی ٹریفک کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اسلام آباد میں حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن مفتی عمیر الازہری نے اردو نیوز کے نامہ نگار روحان احمد کو بتایا کہ سنیچر حکومتی کمیٹی جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور رکن قومی اسمبلی علی محمد خان تھے نے ان سے مذاکرات کیے ہیں اور وہ ان کی جماعت کے مطالبات لے کر وزیراعظم عمران خان کے پاس گئے ہیں۔ کالعدم تنظیم کے سربراہ سعد رضوی کو لاہور جیل سے مذاکرات کے لیے اسلام آباد لایا گیا۔

 مفتی عمیر کا کہنا تھا کہ ’ہمارے مطالبات میں سرفہرست مطالبہ یہ ہے کہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے حوالے سے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی جائے۔‘ واضح رہے کہ جمعے کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ٹی ایل پی کے مارچ کے حوالے سے سخت مؤقف اپنایا گیا۔ سیاسی و عسکری قیادت کی بیٹھک کے بعد اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ قانون کی عملداری میں خلل ڈالنے کی مزید کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، ٹی ایل پی کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا منفی تاثر گیا ہے۔